تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     09-11-2018

سرخیاں، متن اور میرا دوست نواز شریف

ہمارے اور عوام کے درمیان دُوریاں پیدا کی جا رہی ہیں: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''کچھ عناصر ہمارے اور عوام کے درمیان دوریاں پیدا کر رہے ہیں‘‘ اور ان میں کوئی خدا کا خوف نہیں ‘کیونکہ میرے کارناموں کی وجہ سے عوام اور ہمارے درمیان پہلے ہی اتنی دوریاں پیدا ہو چکی ہیں‘ جبکہ رہی کسر مقدمات نے پوری کر دی ہے‘ جس میں گرفتاری کا یقینی خطرہ ہے۔ اس لیے یہ عناصر محض اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اگلی حکومت پھر ہماری ہوگی‘‘ کیونکہ میرے اندر ہونے سے ملک بھر میں ہمدردی کی ایک زبردست لہر اٹھنا شروع ہو جائے گی‘ جو آٹو میٹک ہوگی اور کسی کے روکے نہیں رکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''سندھ کے عوام نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا‘ لیکن اب اُنہیں بھی عقل آتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم عوام سے دُور نہیں رہ سکتے‘‘ کیونکہ سارا کاروبار انہی کے نام پر تو کیا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز خیرپور میں ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
منتخب وزیراعظم کو اقتدار سے ہٹانا عالمی سازش تھی: رانا مشہود
مسلم لیگ کے رہنما رانا مشہود نے کہا ہے کہ ''منتخب وزیراعظم کو اقتدار سے ہٹانا عالمی سازش تھی‘‘ اور جس کی وجہ سے صرف حسد ہے‘ کیونکہ یہ لوگ دیکھ رہے تھے کہ منتخب وزیراعظم کس تیزی سے خوشحال ہو رہے تھے اور ان کے نابالغ بیٹے بھی اربوں کی جائیداد کے مالک بن گئے تھے ‘جو کہ صرف اللہ تعالیٰ چھپر پھاڑ کر دے رہے تھے؛ حتیٰ کہ چھپر ہی پھٹ پھٹ کر ختم ہو گئے تھے اور نئے بنانا پڑے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم بیرون ملک جا کر پاکستانیوں کو کرپٹ اور کرپشن زدہ کہتے ہیں‘‘ حالانکہ انہیں پتا ہی نہیں کہ کرپشن کیا ہوتی ہے‘ جس کے بارے منتخب وزیراعظم سے پوچھا جاتا تو وہ بھی اس عجیب و غریب چیز سے لاعلمی کا اظہار کرتے اور کہتے کہ کبھی اس سے مُڈ بھیڑ ہو تو مجھے بھی دکھائیے کہ کیسی ہوتی ہے؟ تاہم ہم خواہ بیچاری خلائی مخلوق کو منتخب وزیر کو ہٹانے کا ذمہ دار دیتے رہے۔ آپ اگلے روز پریس کلب لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
قیادت کیخلاف باتیں کی گئیں تو خاموش نہیں بیٹھیں گے: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''ہماری قیادت کے خلاف باتیں کی گئیں‘ تو خاموش نہیں بیٹھیں گے‘‘ اور بیٹھے بیٹھے کھڑے ہو جائیں گے ‘کیونکہ یہ باتیں کھڑے کھڑے سننے میں زیادہ مزہ آتا ہے‘ تاہم جو باتیں عدالتوں میں ثابت ہو رہی ہیں‘ اُن کے بارے میں کچھ کہنا مناسب بھی نہیں‘ جو کہ عدالتی احترام کا تقاضہ بھی ہے ‘جس کا مظاہرہ خود ہماری قیادت کرتی رہتی ہے‘ بلکہ دوسرے نمبر کی قیادت بھی حسب ِ توفیق اس میں حصہ ڈالتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کا مینڈیٹ جعلی ہے‘‘ کیونکہ ہم بھی جعلی مینڈیٹ ہی کے ذریعے آتے رہے ہیں ‘اس لیے جعلی مینڈیٹ کو ہم سے زیادہ کون جانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جو ہمیں چور کہے گا‘ اس کے باپ کو بھی چور کہوں گا‘‘ کیونکہ باپ بیٹوں سمیت اگر ہماری قیادت ایسی ہو سکتی ہے‘ تو دوسروں کو بھی اس میں اعتراض نہیں کرنا چاہیے‘ کیونکہ یہ بھی موروثی سیاست ہی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چور اپنی چوری کو چھپانے کے لیے دوسروں کو چور کہتا ہے‘‘ لیکن ہم نے کبھی ایسا نہیں کہا؛ حالانکہ کہہ سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نیب سیاسی انتقام نہ لے، انصاف ہوتا نظر آنا چاہئے: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''نیب سیاسی انتقام نہ لے۔ انصاف ہوتا نظر آنا چاہئے‘‘ اور اپنے شاندار ماضی کو بھی یاد رکھے‘ جب ہمارے خلاف کسی کارروائی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا ‘جبکہ اب والد صاحب کے ساتھ ساتھ ہم دونوں بھائیوں کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘ تاکہ ہمارے بعد کوئی حکومت کرنے والا ہی نہ رہے اور اس سے زیادہ اور بُرا سیاسی انتقام اور کیا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پنجاب اسمبلی میں شہباز گرفتاری پر بھرپور بات ہوگی‘‘ اور یہ ایک ریہرسل ہو گی‘ تاکہ ہم دونوں بھائیوں کی گرفتاری پر بھی بھرپور بات ہو سکے‘ کیونکہ اگر کام بھرپور کیا گیا ہو تو اس پر بات بھی بھرپور ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا ''پنجاب اسمبلی میں بھرپور احتجاج اور سپیکر کو ٹف ٹائم دیں گے‘‘ کیونکہ حکومت کافی ڈھیٹ ثابت ہو رہی ہے اور ٹف ٹائم کا اس پر کوئی اثر ہی نہیں رہا۔ اس لیے اب سپیکر پر طبع آزمائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''نئی حکمت عملی تیار کرلی ہے‘‘ جسے ایک دم بم کی طرح چلا دیں گے۔ آپ اگلے روز پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف میرا دوست
ضیاء شاہد کی تازہ تصنیف جس میں وزیر خزانہ پنجاب سے وزیراعلیٰ اور وزارت اعلیٰ سے اڈیالہ جیل تک کی تمام رُوداد سے پردہ اٹھایا گیا ہے‘ جنہیں تلخ و شیریں حقائق میں چھپی اندرونی کہانیاں کہا گیا ہے۔ 400صفحات پر مشتمل سفید کاغذ پر طبع کر کے اس کی قیمت 1400روپے رکھی گئی ہے۔ ٹائٹل پر دونوں دوستوں کی ہنستے ہوئے تصویر ہے‘ جبکہ پس سرورق مصنف کی تصویر اور تعارف درج ہے۔ انتساب ہم ذات محمد نواز شریف کے نام اس شعر کے ساتھ ہے ؎
غیروں سے کہا تم نے‘ غیروں سے سُنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا‘ کچھ ہم سے سُنا ہوتا
اندرون سرورق بھی مصنف کی تصویر درج ہے اور مزید تعارف ہے۔کتاب کو متعدد تصاویر سے بھی مزین کیا گیا ہے‘ جس میں مصنف‘ نواز شریف اور دیگر اہم شخصیات کو دکھایا گیا ہے۔ ابتدائے نگارش کے عنوان کے تحت پیش لفظ مصنف کا قلمی ہے۔ یہ کتاب گزشتہ تیس پینتیس سالوں کی تاریخ ہے۔
آج کا مقطع
ایک یاد کا چھلکا سا پڑا رہتا ہے دل میں
لگتا ہے ظفرؔ‘ اُس کو بھلایا نہیں میں نے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved