تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     30-10-2018

سرخیاں ان کی‘متن ہمارے

مُلک میں اس وقت خاموش مارشل لا نافذ ہے: حاصل بزنجو
نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر حاصل خاں بزنجو نے کہا ہے کہ ''ملک میں اس وقت خاموش مارشل لاء نافذ ہے‘‘ اور میں نے اسے بُلانے کی ہزار کوشش کی‘ لیکن صمً بکمً ہی رہا۔ لگتا ہے کہ یہ گونگا ہے اور صرف اشاروں میں بات کرتا ہے‘ جبکہ میرا خیال یہ بھی ہے کہ یہ گونگا نہیں‘ بلکہ جان بوجھ کر میرے ساتھ بات نہیں کرنا چاہتا اور گونگے پن کا فراڈ کر رہا ہے؛ حالانکہ میں اس کا علاج بھی کروانے کو تیار تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''موجودہ صورتِ حال کا مقصد سیاستدانوں پر سیاست کے دروازے بند کرنا ہے‘‘ جس پر ایسا لگتا ہے کہ ہمیں دیواریں پھاند کر اندر داخل ہونا پڑے گا ‘جو ہمارے لیے کوئی مشکل کام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نیشنل پارٹی اپنی مزاحمتی جدوجہد جاری رکھے گی‘‘ بیشک اس کا کوئی نتیجہ نہ نکلے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ ''نیشنل پارٹی کو اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ پر حکومت دی گئی‘‘ حالانکہ اسٹیبلشمنٹ اور کس مرض کی دوا ہے۔ آپ اگلے روز پارٹی کنونشن کے اختتامی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
تجاوزات کا خاتمہ حکومت کا قابل ِتحسین کام ہے: جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''تجاوزات کا خاتمہ حکومت کا قابلِ تحسین کام ہے‘‘ اور میرے اس بیان پر حیران ہونے کی ضرورت نہیں ‘کیونکہ میں دیگر جماعتوں سے مایوس ہو کر تحریک انصاف میں دوبارہ شامل ہونے کا ذہن بنا رہا ہوں اور مجھے حکومت کے بہت سے کام قابلِ تحسین لگنے لگے ہیں؛ اگرچہ تحریک کو میری نیکیاں اچھی طرح سے یاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مخدوم رشید کے قبرستان پر تجاوزات ختم کرنا بھی حکومت کا قابلِ تعریف کام ہے‘‘ تاہم حکومت سے گزارش ہے کہ مجھے اپنے دیگر اقدامات سے آگاہ کرے‘ تاکہ میں انہیں قابلِ تحسین قرار دے سکوں‘ کیونکہ آج کل میں کچھ زیادہ ہی فارغ ہوں‘ اس لیے سوچا کہ کوئی نیکی کا کام بھی کر جاؤں‘ کیونکہ ابھی میں نے شہباز شریف کو اندر کرنے کے کام کو بھی قابل تحسین قرار دینا ہے اور اس بات کا انتظار کر رہا ہوں کہ کہیں انہیں عدالت بری نہ کر دے‘ جبکہ نواز شریف کی اپیل کے فیصلے کا بھی انتظار کر رہا ہوں۔ آپ اگلے روز مخدوم رشید میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
تبدیلی کے دعویدار 2 ماہ میں ہی ناکام ہو گئے: حمزہ شہباز
ن لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''تبدیلی کے دعویدار2ماہ میں ناکام ہو گئے‘‘ جبکہ ہم نے اشتہاری مہم سے کام لیتے ہوئے اپنی ناکامی کا پتا ہی نہیں چلنے دیا؛ البتہ ہم ایک کام میں حد سے بڑھ کر کامیاب رہے‘ جس کا خمیازہ اب نیب اور عدالتوں میں بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نیب کو صرف اپوزیشن کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے اور ساری جماعتوں کے ساتھ ایک ہی جیسا سلوک جیسا سلوک کیا جا رہا ہے‘‘ حالانکہ اُن کے کام میں انیس بیس کا فرق ضرور ہے اور گھوڑے اور گدھے کو ایک ہی رسّے سے باندھا جا رہا ہے‘ جس کی ایک وجہ حکومت کے پاس رسّوں کی کمی بھی ہے‘ بلکہ ایک ہی رسّہ ہے؛ چنانچہ اسے رسّوں کی اس کمی کی طرف توجہ دینی چاہیے‘ جبکہ گدھے اور گھوڑے کا امتیاز ہم خود قائم کر لیں گے۔ آپ اگلے روزاویس لغاری سے ملاقات کر رہے تھے۔
عام انتخابات اگلے سال دکھائی دے رہے ہیں: منظور وسان
سابق صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی سندھ کے نائب صدر منظور حسین وسان نے کہا ہے کہ ''مجھے عام انتخابات اگلے سال دکھائی دے رہے ہیں‘‘ اگرچہ کافی عرصے سے میرے خواب زیادہ تر بدخوابی ہی میں تبدیل ہو رہے ہیں ‘لیکن کچھ خواب میں دن میں بھی دیکھ لیتا ہوں‘ جس کی بناء پر یہ پیش گوئی کر رہا ہوں‘ جوکہ میں نے خود لوگوں کو ووٹ ڈالتے ہوئے دیکھا ہے؛ اگرچہ اُس وقت میں نے عینک نہیں لگائی ہوئی تھی‘ تاہم کچھ باتیں اندازے سے بھی کہی جا سکتی ہیں اور اندازہ اگر غلط ثابت ہو جائے‘ تو قصور اندازے کا ہے‘ میرا نہیں؛ اگرچہ کچھ اور بھیانک قسم کے خواب بھی دیکھے ہیں‘ جو زیادہ تر زرداری صاحب کے بارے میں ہے‘ جن کا بیان کرنا ملکی مفادات کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان اعتماد والا پُل ٹوٹ چکا ہے‘‘ اور اس قدر بُری طرح ٹوٹا ہے کہ اب اس کی مرمت کا بھی کوئی امکان نہیں ۔ آپ اگلے روزصحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی حکومت نے ہمارے شروع کیے منصوبے ختم کر دیئے۔ رانا ثناء
پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی حکومت نے ہمارے شروع کیے منصوبے ختم کر دیئے‘‘ جبکہ ہمارا اصل منصوبہ جو خدمت کے نام پر تھا‘ وہ اپنی بزدلی کی وجہ سے شروع ہی نہیں کر سکے‘ اس لیے خود ہی بھوکوں مریں گے‘ ہمارا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک انصاف کو ووٹ نہ دینے والے تا جروں سے تجاوزات کے نام پر بدلہ لیا جا رہا ہے‘‘ حالانکہ تجاوزات ہمت اور دلیری کی نشانی ہے اور اس کی بناء پر ہم نے تمام تجاوزات کی حدوں کو پارکر لیا تھا اور اس بہادری کے بدلے‘ انعام دینے کی بجائے‘ ہم سے اُلٹا انکوائریاں کی جا رہی ہیں‘ اسے کہتے ہیں اُلٹی گنگا بہانا۔ انہوں نے کہا کہ ''ارکان کی خریداری سے بننے والے حکومت نے اپنے رویے کو درست نہ کیا‘ تو ہم پارلیمنٹ اور سڑکوں پر احتجاج کریں گے‘‘ اگرچہ سڑکوں‘ یعنی جی ٹی روڈبیانیہ بارے قائد نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر ختم کردیا ہے‘ جبکہ ساتھ ساتھ ڈیل کی افواہیں بھی اُڑ رہی ہیں کہ ایک معصومانہ سے این آر او کی داغ بیل ڈالی جا رہی ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
کام ہے کوئی تو بتا دیجیے
سو رہا ہوں‘ مجھے جگا دیجیے

 

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved