تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     18-11-2018

سُرخیاں، متن اور تازہ غزل

قطری خطوط اپنے دفاع کے لیے پیش نہیں کیے: نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''قطری خطوط اپنے دفاع کے لیے پیش نہیں کیے‘‘ بلکہ یہ دکھانے کے لیے پیش کئے تھے کہ موصوف کا ہینڈ رائٹنگ کس قدر خراب ہے‘ جبکہ شہزادوں کا ہینڈ رائٹنگ اتنا خراب نہیں ہونا چاہیے‘ ورنہ میں تو اپنے دفاع میں کچھ بھی پیش نہیں کر سکا ‘جبکہ میرا اصل دفاع یہی ہے کہ یہ سارا کچھ انتقامی کارروائی کے طور پر ہو رہا ہے اور یہ انتقام کس چیز کا ہے؟ اس کے با رے میں اپنے وکیل سے پوچھ کر بتاؤں گا؛ اگرچہ میرے وکلاء نے مجھے پھنسانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اور اُن سے فیس واپس لینے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہوں‘ جس کا نتیجہ کچھ نہ کچھ ضرور نکلے گا‘ کیونکہ پہلی بار سنجیدگی سے غور کرنے کا موقع ملا ہے‘ ورنہ اداروں کے بارے میں تو میں محض مخول شغول ہی سے کام لیتا رہا ہوں‘ جس کا وہ بُرا مان گئے اور جس کا مطلب ہے کہ ہمارے ہاں حس ِمزاح رفتہ رفتہ ناپید ہوتی جا رہی ہے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں بیان دے رہے تھے۔
یوٹرن کے حق میں بیان دیکر عمران نے بتا دیا کہ وہ ہٹلر ہیں: خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے یوٹرن کے حق میں بیان دے کر بتا دیا کہ وہ ہٹلر ہیں‘‘ کیونکہ مجھے تو پہلے ہی ان کی شکل ہٹلر جیسی لگ رہی تھی‘ صرف مونچھوں کا فرق تھا ‘یعنی جب ہٹلر نے کلین شیو کروائی ہوئی ہو؛ اگرچہ ہٹلری حوالہ دینے سے کوئی ہٹلر نہیں بن جاتا‘ تاہم بیان دینے میں کیا ہرج ہے‘ البتہ ہمارے قائدین کے خلاف نیب کی کارروائیاں بھی ہٹلرانہ انداز ہی کی ہیں‘ جس سے اس کے سربراہ بھی بعض اوقات مجھے ہٹلر ہی لگتے ہیں اور نیب کا وہی حشر ہوگا ‘جو ہٹلر کا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان یوٹرن لینے کے بیان سے کیا تاثر دینا چاہتے ہیں‘‘ کیونکہ ہر بیان کا ایک تاثر بھی ہوتا ہے‘ جیسا کہ میں اپنے اس بیان سے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہوں کہ عمران خان کا تاثر میری سمجھ میں نہیں آ سکا ہے؛ حالانکہ میں الحمد للہ کافی سمجھدار آدمی واقع ہوا ہوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں یوم تاسیس کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پولیس کو فُل اور ہاف فرائی کی اجازت نہیں دیں گے: مُراد علی شاہ
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''پولیس کو فُل اور ہاف فرائی کی اجازت نہیں دیں گے‘‘ کیونکہ ایک کوارٹر فرائی بھی ہوتا ہے اور اُس سے بھی کام چلایا جا سکتا ہے اور اسے یہ بھی ٹرائی کرنا چاہیے‘ بلکہ آملیٹ سب سے بہتر ہے ‘کیونکہ اس میں ہاف فرائی اور فُل فرائی وغیرہ کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ جبکہ میری رائے میں تو انڈا ڈال کر کھانا چاہیے‘ جبکہ اس میں بھی ہاف بوائلڈ اور فُل بوائلڈ کا فرق موجود ہوتا ہے‘ اس لیے میرے خیال میں پولیس کو فرائی وغیرہ کے چکر سے نکل کر بوائلڈ انڈے کی طرف آ جانا چاہیے‘ جس میں دونوں صورتوں کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''گھوسٹ اساتذہ کو نہیں چھوڑیں گے‘‘ اس لیے سالہا سال تک انہوں نے جو عیاشی کر لی ہے‘ اس کو کافی سمجھیں‘ جن کو اتنی دیر تک ہم نے برداشت کیا‘ لیکن اب سپریم کورٹ کی وجہ سے ہم نے بھی کان کھڑے کرنے ہیں‘ جو بیٹھے بیٹھے ویسے بھی تھک گئے تھے۔ آپ اگلے روز سندھ اسمبلی میں سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
عمران خان کو لیڈر اور گیدڑ کا فرق معلوم نہیں: چودھری منظور
پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری منظور احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو لیڈر اور گیدڑ کا فرق معلوم نہیں‘‘ کیونکہ لیڈر دھمکیاں دیتا ہے‘ جیسا کہ ہمارے لیڈر نے اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دی تھی اور گیدڑ صرف گیدڑ بھبکیاں دیتا ہے‘ نیز لیڈر کے پاس سندھ کارڈ ہوتا ہے‘ جبکہ گیدڑ صرف گیدڑ سنگھی پر گزارہ کرتا ہے‘ نیز گیدڑ کی زندگی سو سال ہوتی ہے‘ جس کے مقابلے میں شیر کی ایک دن کی زندگی کو ترجیح دی جاتی ہے‘ جبکہ ہمارے لیڈر سائیں قائم علی شاہ بھی لگ بھگ سو سال کے ہو رہے ہیں‘ لیکن اُن کی بزرگی کا بھی کوئی خیال نہیں کیا جا رہا اور کرپشن کی انکوائریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''لیڈر خطرات کی پروا کیے بغیر اپنی زبان پر قائم رہتا ہے‘‘ چاہے‘ کٹیا ہی ڈوب جائے‘ کیونکہ کٹیا ڈوب ہی جانے کے لیے ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور اب اس ہفتے کی تازہ غزل:
ہر شکن ہے مری بستر سے الگ
اور نظر رہتی ہے منظر سے الگ
ایک ہی طرح کی ویرانی ہے
میرا اندر نہیں باہر سے الگ
جو برابر میں کبھی تھا ہی نہیں
کر دیا اُس کو برابر سے الگ
خواب کچھ بھی نہیں خواہش سے جُدا
بحر بیکار ہے گوہر سے الگ
کبھی رہتا تھا کسی کے دل میں
جب رہائش تھی مری گھر سے الگ
پھر بھی کیا ہو گیا ٹکڑے ٹکڑے
آئنہ تھا مرا پتھر سے الگ
جس نے اک عمر پریشان رکھا
وہ فتؤر آج بھی ہے سر سے الگ
ایک دھوکا ہے نظر کا‘ ورنہ
کوئی بہتر نہیں بدتر سے الگ
دوسروں ہی کی طرح اب ہے ظفرؔ
کبھی لگتا تھا جو اکثر سے الگ
آج کا مطلع
محبت اسے راس آتی بھی کیا
یہ عزت اسے راس آتی بھی کیا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved