تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     26-09-2018

36 فائٹرز طیارے اور مودی کی کرپشن

نریندر مودی کو اِس وقت لینے کے دینے پڑ ے ہوئے ہیں‘ کیونکہ کل تک اُس کی جنتا پارٹی اتر پردیش کے انتخابات میں کانگریس کے خلاف باقاعدہ پمفلٹ تقسیم کرتی رہی کہ سونیا گاندھی نے2012ء میں انڈین ائیر فورس کیلئے فرانس سےCOMBAT RAFALدو انجنوں والے فضا سے فضا اور زمین سے فضا تک اور نیو کلیئر بم لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے 36 فائٹر جیٹ مہنگے داموں خریدنے کی ڈیل میں کروڑوں ڈالرز کا کمیشن حاصل کیا ہے۔ یو پی کے لوگوں کو انتخابی مہم کے دوران ان پمفلٹوں کے ذریعے اس قدر گمراہ کیا گیا کہ کانگریس مناسب نشستیں لینے سے قاصر رہی‘ لیکن آج معاملہ الٹ ہو چکا ہے اور اسی معاہدے پر بھارت کی اپوزیشن '' مودی -امبانی ‘‘ کرپشن کے نعرے بلند کر رہی ہے۔ وہی فائٹر جیٹ طیارے ‘جسے مودی اور اس کی جنتا پارٹی مہنگے قرار دیتے ہوئے کانگریس کے خلاف طوفان اٹھائے ہوئے تھی ‘وہی فائٹر زطیارے اب مودی سرکار کئی گنا زیا دہ قیمت پر خریدنے کامعاہدہ کر چکی ہے ۔
کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتیں مودی کے کئے گئے ‘اس معاہدے میں شامل اس شق پر سب سے زیا دہ آواز اٹھا رہے ہیں کہ ان کے طیارےDRDO اورHAL کے ہوتے ہوئے بھارت کے صنعتی اور تجارتی ٹائیکون امبانی کی کمپنی کواس انتہائی اہم فوجی معاہدے میں شامل کرنے کی کیا ضرورت تھی؟کیااس کیلئے ملٹری اداروں کی رائے لی گئی ؟ مودی حکومت کی موجو دہ وزیر دفاع نرملا سدرامن نے فرانس سے 36 اور پھر90 مزید طیاروں کا معاہدہ منسوخ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس اس سے زیا دہ طیارے رکھنے کی صلاحیت ہی نہیں‘جس پر کانگریس کے میڈیا ترجمان سندیپ سورج والا نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح مودی کے وزیر دفاع نے ملک کی دفاعی صلاحیتوں اور طیاروں کی لوکیشن بارے دشمن کو مخبری کر دی ہے کہ فلاں جگہ کتنے طیارے رکھنے کی گنجائش ہے۔ 
23 ستمبر2016ء کو نریندر مودی اور فرانسیسی حکومت کے درمیان کانگریس حکومت کے RAFALE DEAL کے نام سے کئے گئے معاہدے پر نظر ثانی کا آغاز ہوا‘ جس کے مطا بق دو انجنوں والے 7.8 بلین ڈالر مالیت کے 36 فائٹرز طیارے ‘جن کی قیمت بھارتی کرنسی میں58 ہزار کروڑ روپے بنتی ہے‘ فرانس سے خریدے جائیں گے اور باقی90 طیاروں کی بھارت میں تیاری کو التوا میں رکھوا دیا جائے ‘جو فرانس کیلئے یقینافائدہ مند تھا‘لہٰذافرانسیسی حکومت نے بھارت کو آگاہ کیا کہ یہ جدید ترین دو انجنوں والے فائٹر جنگی طیاروں کی قیمتیں پہلے سے زیا دہ ہو گی‘ کیونکہ عالمی مارکیٹ میں ڈالر اور دوسری کرنسیوں کی قیمتیں پہلے سے بہت زیا دہ بڑھ چکی ہیں۔جیسے ہی نریندر مودی نے کانگریس حکومت کے فرانس سے کئے گئے 2012ء کے اس معاہدے میں ترمیم کرتے ہوئے ‘اس دفاعی معاہدے کی تجدید کی ‘تو اپریل2015ء میں پہلی مرتبہ نریندر مودی نے ایک تقریب میں انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ بھارت فرانس سے دو انجنوں والے COMBAT RAFALE فائٹرز طیارے انڈین ائیر فورس کیلئے خریدنے جا رہاہے۔
واضح رہے کہ ان فائٹر جیٹ طیاروں کی فرانس سے خریداری کی باز گشت جب نریندر مودی کے اعلان کے بعد سامنے آئی‘ تو دنیا بھر کے اسلحہ ساز حلقوں میں ایک بھونچال سا آ گیا‘ کیونکہ یورپ‘ امریکہ اور روس اپنی اپنی جگہ سمجھ رہے تھے کہ نریندر مودی سرکار اپنی ائیر فورس کیلئے فائٹرز طیارے ان سے خریدے گا‘ کیونکہ فرانس سے ان طیاروں کی خریداری کا فیصلہ 2012ء میں من موہن سنگھ اور سونیا گاندھی کی UPA نے منظورکیا تھا ‘جس پر جنتا پارٹی کی مرکزی قیا دت نے بہت سے سوالات اٹھاتے ہوئے کانگریس کی لیڈر شپ پر کرپشن اور بھاری کمیشن لینے کے الزامات لگائے تھے ۔اس لئے مودی حکومت اس معاہدے پر کوئی نہ کوئی اعتراض کرتے ہوئے ‘ان کی طرف رجوع کرے گی ‘جبکہ کانگریس حکومت کے ان فائٹر جیٹ طیاروں کی خریداری کیلئے جو کاغذات سامنے آئے‘ ان کے مطا بق من موہن سنگھ حکومت کا فیصلہ یہ تھا کہ دو انجنوں والے 18 فائٹرز طیارے فوری طور پر فرانس سے خریدے جائیں گے اور خریداری کے اس معاہدے کو فائنل کرتے ہوئے دو نوں ممالک اس بات پر بھی رضا مند ہوئے کہ فرانس کیDESSAULT AVIATION سے18 طیاروں کی فراہمی کے علا وہ فرانس اٹھارہ مزید طیارے اور108 دوسرے مختلف جنگی طیاروں کو بنگلور میں واقع HAL اور ہندوستان کی سٹیٹ ملکیت ایرو ناٹکس لمیٹڈ میں تیار کرنے میںمکمل تکنیکی مدد دے گا ۔
نریندر مودی نے 2014 ء میں اقتدار میں آنے کے چار برس تک کانگریس کے اس معاہدے کو التوا میں رکھا۔شاید اپوزیشن میں ہوتے ہوئے سونیا گاندھی پر اس ڈیفنس ڈیل پر کرپشن کے جو الزامات لگائے تھے‘ وہ اس کی سن گن لینے کی کوشش کرتے رہے ‘کیونکہ دوران انتخاب ‘ کانگریس کے خلاف اس الزام کی مہم اس طرح چلائی گئی‘ جیسے انہیں پورا یقین تھا کہ فرانس سے فائٹرز طیاروں کا معاہدہ کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے بھاری کمیشن حاصل کیا ہو گا ؟لیکن جب انہیں اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ملی ‘تو مودی حکومت نے فرانس سے دوبارہ رجوع کیا‘ لیکن حیران کن طور پر فرانسیسی حکومت کو کانگریس سے کئے گئے معاہدے پر نظر ثانی کرنے کو کہا گیا ‘جو فرانس کیلئے حیرت انگیز خوشی کا باعث بنی‘ جس کی رو سے بھارت 18 کی بجائے36 فائٹر جیٹ طیاروں کی خرید کااظہار کر رہا تھا اور کانگریس حکومت کی اس شق کو نظر انداز کررہا تھا ‘جس کے تحت فرانس کو مختلف طیاروں کی تیاری اور اسمبلنگ کیلئے بھارت کو ہر قسم کا تعاون فراہم کر نا تھا۔ مودی حکومت نے ان طیاروں کی نئی قیمت مقرر کرنے کی تجویز بھی منظور کر لی ‘جس پر بھارت اور اسلحہ کی بین الاقوامی مارکیٹ میں کروڑوں ڈالرز کمیشن کی کہانیاں گردش کرنے لگیں۔
پاکستان کے عسکری اداروں سمیت ان کی تمام خفیہ ایجنسیوں کو سوچنا ہو گا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ بھارت کے انتہا پسند وزیر اعظم‘ جو مسلم اور خاص طور پر پاکستان دشمنی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ‘وہ دو انجنوں والے 36 تباہ کن فائٹر زطیاروں کی فوری طور پر تیار حالت میںفراہمی کیلئے بے چین ہو رہا ہے اور اس کیلئے وہ نئی اضافی قیمتیں بخوشی ادا کرنے کے علاوہ بھارت میں تیار کئے جانے والے90 فائٹرز جیٹ طیاروں کی قربانی بھی دے رہا ہے‘ کیا یہ حیران کن نہیں؟کیا مودی فوری طور پر اپنی ائیر فورس کو ان 36 فائٹرز سے اس لئے تومسلح نہیں کر رہا کہ یہ نیوکلیئر صلاحیتوں کیلئے استعمال ہو سکتے ہیں۔ نریندر مودی 90 فائٹرز کی قربانی دینے کے بعد 36Rafele فائٹرز کی صرف اس شرط پر اضافی قیمتیں فوری فراہمی کیلئے بے تاب ہو رہا ہے کہ یہ طیارے انڈین ائیر فورس کوREADY TO FLY ملیں گے۔
آخر میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نریندر مودی کے ذہن میں بھارت کے 2019ء میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل کوئی '' خاص پلان ‘‘ تو نہیںہے۔

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved