مشکل حالات میں حکومت سنبھالی‘ جلد تبدیلی آئے گی: وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''مشکل حالات میں حکومت سنبھالی‘ چند ماہ میں بڑی تبدیلی آئے گی‘‘ اور‘ جن کو نظر نہ آئے ‘وہ اپنی عینک کا نمبر تبدیل کروائیں یا اپنی بینائی کا علاج‘ کیونکہ خدشہ یہی ہے کہ اکثر خواتین و حضرات کو یہ تبدیلی نظر نہیں آئے گی ؛حالانکہ یہ اتنی بڑی ہو گی کہ اندھوں کو بھی نظر آ جانی چاہیے‘ لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں‘ کیونکہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں اندھوں کی تعداد بہت کم ہے‘ تاہم اس میں اُمید کا ایک پہلو بھی ہے کہ یہ تبدیلی دیکھ کر اُن لوگوں کی آنکھیں خیرہ ہو جائیں گی‘ جو دیکھ سکتے ہیں اور اس طرح اندھوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے‘ اس لیے پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے؛ البتہ جن خواتین و حضرات کو خواہ مخواہ بے چین رہنے کی عادت ہے‘ اُن کی بے چینی میں اضافہ ہو سکتا ہے‘ جس سے اُن کا دل بھی لگا رہے گا اور‘ چونکہ یہ بڑی تبدیلی ہو گی‘ اس لیے بے چین لوگوں کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوگا اور ہر طرف بے چینی کی بانسری بجتی نظر آئے گی۔ آپ اگلے روز سندھ کے ارکان قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
کیا احتساب منتخب سیاستدانوں ہی کا ہونا ہے؟ بختاور بھٹو زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''کیا احتساب منتخب سیاستدانوں ہی کا ہونا ہے‘‘ حالانکہ سینکڑوں کی تعداد میں غیر منتخب سیاستدان بھی‘ جو اس دفعہ منتخب ہونے سے رہ گئے تھے۔ ہر طرف دندناتے پھرتے ہیں‘ لیکن انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں‘ جبکہ وہ اپنے دور میں‘ جب وہ منتخب تھے‘ کافی گُل کھلا چکے ہیں اور اُن میں سے کئی ایک نے اپنے اپنے فرنٹ مین بھی رکھے ہوئے تھے اور اس طرح پاپا کی نقل اتارنے کی کوشش کی گئی تھی‘ اسی لیے کہتے ہیں کہ نقالوں سے بچو‘ کیونکہ نقل کے لیے‘ جس عقل کی ضرورت ہوتی ہے‘ وہ ان میں کہیں نہیں پائی جاتی؛ حالانکہ یہ تجربہ کار افراد سے سیکھی بھی جا سکتی ہے اور کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے ہاں سیکھنے سکھانے کا رواج ہی ختم ہوتا جا رہا ہے‘ آخر اس ملک کا کیا بنے گا؟ آپ اگلے روز والد کی پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
حکومت نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''حکومت نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا‘‘ اور میرے جیسے عوامی نمائندے کی مشکلات میں اضافہ کرنے سے بھی باز نہیں آئی‘ اور میں ضمانت کے لیے دوڑا پھرتا ہوں اور اگر نیب کو میرے خلاف ٹھوس ثبوت مل ہی گئے ہیں‘ تو یہ چھچھورا پن ظاہر کرنے کی بجائے سارا کام آرام آرام سے بھی کر سکتی ہے اور اسی پر بس نہیں‘ خواجہ برادران کا بھی اس نے جینا حرام کر دیا ہے اور اگر پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی ان کی ملکیت ثابت ہو گئی ہے‘ تو ملک میں سوسائٹیوں کے جو سینکڑوں مالکان موجود ہیں‘ انہیں کیوں نہیں پکڑتی‘ جبکہ والد صاحب کو ہر روز نئے سے نئے الزام میں گرفتاری ڈال کر پریشان کر رہی ہے؛ حالانکہ فی الحال ان کے خلاف ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہوئی اور اگر اثاثوں کی بات ہے تو یہ اللہ کی دین ہے جس کا شکر ادا نہ کرنا کفران نعمت کی ذیل میں آتا ہے جس کے ہم کبھی مرتکب نہیں ہو سکتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ن لیگی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے تھے۔
نیب ن لیگ اور پی پی کیخلاف انتقامی کارروائی کر رہا ہے: کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''نیب ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے خلاف انتقامی کارروائی کر رہا ہے‘‘ حالانکہ دونوں اس قدر پاکباز پارٹیاں ہیں کہ ان کی پاکیِ داماں کی حکایت کو جتنا بھی بڑھا چڑھا کر بیان کیا جائے‘ کم ہے‘ تاہم یہ سراغ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آخر نیب ان دونوں سے کس بات کا انتقام لے رہا ہے؟ ن لیگ والے بھی مسلسل یہی کہہ رہے ہیں اور وہ بھی یہ بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہے کہ آخر نیب ان سے کس چیز کا انتقام لے رہا ہے‘ تاہم ہمارا خیال یہ ہے؛ چونکہ نیب ان دونوں جماعتوں کی سفارش پر قائم ہوا تھا اور‘ اب اسے کمر توڑ محنت سے کام لینا پڑ رہا ہے‘ وہ ہم سے اس بات کا انتقام لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جعلی اکاؤنٹس سے کوئی تعلق نہیں‘‘ اور اگر یہ تعلق ثابت ہو بھی جاتا ہے ‘تو یہ بھی انتقامی کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ''قیادت نے باہر نکلنے کی کال دی تو کوئی پیچھے نہیں ہوگا‘‘ کیونکہ گھروں میں کارکن پہلے ہی تنگ بیٹھے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران اور اُن کی کابینہ ملک چلانے کے قابل نہیں: اعجاز حسین
مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی میاںا عجاز حسین بھٹی نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی حکومت ملک چلانے کے قابل نہیں‘‘ اس لیے اسے فوراً فارغ کر کے‘ حکومت ن لیگ کے حوالے کی جائے‘ تاکہ لندن‘ دبئی اور دیگر مقامات پر جائیدادوں میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکے‘ کیونکہ جتنی زیادہ جائیدادیں ملک سے باہر بنیں گی‘ پاکستان کے وقار میں اتنا ہی اضافہ ہوگا‘ جبکہ عمران نے اتنا پیسہ مانگ تانگ کر اکٹھا کر لیا ہے کہ ہماری حکومت حسب ِ سابق اس کا صحیح استعمال کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''قوم زندگی کی رونقوں سے محروم ہوتی جا رہی ہے‘‘ کیونکہ ساری رونق ہمارے قائدین ہی کی وجہ سے تھی‘ جنہیں ایک ایک کر کے اندر کیا جا رہا ہے ؛حالانکہ روپیہ پیسہ ہاتھ کا میل ہے اور ہمارے قائدین کے ہاتھ‘ صفائی دکھانے کے باوجود اتنے میلے ہو گئے تھے کہ رگڑ رگڑ کر دھونے سے بھی ویسے کے ویسے ہی رہتے ہیں اور جس کی وجہ یہ ہے کہ موجودہ حکومت کی سختیوں کی وجہ سے صابنوں میں بھی کوئی تاثیر باقی نہیں رہی۔ آپ اگلے روز سانگلہ ہل سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
بات کرتا نہیں تو پھر کیا ہے
دن گزرتا نہیں تو پھر کیا ہے