اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73 ویںسالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کہتی ہیں کہ بھارت نے ڈاکٹر پیدا کئے‘ انجینئر زپیدا کئے بھارت آئی ٹی کا HUBہے‘ بھارت نے کھلاڑی پیدا کئے‘ بھارت نے مصور پیدا کئے‘ مہاتما گاندھی پیدا کیا‘ لیکن ہمارے ہمسایہ پاکستان نے صرف دہشت گرد پیدا کئے اور ساتھ ہی ایک بار پھر26/11 کی داستان سنا ڈالی ۔
سشما سوراج صاحبہ ‘اگر دنیا بھر کو یہ ثابت کروا دیا جائے کہ بھارت میں وزیر اعظم مودی کی نگاہوں کے سامنے 26 سے زائد دہشت گردوں کے انتہا پسند اڈے کام کر رہے ہیں‘ جہاں بھارت کی الگ الگ انتہا پسند ہندئوں کی تنظیمیں اپنے لوگوں کو دہشت گردی کی تربیت دے رہی ہیں۔بھارت کی مشہور سیا سی شخصیت ڈاکٹر شرد کانتے اور پروفیسر دیو راکیش نے جالنا پولیس کے سامنے اقرار کیا تھا کہ وہ Akanksha Resort Camp میں بن بنانے اور طریقہ استعمال کی تربیت دینے میں حصہ لیتے رہے اور پھر پونا میں بی جے پی کے سابق کارپوریٹرملاند کھوٹے اور کرنل ریٹائرڈ جیانی چھتالے کے بارے میں 26/11 سے صرف تین روز قبل 23 نومبر کو ممبئی اے ٹی ایس چیف کر کرے کو ان کے ایڈیشنل کمشنر پولیس اشوک کامتے نے انتہائی خفیہ اطلاع دی کہ ان لوگوں کے پاس ممبئی میں کچھ لوگ دیکھے جا رہے ہیں ۔ کرکرے 27 کی شام ان کی گرفتاری کیلئے ٹیم تیار کر رہے تھے کہ ایل کے ایڈوانی کی جانب سے سخت دھمکی آمیز پیغام مل گیا ا ور اگر یہ ثابت کر دیا جائے26/11کے دہشت گردکرداروں سے ممبئی انسداد دہشت گردی سکواڈ کے چیف ہیمنت کر کرے اور اس کے قریبی سٹاف کے دو افسروں کو نریندر مودی کے حکم سے قتل کرایا گیا ہے‘ تو فراہم کی جانے والی معلومات کی بنا پر بھارت دنیا کے کسی بھی غیر جانبدار ادارے سے ان کی تحقیقات کرواسکتا ہے۔
کیا نریندر مودی نے مالیگائوں ‘ مکہ مسجد‘ پونا بیکری‘ اجمیر شریف درگاہ بم بلاسٹ اور سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں کے مجرموں کو بے نقاب کرنے پر ہیمنت کر کرے کو ' دیش دروہی‘ کہہ کر قابل قتل قرار نہیں دیا تھا( اگر شک ہے‘ تو ملی گزٹ کی یہ رپورٹ سب کے سامنے لائی جائے گی) کیا یہ بھی کسی کو بتانے کی ضرورت ہے کہ بھارت میں دیش دروہی کو واجب القتل قرار دیا جاتا ہے۔ ہیمنت کر کرے کے قتل سے دو روز پہلے اس وقت کے پونا پولیس کے انسپکٹر جنرل کیا انکار کر سکتے ہیں کہ ان کو فون پر کچھ نا معلوم نمبروں سے دھمکیاں دی گئیں کہ پونا میں کر کرے کے گھر کو تباہ کر دیا جائے گا۔
آل انڈیا کانگریس کے سیکرٹری جنرل ڈنگ وجے سنگھ نے کھل کر کہا تھا کہ 26/11 کی شام سات بجے( اپنے قتل سے تین گھنٹے پہلے) ہیمنت کرکرے نے انہیں فون کرتے ہوئے کہا کہ مالیگائوں دھماکوں کی تفتیش گول نہ کرنے پر انہیں جان سے مار دینے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ بھارت کی کوکھ سے پیدا ہونے والے دہشت گردوں کے مکروہ چہرے ‘اکتوبر میں آنے والی اپنی کتاب''26/11 اور اجمل قصاب‘‘ میں بے نقاب کر رہا ہوں۔آج کی نشست میں سشما سوراج نے چونکہ جنرل اسمبلی میں پاکستان کو دہشت گردوں کا محافظ اور نا جانے کیا کیا الزامات سے نوازا ہے ‘اس لئے سب سے بڑے دہشت گرد بھارت کا مکروہ چہرہ ‘دنیا بھر کے سامنے مکمل ثبوتوں کے ساتھ پیش کر تے ہوئے سشما سوراج کو سمجھوتہ ایکسپریس کے دہشت گردوں کا اصل چہرہ دکھائوں گا اور اپنی کتاب میں بھارت کی سکہ بند26 دہشت گرد تنظیموں کی برپا کی جانے والی ایک ایک دہشت گردی کی خونی وارداتوں سے نقاب اٹھاتے ہوئے سوال کروں گا کہ دہشت گرد کہاں اور کون تیار کررہا ہے۔
19 فروری2007ء کو ہریانہ میں پانی پت کے مقام پر اپنے مسافروں کو لئے ہوئے پاکستان جانے والی سمجھوتہ ایکسپریس کی دو بوگیوں میں سوار68 مسافر بم دھماکے اور آتش گیر مادہ پھٹنے سے ہلاک ہو گئے اوروہ تو خوش قسمتی ہوئی کہ دو بم مقررہ وقت پر پھٹ نہ سکے‘ جس سے باقی کی بوگیاں اور مسافر محفوظ رہے‘ ورنہ کئی گنا زیا دہ تباہی و بربادی ہوتی۔جیسے ہی سمجھوتہ ایکسپریس کو بم دھماکے سے اڑانے کی خبریں سامنے آئیں ‘تو ہمیشہ کی طرح اگلے ہی لمحے بھارت نے نئی دہلی میں میڈیا سے خصوصی گفتگو میں لشکر طیبہ اور آئی ایس آئی کوسمجھوتہ ٹرین کی اس بد ترین دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ثبوت کے طور پر کسی پاکستانی کا تصویری خاکہ جاری کر دیا‘ لیکن کوئی 17دنوں بعد سات مارچ کو تصویری خاکے سے مطابقت رکھنے والے سلیم نامی شخص کی بیوہ نجمہ میڈیا کی سکرین پر بول رہی تھی کہ اس کے خاوند کا تو سمجھوتہ کی تباہی سے تین سال قبل2004ء میں انتقال ہو چکا ہے۔
بھارت کی وزیرخارجہ سشما سوراج نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں بھارت کو امن کا داعی‘ سیکولر اور ناجانے کن کن شعبوں میں بے مثال قرار دیتے ہوئے اراکین سے کہا کہ بھارت کے بغیر سلامتی کونسل ادھوری لگتی ہے‘لیکن اس نے یہ نہیں بتا یا کہ جب جب دہشت گردی کی بات ہو گی‘ تو اس میں بھارت کا کوئی ثانی نہیں ملے گا ‘ کیونکہ چھوٹے اور کمزور ملکوں کی معیشت اور حق حاکمیت کو اپنا غلام بنانے کے لیے بھارت ہر وقت جارحیت کرتا رہے گا ۔کون نہیں جانتا کہ مالدیپ بھوٹان‘ بنگلہ دیش ‘ میانمار‘ سری لنکا اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردوں کی سر پرستی اس کا روزانہ کا معمول بن چکا ہے ۔
٭ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو کسی نے اب تک شاید نہیں بتایا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کو تباہ کرتے ہوئے 68 مسلمان مسافروں کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنانے والے طاقت ور بم جن سوٹ کیسز میں رکھے گئے‘ وہ مدھیہ پردیش کے شہر اندور کی کوتھاری مارکیٹ سے خریدے گئے تھے ۔ ان سوٹ کیسزکیلئے اندور کی اسی کوتھاری مارکیٹ سے ہی وہ کپڑا خریدا گیا‘ اسی مارکیٹ سے کپڑا خرید کر دو ٹیلر ماسٹرز سے ان سوٹ کیسز کے کورز سلائے گئے ؟۔٭نہ تو اب تک نریندر مودی اور نہ ہی سشما کو معلوم ہوا ہو گا کہ اندور کے ہی نیا بازار سے وہ تمام COMPONENTS خریدے گئے ‘جو بم دھماکے کیلئے استعمال میں آتے ہیںاور اسی بازار سے پلاسٹک کے تھیلے‘ پلاسٹک کی بوتلیں اور بیٹریاں خریدی گئیں ‘جن میں وہ آتش گیر مادہ RDX رکھا گیا۔
سمجھوتہ ایکسپریس کی تباہی کا سراغ لگانے کیلئے ہریانہ پولیس نے اندور کی اس کوتھاری مارکیٹ جہاں سے یہ سوٹ کیس خریدے گئے ان سوٹ کیسز کے کچھ چیتھڑے ریلوے ٹریک سے اکٹھے کئے اور ان پر لکھے گئے '' میکر‘‘ نے تفتیش آگے بڑھانے میںمدد کی اور کوتھاری مارکیٹ میں ان سوٹ کیسز کے کورز کی سلائی کرنے والے ٹیلر ماسٹر فقیر الدین اور اقبال حسین کے علا وہ جس دُکان سے یہ سوٹ کیس خریدے گئے ‘اس دکان کے مالک جلال الدین ااور اس کی دکان پر کام کرنیوالے دو ملازمین حذیفہ اورپورن ٹھاکر سے تفتیش کی گئی‘ توجلال الدین اور پورن ٹھاکر نے پولیس کو ایک ایسا اشارہ دیا‘ جسے سنتے ہی ہریانہ پولیس کا ڈی ایس پی تقریباً اچھل پڑا۔
جب ہریانہ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کی‘ تو مدھیہ پردیش پولیس نے ہریانہ پولیس کی کسی بھی قسم کی مدد کرنے کی بجائے انہیں واپس جانے پر مجبور کر دیا ۔