عدالت کیسے کہہ سکتی ہے‘ اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عدالت کیسے کہہ سکتی ہے‘ اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں‘‘ جبکہ کچھ‘ بلکہ زیادہ تر آمدنیں تو ایسی تھیں کہ ہمیں بھی پتا نہیں چلتا تھا کہ یہ کہاں سے آ گئی ہیں؟ آخر اللہ میاں کے اس چھپر سے کون انکار کر سکتا ہے ‘جسے وہ پھاڑ پھاڑ کر ہم جیسے اپنے نیک بندوں کو دیتا ہے۔ یقینا اللہ میاں کے پاس ان پھٹے ہوئے چھپروں کا ڈھیر لگا ہوا ہو گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ''سیاسی سفر شروع ہی نہیں کیا ‘تو ختم ہونے کا کیا سوال ہے‘‘ سوائے اس کے کہ والد صاحب اپنی طرف سے مایوس ہو کر مجھے وزارت ِعظمیٰ کے لیے تیار کر رہے تھے‘ لیکن حسین نواز کے الحمد للہ نے سارا کام خراب کر دیا۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ''شہباز شریف نے ہمیشہ ایسی ہی سیاست کی ہے‘‘ جو وقت سے پہلے ہی والد صاحب کی جگہ لینا چاہتے تھے ‘لیکن اب بہت جلد ان کے ساتھ ہی ہوں گے۔ آپ اگلے روز ملاقات کے لیے آئے لوگوں کے سوالوں کے جواب دے رہی تھیں۔
سی پیک کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنائیں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ ''سی پیک کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنائیں گے‘‘ اگرچہ اس کی کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے‘ لیکن چونکہ یہاں ہر کام سازش سے شروع ہوتا ہے‘ اس لیے احتیاطاً یہ بیان دے رہا ہوں‘ جبکہ اب نواز شریف کے بعد نیب میرے خلاف بھی سازش تیار کرنے میں مصروف ہے‘ حالانکہ سارا کچھ روزِ روشن کی طرح عیاں ہے اور دیگر بیشمار شہادتوں کے علاوہ احمد خان اور فواد حسن فواد کے بیانات ہی کافی ہیں‘ اب اس سے زیادہ نمک حرامی اور کیا ہو سکتی ہے‘ بلکہ سب سے پہلے 56 کمپنیوں والی سازش کو آگے بڑھایا جائے گا؛ اگرچہ بیگم صاحبہ نے تو کئی بار کہا تھا کہ ہم دونوں بھائی احتیاط سے کام لیں‘ لیکن کام ہی ایسا تھا کہ اس میں احتیاط ہو ہی نہیں سکتی تھی‘ تاہم ہم دونوں بھائی دیگر قیدیوں کے ساتھ مل کر نیب کی ہر سازش کو ناکام بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''سی پیک پر پی ٹی آئی کی حکومت کا مؤقف وہی ہے‘ جو ہمارے دشمنوں کا ہے‘‘ لیکن چونکہ ہم اپنے دشمن بھی خود ہی ہیں‘ اس لیے شاید یہ مؤقف ہمارا اپنا ہی ہو۔ آپ اگلے روز اپوزیشن لیڈر کے چیمبر کی تزئین و آرائش کا جائزہ لے رہے تھے۔
پی ٹی آئی نے آتے ہی ملک کو بحرانوں میں دھکیل دیا: فضل الرحمن
ہارے ہوئے صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کی حکومت نے آتے ہی ملک کو بحرانوں میں دھکیل دیا‘‘ اور اب میرے بھائی کو عہدے سے ہٹا کر اسے میرے ہی جیسا کر دیا ہے‘ ہمارے لیے اس سے بڑا بحران اور کوئی نہیں ہو سکتا‘ جبکہ ہم اپنے آپ کو ماشاء اللہ ملک ہی تصور کرتے ہیں‘ اور اگر انہیں قواعد و ضوابط کے خلاف تعینات کیا گیا تھا‘ تو بتائیں کہ ملک عزیز میں پہلے کون سا کام قواعد و ضوابط کے مطابق ہوا ہے‘ اور اس سے بیروزگاری میں بیحد اضافہ ہوگا‘ بلکہ میں تو سمجھتا ہوں کہ سارا ملک ہی بیروزگار ہو گیا ہے۔ آپ مجلس عمل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ضمنی الیکشن میں ن لیگ کی مقبولیت کا پتا چل جائے گا: شاہد خاقان
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''ضمنی الیکشن میں سب کو ن لیگ کی مقبولیت کا پتا چل جائے گا‘‘ اگرچہ یہ پتا عام انتخابات میں ہی چل گیا تھا‘ لیکن خدشہ ہے کہ ضمنی الیکشن میں اس کا مزید پول نہ کھل جائے اور ہماری مقبولیت نواز شریف کے جیل جانے سے زیادہ بڑھی ہے‘ جسے مزید بڑھانے کے لیے چند دیگر عمائدین کا جیل جانا بھی ضروری ہے‘ جس کے لیے دیگر مقدمات میں میں اپنا حصہ بھی ڈالنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''چندہ اکٹھا کرنے سے ڈیم نہیں بنتے‘‘ جبکہ چندہ اکٹھا ہونے کے امکانات بہت کم ہے‘ خاص کر بیرون ملکی پاکستانیوں کی طرف سے‘ کیونکہ نواز شریف کی قرض اتارو‘ ملک سنوارو‘ کی فہم سے بیرون ملکی پاکستانیوں کا اعتماد ہی اٹھ گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
دور رہتے تھے مگر جان ہوا کرتے تھے
لوگ بھی جینے کا سامان ہوا کرتے تھے
دل کو یہ تیرے گلے لگ کے سمجھ آنے لگی
دل کے کچھ اور بھی ارمان ہوا کرتے تھے
کیا عجیب ڈھنگ کی بستی ہے جہاں دل کے سوا
کچھ بھی گم ہونے پہ اعلان ہوا کرتے تھے
نیتِ شوق کو باندھا ہے دوبارہ ہم نے
خواب تعبیر کے آگے سے گزر آئے تھے
زندگی مُنہ بنائے پھرتی ہے
جیسے حالات میرے بس میں ہیں
ایک پسلی سے تراشا ہے خدا نے کیسے
محوِ حیرت ہیں کہ کیا چیز بنا دی ہم سے
اپنی دوری کا سبب اور کوئی تھا ہی نہیں
ہم محبت میں تقاضوں پہ اتر آئے تھے
ہم سمجھتے تھے کہ دنیا ہی بدل جائے گی
دیکھ کچھ بھی نہیں بدلا ہے‘ ترے جانے سے
لکڑیاں وقت سے پہلے ہی جلا لیں ہم نے
اور‘ موسم ہے کہ اب سرد ہوا جاتا ہے
ہم کو انسان کی صحبت کا اثر مار گیا
ہم زمیں زاد نہ ہوتے تو فرشتے ہوتے
ہم تمہیں کیسے بتا سکتے ہیں دو مصرعوں میں
کیسے شاگرد سے استاد ہوئے ہیں ہم لوگ (فیصل صاحب)
آج کا مقطع
جنگل میں مور ناچ رہا ہے ابھی‘ ظفرؔ
جلدی سے کوئی دیکھنے والا کہیں سے لائو