تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     23-11-2018

سارک کا بد مست ہاتھی

سری لنکن صدر سری سینا نے کابینہ کی ہفتہ وار میٹنگ میں اپنے وزرا کو یہ بتا کر حیران کر دیا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسیRAW نے انہیں قتل کرانے کی جو سازش تیار کی تھی اسے سری لنکا کی فوج ا ور خفیہ ایجنسیوں نے ناکام بنا دیا ہے اور اس سلسلے میں کچھ اہم گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں‘ جن سے کی جانے والی تحقیقات کے مطا بق اس سازش کے پیچھے را کا ہاتھ ہے‘ تاکہ سری لنکا میں انتشار اور خون ریزی پھیلانے کے بعد بھارت کو یہاں پر مکمل واک اوور مل جائے ‘جس سے وہ وزیر اعظم کی شکل میں پہلے سے مو جود اپنی کٹھ پتلی حکومت کو مزید مضبوط بنا سکے۔ سری لنکن صدر نے کہا: ممکن ہے کہRAW کا یہ منصوبہ اس کے اپنے حلقوں تک ہی محدود ہو اور وزیر اعظم نریندر مودی اس سے اسی طرح بے خبر ہوں جیسے سی آئی اے کے دنیا بھر میں کئے جانے والے کئی آپریشن ایسے ہوتے ہیں جن سے امریکی صدر واقف نہیں ہوتے ۔ را کی جس سازش کا سری لنکن صدر نے انکشاف کیاہے‘ ایسے وقت میں سامنے آئی جب سری لنکن وزیر اعظم وکرما سنگھے اگلے دن نئی دہلی پہنچنے والے تھے۔ سری لنکن صدر کی جانب سے سری لنکا کے اندرونی معاملات میں بھارت کی مداخلت کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ2015ء میں سری لنکا میں ہونے والے انتخابات میں سابق صدر مہندا راجپکسا نے را پر باقاعدہ الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے سابق حکومت کی تبدیلی میں مدد دیتے ہوئے سری لنکن انتخابات میں بھر پور مداخلت کی تھی‘ جس کے واضح ثبوت موجود ہیں۔
سارک سے تعلق رکھنے والے کسی بھی ملک کے سربراہ کی جانب سے بھارت کے خلاف اپنے قتل کی سازش کا انکشاف کوئی معمولی الزام نہیں اور نہ ہی کوئی سربراہ مملکت کسی دوسرے ملک پر بغیر کسی ثبوت کے اس قسم کے الزامات لگایا کرتے ہیں جس میں خود ان کے اپنے قتل کی بات ہو۔ سری لنکن صدر کے اس الزام کے بعد توکوئی شک ہی نہیں رہتا کہ بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھ اب اس قدر بڑھتے جا رہے ہیں کہ وہ سارک ممالک کے انتخابات میں اپنی مرضی کی قیا دت اور من پسند سیا سی جماعت کی کامیابی کیلئے کھلم کھلا اوردھڑا دھڑ مداخلت کرتے ہوئے امریکی سی آئی اے کی طرز پر اپنے احکامات کی تعمیل نہ کرنے والے ہمسایہ ممالک کے حکومتی سربراہوں کو قتل کرانے سے بھی دریغ نہیں کر رہیں۔یہ سارک کے رکن ممالک کے علا وہ دنیا بھر کی مہذب اور جمہوریت پر یقین رکھنے والے ممالک کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے اور اگر بھارت کو ابھی سے لگام نہ دی گئی تو یہ سلسلہ عالمی امن اور خطے کیلئے انتہائی خطرناک ہو جائے گا۔ بھوٹان میں ہونے والے حالیہ انتخابات کو لے لیجئے تو بھارت نے اپنی سرحدوں سے منسلک بھوٹان جیسے سارک کے چھوٹے سے رکن ملک میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں جو ننگی مداخلت کی ہے‘ کیا اس کیلئے یورپی یونین یا دولت مشترکہ کی آبزرور ٹیموں اور مشنوں نے کچھ نہیں دیکھا؟ کیا امریکہ نے بھارت کو ایشیا میں اپنے طور پر بھارتی ورلڈ آرڈر نافذ کرنے کا لائسنس دے دیا ہے کہ ہر جگہ اپنی مرضی کی حکومت بنائے اور جہاں نا کامی ہو وہاں کے سربراہ کو قتل کرا دے؟جولائی2018 ء میں ہونے والے پاکستان کے عام انتخابات میں بھی بھارتی را نے اپنی پسند کی حکومت بنانے کی جو بھر پور کوششیں کیں وہ پاکستان اور اس کی ایجنسیوں سے پوشیدہ نہیں ہیں۔۔۔اور اپنی اس ناکامی پر وہ پاکستان کے اندرونی امن کو تہہ وبالا کرنے کے درپے ہو چکا ہے۔۔۔ ایس پی طاہر خان داوڑ کا بہیمانہ قتل طورخم کے پار جس جگہ کیا گیا وہاں پر مکمل طورRAW+NDS کی زیر زمین پناہ گاہیں ہیں‘ جس سے امریکی بھی بخوبی واقف ہیں ۔ کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ امریکہ بھارت اور افغانستان بر صغیر میںہر قسم کے عالمی قوانین اورضابطوں سے مبرا ہو چکے ہیں؟ سری لنکن صدر سری سینا کے قتل کی سازش کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش اور نیپال کے بعد بھوٹان کے انتخابات میں بھارت کی ننگی جارحیت جمہوریت کے راگ الاپنے والی یورپی یونین اور امریکہ نے کھلی آنکھوں سے دیکھنے کے با وجود جہاں اپنی زبانیں بند کر رکھی ہیں‘ وہیں پاکستان‘ چین اور سعودی عرب جیسے ممالک پر امریکہ کے زیر اثرمیڈیا کی قینچی کی طرح چلنے والی زبا نیں بھی خاموش ہیں۔ سری لنکا کے مو جودہ صد سری سیناکا قصور صرف یہ ہے کہ وہ اپنے ملک کی سالمیت کو ذاتی مفادپر ترجیح دیتے ہوئے نریندر مودی کے سامنے سر جھکا کر اس کی ہاں میں ہاں ملانے سے انکاری ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے نزدیک سری لنکا کا مفاد سب سے پہلے اور اس کی راہ میں رکاوٹ بننے والی کوئی بھی طاقت انہیں اپنے سامنے جھکا نہیں سکتی؛بس یہ تھا وہ قصور جس کی سزاد ینے کیلئے سری لنکن صدر سری سیناکے قتل کیلئےRAW کی اس سازش کا اینٹی کرپشن موومنٹ آپریشن ڈائریکٹر نمال کمارے نے انکشاف کیا اور جس سے کی جانے والی تفتیش پر کرناٹک بھارت سے آئے ہوئے ایم تھامس نامی ایک شخص کو گرفتار کیا گیا۔ فورٹ مجسٹریٹ کی عدالت میں سی آئی ڈی انسپکٹر راج ناتھ مناسنگھے نے صدر کے قتل کی اس سازش کے سلسلے میں گرفتار کئے گئے تھامس کے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا کہ تھا مس کو سری لنکن صدر کے قتل کے منصوبے سے آگاہی تھی جس پر کولمبو سی آئی ڈی نے عدالت کو بتایا کہ تھامس کا کہنا ہے کہ اسے دہشت گردی انویسٹی گیشن ڈویژن کے سابق چیف نالیکے ڈی سنگھے نے سری لنکن صدر سری سینا کے علا وہ وزارت دفاع کے سابق سیکرٹری راجپاکسے کو قتل کرنے کا پورا منصوبہ بتایا۔ فورٹ کورٹ کے مجسٹریٹ جے وردنے بھارتی شہری ایم تھامس کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئےCID کولمبو کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی تحقیقات مکمل کر کے عدالت کو رپورٹ کرے۔ سری لنکن CID نے دہشت گردی ڈویژن کے سابق انچارج سلوا کمارا اور تھامس کے بیانات کی تصدیق شدہ ریکارڈنگ کے ثبوت پیش کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے اس سلسلے سری لنکن صدر سری سینا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں Assistance to tap evidence pertaining to assassination plot کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ حقائق دنیا کے سامنے آ سکیں۔ گرفتار کئے گئے کرنا ٹک کے رہنے والے ایم تھامس کے قبضے میں لئے گئے پاسپورٹ سے پتہ چلا کہ وہ جس ٹورسٹ ویزے پر سری لنکا آیا تھا اس کی مدت پوری ہو چکی تھی اور وہ اب غیر قانونی طور پر وہاں مقیم تھا۔ سری لنکا کے موجو دہ بحران کی سب سے زیا دہ ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ سر توڑ کوشش کرتا چلا آ رہا تھا کہ لنکن گورنمنٹ چین سے راہ و رسم بڑھانے سے باز رہے اور خاص طور پر کولمبو پورٹ کے توسیعی منصوبے کیلئے اسے چین کا نام کسی طور بھی قبول نہیں ہے‘ کیونکہ نریندر مودی کاکہنا ہے کہ لنکن حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ مشرقی ٹرمینل کا مکمل انتظامی کنٹرول بھارت کو دیا جائے گا لیکن سری لنکن صدر کولمبو پورٹ سمیت بہت سے دوسرے پراجیکٹس میں چین کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ وزیر اعظم وکرما سنگھے اس کی مخالفت کرتے ہوئے بھارت کے حق میں ہیں۔ اس سلسلے میں ابھی چند روز قبل موجودہ سری لنکن صدر سری سینا کولمبو پورٹ کی وسعت اورڈیویلپمنٹ کیلئے بھارت کی سر توڑ کوششوں کے باوجود اسے یہ کنٹریکٹ دینے کو کسی بھی تیار نہیں ہوئے ۔ 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved