ریلوے کی وزارت سنبھالنے کے بعد 15کلو وزن کم ہو گیا: شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''ریلوے کی وزارت سنبھالنے کے بعد 15کلو وزن کم ہوا‘‘ اس حساب سے ایک ہی میں بالکل ہی غائب ہو سکتا ہوں‘ اس لیے حکومت کو کسی متبادل وزیر ریلوے کا انتظام بھی کر رکھنا چاہئے‘ نیز جو حضرات تیزی سے وزن کم کرنا چاہتے ہوں‘ وہ وزیر لگ کر اپنا وزن جلد از جلد اور حیرت انگیز طور پر کم کر سکتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے موٹاپے کے خاتمے کے لیے ہی ریلوے وزیر کا عہدہ رکھا ہے؛ البتہ اگر خواجہ سعد رفیق کا وزن کم نہیں ہوا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ وزیر ریلوے کم اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا ''کپتان نے مجھے یہاں کھلانے کا فیصلہ کیا ہے تو انشاء اللہ ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑی ہوگی‘‘ اگرچہ اسے پاؤں کی بجائے پٹڑی پر کھڑا ہونا چاہئے‘ البتہ پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے سب سے پہلے اسے پاؤں لگوانا پڑیں گے اور اس صورت میں اس کے لئے کھڑا رہنا بھی ضروری ہے‘ کیونکہ پاؤں پر صرف اسے کھڑا کرنا ہے‘ چلانا نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نیا پاکستان ایک ڈراؤنا خواب بن گیا: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پاٹری کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''نیا پاکستان ایک ڈراؤنا خواب بن گیا‘‘ اگرچہ جو کبھی والد صاحب اور دیگر معززین کے ساتھ ہونے والا ہے‘ وہ اپنی جگہ ایک اس سے بھی بڑا ڈراؤنا خواب ہے‘ جبکہ نیا پاکستان ڈراؤنا خواب اس لیے بھی ہے کہ اگر یہ بن گیا تو باقی سب کی چھٹی ہو جائے گی۔ اس لئے اس سے زیادہ ڈراؤنا خواب اور کیا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سلیکٹڈ وزیراعظم کو تیاری کے بغیر لایا گیا‘‘ جبکہ ہمارے بزرگ پہلے ہی سے تیار تھے اور جس کا انہوں نے اقتدارمیں آ کر ثبوت بھی دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کو معیشت کے بارے کچھ پتا نہیں‘‘ اور اس راز کا علم صرف ہمیں اور نواز لیگ کو ہے کہ معیشت اکٹھی کرنا اور پھر اسے منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک بھیجنا کس طرح ہنرمندی کا متقاضی ہے ‘جو ہمارے علاوہ کسی اور کے بس کا روگ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشکول توڑنے کا دعویٰ کرنے والے تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لے رہے ہیں‘‘ جبکہ ملک کو اس حد تک مقروض کرنے کا سہرا بھی ہمارے اور ن لیگ ہی کے سر بندھتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اسٹیشنوںپر پیسہ ضائع ہوا نہ مہنگے ریلوے انجن خریدے: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''اسٹیشنوں کی تعمیر نَو پر پیسہ ضائع ہوا نہ ریلوے انجن مہنگے خریدے‘‘ کیونکہ اگر ریلوے سٹیشنوں کی تعمیر نو نہ کرتے تو ہمار منظورِ نظر ٹھیکیدار بیچارے کہاں جاتے اور وہ ہماری خدمت کیا کرتے‘ جبکہ ملک عزیز کی تعمیر نو میں ٹھیکیدار حضرات کے تاریخی کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور جہاں تک ریلوے انجنوں کی خریداری کا تعلق ہے ‘تو دراصل وہ اتنے مہنگے نہیں تھے‘ صرف خریدتے وقت مہنگے ہوئے تھے‘ جبکہ ان کا خراب ہو کر بند ہو جانے اور کھڑے ہو جانے کا ایک فائدہ یہ تھا کہ ریلوے کو جلد از جلد نئے نکور انجن بھی حاصل کر کے دیدہ زیب بنانا بھی تھا اور آدمی اور انجن کسی وقت بھی بند ہو سکتے ہیں‘ کیونکہ دونوں کا وقت مقرر ہوتا ہے‘ جس سے ایک منٹ بھی آگے پیچھے نہیں ہوا جا سکتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں شیخ رشید کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
نیب قوانین میں ترمیم نہ کرنا ہماری غلطی تھی: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم نہ کرنا ہماری غلطی تھی‘‘ کیونکہ ہم خدمت ہی میں اس قدر مصروف تھے کہ باقی کسی کام پر توجہ دے ہی نہ سکے اور آدمی کو کام بھی وہی کرنا چاہیے‘ جو اُسے آتا ہو اور یہ کام جتنا ہمیں آتا ہے‘ انکل زرداری وغیرہ کے علاوہ اور کسی کو اس کی الف بے کا بھی پتا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ''پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ ایک معما ہے‘ جو حل ہونا چاہئے‘‘ کیونکہ ہماری سمجھ میں ہی نہیں آ رہا کہ سارا کام تو ہم نے کیا تھا اور لوگوں کی اس میں دخل اندازی کیسے ممکن ہوئی؛ حالانکہ ہم پر سب کو پورا اعتماد ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب اور عمران خان کا گٹھ جوڑ ہے‘‘ جبکہ نیب ہماری تو ایسے ہی ہمیشہ تابعدار رہی ہے اور اس کے ساتھ کسی گٹھ جوڑ کی کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی تھی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
حکومت گرانے کیلئے دھرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ اور ایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت گرانے کے لیے
دھرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی‘‘ بلکہ خاکسار کا ایک دھکا ہی کافی ہے اور ماشاء اللہ اس بھاری بھر کم وجود کی پرورش ہی اسی مقصد کے لیے کی گئی تھی؛ اگرچہ حکومت تبدیل ہونے اور میرے الیکشن ہارنے کے بعد خاکسار جیسی گرانڈیل شخصیات کی ضرورت میں اضافہ ہو گیا ہے‘ تاہم وسائل کی کمی کی وجہ سے اس میں قدرے کمی واقع ہوئی ہے‘ لیکن یہ دھکا سٹارٹ اب بھی ہے‘ کیونکہ میرا دھکا اس صورت کامیاب ہو سکتا ہے‘ جب مجھے اچھی طرح سٹارٹ کر دیا جائے انہوں نے کہا کہ ''پی ٹی آئی تحریک نہیں‘ تخریب ہے‘‘ کیونکہ اس نے جس بیدردی سے مجھے ہرایا ہے‘ اس سے بڑی تخریب کاری اور کیا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان نے دھمکیاں اور گالیاں دے کر حکومت حاصل کی‘‘ اور اگر اس راز کا مجھے علم ہوا تو میں پشتو میں بول کر مخالف کو تگنی کا ناچ نچوا دیتا‘ بلکہ میری طرف سے مخالف کے اوپر گر پڑنے کی دھمکی بھی اپنا کام کر جاتی۔ آپ اگلے روز سکھر میں علامہ راشد محمود سومرو سے ملاقات کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
فرضی بھی نہیں اور خیالی بھی نہیں ہے
وہ شکل کوئی بھولنے والی بھی نہیں ہے