تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     21-10-2018

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

عمران خان کسی طرف سے بھی وزیراعظم نہیں لگتے: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ اور ایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان کسی طرف سے بھی وزیراعظم نہیں لگتے‘‘ اور اگر سامنے سے دیکھیں تو میں مکمل وزیراعظم لگتا ہوں‘ جبکہ وزیراعظم کا پیٹ بھی بڑا ہونا چاہیے‘ تاکہ وہ قوم کا زیادہ سے زیادہ غم کھا سکے‘ تاہم‘ اگر وزیراعظم نہ بھی بنایا جا سکے تو کم از کم وزیراعظم ہاؤس میں میری قدم آدم تصویر تو آویزاں کی ہی جا سکتی ہے ‘تاکہ سب پر واضح ہو سکے کہ ایسا ہوتا ہے وزیراعظم‘ نیز ایک مناسب اعزازیہ بھی خاکسار کے لیے کافی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ''تبدیلی حکومت‘‘ مذاق کے سوا کچھ نہیں‘ کیونکہ خاکسار کے بیانات بھی کسی مذاق سے کم نہیں ہوتے‘ اس لیے ملک کو اس مذاق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز قلات میں خطاب کر رہے تھے۔
غریب عوام عمران خان سے مایوس ہو رہے ہیں: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''غریب عوام عمران خان سے مایوس ہو رہے ہیں‘‘ اور ساری اُمیدیں ہم سے لگائے بیٹھے ہیں ‘جبکہ والد صاحب‘ اُن کے فرنٹ مینوںاور انکل گیلانی کو یاد کر کر کے تو وہ دن رات آنسو بہاتے ہیں‘ کیونکہ زیادہ تر عوام کو ہم نے ہی غریب بنایا ہے‘ جنہیں اب غریب رہنے کی عادت بھی پڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کو سندھ حکومت سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں‘‘ کہ اربوں روپے جو ہمارے وزراء اور سیکرٹری صاحبان کے گھر سے برآمد ہو رہے ہیں‘ وہ بالآخر عوام ہی میں تقسیم کیے جائیں گے‘ کیونکہ وہ اسی مقصد کے لیے جمع کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''جو وزیر عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترے گا اسے تبدیل کر دیا جائے گا‘‘ کیونکہ اس دوران وہ اتنی جمع پونجی کر چکا ہوگا کہ باقی عمر اسے اور اس کے عزیز و اقارب کو اسی عہدے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی‘ اس لیے اُسے مزید اس عہدے سے کوئی خاص دلچسپی بھی نہیں رہے گی۔ آپ اگلے روز کراچی میں وزیراعلیٰ‘ وزراء اور معاونین سے ملاقات کر رہے تھے۔
پاکستان کے فیصلے واشنگٹن اور لندن میں ہوتے ہیں: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کے فیصلے واشنگٹن اور لندن میں ہوتے ہیں‘‘ حالانکہ پیرس اور ماسکو کا بھی اتنا ہی حق ہے‘ وہاں بھی ہونے چاہئیں ‘تاکہ یہ فیصلہ سازی زیادہ سے زیادہ عالمی انداز اختیار کر سکے‘ تاہم ابھی تک اس بات کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا کہ میری امارت کا فیصلہ واشنگٹن میں ہوا تھا یا لندن میں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم معاشی طور پر آزاد نہیں‘‘ حالانکہ معاشی لحاظ سے ہمیں مادر پدر آزاد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ''مہنگائی ناقابلِ بیان ہے‘‘ اس لئے میں اسے کھول کر بیان نہیں کر رہا؛ البتہ جب یہ قابلِ بیان ہو جائے گی ‘تو وضاحت سے بیان جاری کروں گا ‘کیونکہ جب سے کے پی کے کی حکومت سے علیحدہ ہوا ہوں‘ سوائے بیان دینے کے کوئی خاص کام بھی نہیں ‘کیونکہ آدمی کو بیکار نہیں بیٹھنا چاہئے اور نہیں تو کم از کم مکھیاں ہی مارنی چاہئیں۔ آپ اگلے روز اٹک میں ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سپیکر کی تھانیداری قبول نہیں: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''سپیکر کی تھانیداری قبول نہیں‘‘ کیونکہ 30سال سے ہم ہی ملک پر تھانیداری کرتے رہے ہیں‘ بلکہ ترقی کر کے آئی جی کے عہدے تک پہنچ چکے تھے‘ اس لیے ہم سپیکر کی تھانیداری کو کیا سمجھتے ہیں‘ بلکہ ہم تو اسے تھانیدار سمجھتے ہی نہیں‘ زیادہ سے زیادہ ہیڈ کانسٹیبل کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پنجاب بینک پر ڈاکہ ڈالنے والے ہمیں ڈاکو کہہ رہے ہیں‘‘ کیونکہ یہ ایک گھٹیا حرکت ہے‘ جبکہ ملکی وسائل پر ڈاکہ ڈالا ہوتا تو کوئی بات بھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''پرویز الٰہی تھانیداری کا کردار ادا کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ وہ وردی کے بغیر ہیں‘ جس کے بغیر تھانیداری ہو ہی نہیں سکتی اور یہ سراسر خلافِ قانون و اخلاق ہے‘ کیونکہ کم از کم اخلاق کے حوالے سے تو ہمیں سند کی حیثیت حاصل ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
اندر باہر دھواں ہے
کوئی سراسر دھواں ہے
وقت نہیں کوئی اس کا
یہ متواتر دھواں ہے
آگ بھی لگی نہیں ہے کہیں
اور برابر دھواں ہے
بھری ہے زمیں دھند سے
آسمان پر دھواں ہے
تازہ ہوائیں تھیں جہاں
وہاں بھی اکثر دھواں ہے
دن تھا دھول میں اٹا ہوا
اور‘ رات بھر دھواں ہے
لے نہیں سکتے سانس بھی ہم
یہاں اس قدر دھواں ہے
چپ کیوں ہو جاتے نہیں آپ
بات میں اگر دھواں ہے
چھا رہی گھٹا ہے‘ ظفرؔ
آ رہا نظر دھواں ہے
آج کا مقطع
ظفرؔ مجھے تو یہی چند کام آتے ہیں
مزے اڑاؤں گا‘ روؤں گا اور گاؤں گا میں

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved