تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     30-09-2018

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

امید ہے ‘خدا ہمارے ساتھ ضرور انصاف کرے گا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یاب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''امید ہے‘ خدا ہمارے ساتھ ضرور انصاف کرے گا‘‘ تاہم اسے میرا سیاسی بیان ہی سمجھا جائے‘ کیونکہ خدا سے انصاف کی بجائے رقم طلب کرنا چاہئے ‘کیونکہ اللہ معاف کرے‘ جو کچھ اس ملک کے ساتھ میں کر گزرا ہوں؛ اگر خدا انصاف کر دے تو میرا کہیں نام و نشان تک نہیں رہے گا‘ جبکہ وہ سب کچھ اگر مجھے معلوم ہے تو اللہ میاں کو کیوں معلوم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ''اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے‘‘ اور جو کچھ میں کرتا رہا ہوں‘ اللہ میاں اسے بھی بغور دیکھ رہے تھے؛ حالانکہ ان کے پاس‘ دیکھنے کے لیے اور بہت سے معاملات بھی تھے اور خاکسار کے کارناموں کو نظر انداز بھی کیا جا سکتا تھا‘ کیونکہ بندہ بشر تو خطا کا پتلا ہوتا ہے‘ جبکہ میں کچھ ضرورت سے زیادہ ہی خطا کا پتلا ثابت ہوا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''بیگم کلثوم نواز مضبوط عصاب کی مالک خاتون تھیں‘‘ اور‘ میری گزر بسر انہی کے اعصاب پر ہو رہی تھی۔ میرے تو ایک مدت سے جواب دے چکے تھے۔ ہیں جی؟ آپ مری میں تعزیت کے لیے آنے والے کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی بردار میں غیر جمہوری قوتوں سے لڑتی آئی ہے: بلاول بھٹو 
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی بردار میں غیر جمہوری قوتوں سے لڑتی آئی ہے‘‘ جبکہ عوام ہی سب سے بڑی غیر جمہوری طاقت تھے‘ جنہیں مفلوک الحال کرنے کے لیے پارٹی کو لڑائی لڑنا پڑی اور بالآخر انہیں پسپا کر کے رکھ دیا اور اسی ایک کام پر اپنی توجہ مبذول کیے رکھی۔ انہوں نے کہا کہ ''قوم خاطر جمع رکھے‘ آخری فتح عوام ہی کی ہوگی‘‘ اور وہ دوسروں کو فتحیاب کرتے رہیں گے اور ہمیں ہر بار ایسے ہی نتائج سے ہمکنار کرتے رہیں گے اور ہم سے ٹھیک ٹھیک بدلے لیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''ایم آر ڈی اس ملک کی سب سے بڑی کٹھن اور صبر آزما جدوجہد تھی‘‘ جس نے ہمارے لیے اتنی سہولتیں پیدا کیں کہ ہمارے قائدین دیکھتے ہی دیکھتے اس قدر خوشحال ہوتے گئے کہ ملک کے اندر اور باہر جائیدادیں کسی شمار و قطار میں ہی نہیں آ رہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایم آر ڈی شہدا کی 35 ویں برسی پر پیغام نشر کر رہے تھے۔
ضمنی انتخابات میں کامیابی کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ضمنی انتخابات کے لیے بھرپور مہم چلائی جائے‘‘ اگرچہ عوام کو ہماری نیکیاں اچھی طرح سے یاد ہیں اور اب ان کا حساب کتاب بھی لیا جانے لگا ہے اور جس کے نتیجے میں جو کچھ ہونے جا رہا ہے‘ وہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اور جو ہمیں انتخابات سے ویسے ہی بے نیاز کر دے گا‘ کیونکہ ہماری جیلوں میں انتخابات وغیرہ کا کوئی رواج ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پارٹی میں اتحاد انتخابات میں کامیابی کے لیے ضروری ہے‘‘ کیونکہ اگر بچی کچی پارٹی میں بھی اتحاد نہ ہوا تو کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔؛اگرچہ اتحاد کی صورت میں بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا‘ کیونکہ پچھلی بار اتحاد میں بھی ہار ہی گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ '' بزنس کمیونٹی کے مسائل پارلیمنٹ میں اُجاگر کریں گے‘‘ کیونکہ بنیادی طور پر ہمارا اپنا تعلق بھی اسی کمیونٹی سے ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں کمیونٹی وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
اربوں کے ٹیکس لگا کر عوام کی چمڑی اتاری جا رہی ہے: آفتاب شیر پائو
قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیر پائو نے کہا ہے کہ ''ٹیکس لگا عوام کی چمڑی اتاری جا رہی ہے‘‘ اگرچہ ہم نے اور ہمارے بعد ن لیگ والوں نے عروام کے بدن پر چمڑی نام کی کوئی چیز رہنے ہی نہیں دی‘ اس لیے سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ حکومت عوام کی کیا اُتار رہی ہے‘ جبکہ ہو سکتا ہے کہ اس دوران عوام کے بدن پر تھوڑی بہت چمڑی اُگ ہی آئی ہو؛ حالانکہ وہ بھی ہمارے لیے چھوڑ دینی چاہئے‘ کیونکہ ہم اسے اپنے طریقے سے اتارتے ہیں اور گوشت کو کوئی گزند نہیں پہنچتا۔ انہوں نے کہا کہ ''اناڑی حکمران 40 دنوں میں 20 یوٹرن لے چکے ہیں‘‘ جبکہ ہم یہ تکلف روا نہیں رکھتے اور غلط فیصلوں پر بھی اڑے رہتے ہیں اور یوٹرن نہیں لیتے‘ پتا نہیں حکومت کے پاس اتنے یوٹرن کہاں سے آ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''غلط اور جلد بازی سے کئے گئے فیصلوں سے بحران بڑھتا جا رہا ہے اور لوگ مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں‘‘ اور ہماری مشکلات میں تو کچھ زیادہ ہی اضافہ ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز عمان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں تازہ غزل:
ہیجان میں مارے گئے
نسیان میں مارے گئے
تلقین کرتے امن کی
گھمسان میں مارے گئے
لاہور سے ٹھیک آئے تھے
ملتان میں مارے گئے
جلنے میں آسانی رہی
شمشان میں مارے گئے
اور‘ ہم تمہارے نام کی 
گردان میں مارے گئے
دیوار و در کے سامنے
دالان میں مارے گئے
یہ بھی بہت اچھا ہُوا 
میدان میں مارے گئے
مُشکل میں زندہ تھے‘ مگر
آسان میں مارے گئے
کُفران سے نکلے ظفرؔ
ایمان میں مارے گئے
آج کا مطلع
یہ خُوشامد ہے نہ خُوشنودی ہے
شعر کہنا تو تری حاضری ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved