تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     05-11-2018

سُرخیاں، متن اور شعر و شاعری

اپوزیشن سڑکوں پر آ گئی تو حکومت نہیں چلے گی: حاصل بزنجو
نیشنل پارٹی کے سابق صدر سینیٹر میر حاصل خاں بزنجو نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن سڑکوں پر آ گئی تو حکومت نہیں چلے گی‘‘ اس لیے اگر حکومت نے چلنا ہے‘ تو سڑکیں بند کروا دے ‘تاکہ ہم سڑکوں پر نہ آ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ''وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں‘‘ اور شروع سے ہی کام کرنے کی بجائے مسلسل ہنسے چلی جا رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کوئی ستم ظریف اسے گد گدیاں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر مشکلات سے ملک کو نہیں نکال سکتی تو حکومت چھوڑ دے‘‘ اور حیرت کی بات ہے کہ پورے دو ماہ گزر گئے ہیں ‘لیکن معاشی مسائل کے علاوہ ملک کو کسی اور مشکل سے نہیں نکال سکی۔ انہوں نے کہا کہ ''نیب حکومت اور اداروں کے کہنے پر اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے‘‘ اور اداروں کا نام اس لیے نہیں لے رہا کہ گول مول بات ہی ٹھیک ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کے پاس ملک چلانے کا پلان نہیں: طلال چوہدری
سابق وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے پاس ملک چلانے کا کوئی پلان نہیں ہے‘‘ اگرچہ سابقہ حکومت کے پاس بھی کوئی پلان نہیں تھا اور وہ اس لیے کہ وہ ملک چلانے نہیں ‘بلکہ بزنس چلانے ہی آئے تھے‘ جو انہوں نے خوب چلایا اور اُن کی بے حساب ترقی احتساب عدالت سمیت سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت عوام دشمنی پر اُتر آئی ہے۔ ہماری حکومت کے کارناموں کی وجہ سے ہی اس کی طبیعت صاف ہو رہی ہے ‘جس نے خزانے میں ایک پیسہ بھی نہیں چھوڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''پانچ سال میں فاقہ کشی کا شکار ہو کر عوام بالکل ختم ہو جائیں گے‘‘ اور اگر ایسا ہی ہوا تو اگلی بار ہم حکومت کس پر کریں گے‘ تاہم جیلوں میں حکومت ہماری ہی ہوگی ‘جسے ہم رفتہ رفتہ مکمل طور پر آباد کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز یونین کونسل 34میں لیگی کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کی حکومت اپنے مؤقف پر قائم نہیں رہتی: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اپنے مؤقف پر قائم نہیں رہتی‘ جبکہ ہمارا ایک ہی موقف تھا کہ عوام کی خدمت‘ جو ہم نے دونوں ہاتھوں سے خوب خوب کی‘ جو رہتی دنیا تک یادگار رہے گی‘ بلکہ جو ہمارے ساتھ اب ہوئی ہے اور آئندہ ہونے والی ہے‘ وہ بھی تاریخ کا ایک اہم باب ہوگا‘ کیونکہ تاریخ میں یہ پہلی بار ہوگا کہ کسی جماعت کی ساری قیادت جیلوں کی ہوا کھا رہی ہوگی؛ حتیٰ کہ کھا کھا کر یہ جیلوں کی ہوا بھی ختم کر دے گی‘ کیونکہ ماشاء اللہ سارے کے سارے ہی کافی خوش خوراک واقع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دھرنے پر عمران خان نے جو تقریر کی اس کی ضرورت نہیں تھی‘ کیونکہ انہیں چاہیے تھا کہ چپکے سے ہی کشتوں کے پشتے لگا دیتی اور ان لوگوں سے ہماری بھی جان خلاصی ہوتی‘ جو ہمیں بھی کافی پریشان کر چکے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
24گھنٹوں کے بعد کوڑے کے ڈھیر نظر نہ آئیں: عبدالعلیم خاں
سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''24گھنٹوں میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر نظر نہ آئیں‘‘ بلکہ انہیں اچھی طرح بکھیر دیا جائے‘ تاکہ کوئی بھی کھلی فضا میں سانس لے سکے‘ جبکہ یہ کوڑے کرکٹ کے بنیادی حقوق کے عین مطابق ہے‘ کیونکہ ان ڈھیروں کو اٹھانا اور ہٹانا ویسے بھی انسانی بس کی بات نہیں‘ جبکہ کراچی میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر اسی طرح موجود ہیںاور کوڑا کرکٹ سانس کے مسائل کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''صفائی ستھرائی کی صورت حال کو خصوصی طور پر بہتر بنایا جائے‘‘ البتہ جن علاقوں میں صفائی ستھرائی نہیں‘ انہیں بالکل نہ چھیڑا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''امن و امان کی صورت حال کے باعث رکاوٹیں تھیں‘‘ کیونکہ زیادہ تر گند مظاہرین ہی کا پھیلایا ہوا ہے اور حکومت کو توڑ پھوڑ کا اتنا افسوس نہیں‘ جتنا گند پھیلانے کا ہے۔ آپ اگلے روز سالڈ ویسٹ کے ا فسران سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
وہ دیکھتا ہے تو نظریں سُنائی دیتی ہیں
وہ بولتا ہے تو باتیں دکھائی دیتی ہیں
اتنی شدت سے مل رہا تھا مجھے
جیسے وہ مل نہیں‘ بچھڑ رہا ہے
تم اسے چھوڑو جو بتا رہا ہوں
وہ سُنو جو نہیں سُنا رہا ہوں
مجھے دُنیا غلط سمجھ رہی ہے
اس کا مطلب ہے ٹھیک جا رہا ہوں 
جانے اک چھوٹی سی جگہ کس نے
ساری دُنیا کو لا کے رکھ دیا ہے(ضمیرؔ طالب)
ہمارے کام رفتہ رفتہ سارے بن رہے تھے
کہ دریا چل رہا تھا اور کنارے بن رہے تھے (اقتدار جاوید)
وہ جس نے ساتھ نبھانا تھا عمر بھر میرا
تھکن اُتارنے بیٹھا تو پھر اُٹھا ہی نہیں (اظہر عباس)
ہم نے بھی دیا جلا رکھا ہے
آؤ کبھی اس طرف ہواؤ (صابر ظفر)
کب تھک کے گروں اور مرے اوپر سے گزر جائے
اک راہگزر کب سے پڑی ہے مرے پیچھے
وقت بے وقت الارم بجتا ہے
چل پڑی ہے عجب گھڑی مجھ میں
کیا تجھ پہ یقین ہو کہ خود کو
اب ہاتھ لگا کے دیکھتا ہوں (سعید شارق)
آج کا مطلع
کبھی تو اس نے مرے راستے پہ چلنا ہے
کہ دن نکلنا ہے اور برف نے پگھلنا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved