عمران خاں کو سلیکٹ کرنے والوں کو اپنی
غلطی کا احساس جلد ہو جائے گا: خورشید شاہ
پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو سلیکٹ کرنے والوں کو اپنی غلطی کا احساس جلد ہو جائے گا‘‘ جیسا کہ آصف علی زرداری کو اگرچہ تاخیر سے‘ اپنی غلطیوں کا احساس ہوگیا ہے‘ جن میں حسین لوائی وغیرہ نے زرداری جیسے معصوم آدمی کو بہلا پھسلا کر سب کچھ کروا لیا اور اسی طرح ایان علی کو بھی گمراہ کیا گیا تھا‘ اس لئے ملک میں گمراہ کرنے والوں کے لئے بھی ایک قانون ہونا چاہئے ‘تا کہ شریف آدمی ان کے پھندے میں نہ پھنس سکیں‘ جبکہ یہی حضرات بلاول بھٹو زرداری کو بھی پھنسانے کی کوشش کر رہے تھے‘ بلکہ بچہ سمجھ کر پھنسا ہی لیا تھا‘ جبکہ بچوں کو گمراہ کرنے والوں کے لئے زیادہ سخت قانون بنانے کی ضرورت ہے‘ کیونکہ بچے ہی ہمارا مستقبل ہیں؛ اگرچہ سیاست کوئی بچوں کا کھیل نہیں‘ اسی لئے زرداری سارے فیصلے خود کر رہے ہیں اور بلاول کے وزیر اعظم بننے کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
مرغیوں سے ملک چلانے والے گورنر ہائوس
کی دیواریں ہی توڑ سکتے ہیں: حمزہ شہباز
(ن) لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''مرغیوں سے ملک چلانے والے گورنر ہائوس کی دیواریں ہی توڑ سکتے ہیں‘‘ جبکہ ہمارا بھی صوبے میں مرغیوں کا سب بڑا کاروبار ہے اور اس طرح ے باقی پولٹری فارمز بند کروا دیئے تھے ؛حتیٰ کہ سابق وفاقی سیکرٹری ظفر الطاف کو بھی ناکوں چنے چبوا دیئے تھے اور وہ جیل جاتے جاتے بچے تھے اور حکومتی کاروبار کے ساتھ پنگا کرنے والوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہونا چاہئے‘ کیونکہ جو کام حکومت نہایت خوش اسلوبی سے کر رہی ہو ‘اس میں کسی طرح کی بھی مداخلت غلط ہوتی ہے ‘تاہم اس کے باوجود ہم نے گورنر ہائوس کی دیواریں نہیں گرائیں‘ کیونکہ ہم دوسرے مفید کاموں میں ہیں ‘دن رات بہت مصروف رہا کرتے تھے‘ جبکہ انسان کو مصروف ہی ہونا چاہئے ‘جس سے اس کی جسمانی اور معاشی صحت بھی بہتر رہتی ہے‘ تاہم اس طرح کی زیادہ مصروفیت بھی آدمی کو بیمار کر دیتی ہے‘ والا صاحب جس کی مثال سب کے سامنے ہے۔آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پرانے مستریوں سے نیا پاکستان نہیں بن سکتا: شہلا رضا
پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شہلا رضا نے کہا ہے کہ ''پرانے مستریوں سے نیا پاکستان نہیں بن سکتا‘‘ جبکہ پرانے مستریوں میں صرف زرداری صاحب ہی ایسے ہیں‘ جو نیا پاکستان بناسکتے ہیں اور وہ جونہی منی لانڈرنگ کیس سے فارغ ہوتے ہیں‘ وہ نیا پاکستان بنانا شروع کر دیں گے اور اگر وہ سزا بھی ہوگئے تو سزا بھگتنے کے بعد آکر یہ کارنامہ انجام دے کر دکھائیں گے‘ جس کا ثبوت ان کے جملہ سابقہ کارنامے ہیں‘ جو انہوں نے دیگر معززین یوسف رضا گیلانی وغیرہ کے ساتھ مل کر نہیں کئے تھے ‘جبکہ آدمی اپنے کارناموں ہی کی بناء پر زندہ رہتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شریک تھیں۔
خوابشار
شہزاد نیر کا تازہ مجموعہ غزل ہے۔ آپ فوج میں میجر ہیں ۔فوجی حضرات ذرا ہلے ہوئے ہوتے ہیں‘ لیکن شہزاد نیر چونکہ شاعر بھی ہے‘ اس لئے کچھ زیادہ ہی ہلا ہوا ہے۔ یہ کتاب بک کارنر جہلم پاکستان نے چھاپی اور قیمت 500 روپے رکھی ہے۔ انتساب ''مسلسل مشقت کی روشن مثال والد محترم کے نام‘‘ ہے۔ کتاب کسی دیباچے یا پیش لفظ کے بغیر ہے؛ البتہ آخر میں جن ادباء کی تحسین رائے درج کی گئی ہے‘ ان میں: خالد احمد‘ عطاء الحق قاسمی‘ یوسف حسن‘ جلیل عالیٰ‘ حسین مجروح‘ علی محمد فرشی‘ شجاعت علی راہی‘ طاہرہ اقبال‘ ڈاکٹر ضیاء الحسن‘ رحمان حفیظ‘ زاہد حسن‘ رفیع رضا‘ راغب تحسین‘ شفاعت فہیم (بھارت)‘ مسعود حساس (بھارت)‘ ساجد شاہجہانپوری (بھارت)‘ مظہر نیازی‘ رائو احمد سجاد بابر‘ قدسیہ ندیم (سعودی عرب) ذکیہ جمالی‘ سعد ضیغم‘ نیلم ملک‘ غلام عباس (ڈی ایس پی گوجرانوالہ) اور فقیہہ حیدر شامل ہیں۔ اس مجموعہ میں سے منتخب اشعار:
پھینکی جاتی بھی نہیں راہ میں یادیں اس کی
اور یہ بوجھ اٹھایا بھی نہیں جا سکتا
اس جگہ ٹوٹ پھوٹ رہتی ہے
میرے دل میں نہ آیئے صاحب
محبتوں کے سلسلے تمہی پہ کیسے رک گئے
مسافروں کا اس گلی قیام کیسے ہو گیا
آگے جانے کو مرے یاروں نے
دھول رستے سے ہٹائی میری
بارشوں میں مکان بہتے ہیں
اپنے اشکوں میں بہہ گیا میں بھی
یوں نہ پندار کی دیوار اٹھا کر ڈھونڈو
مل بھی سکتا ہوں اگر خود کو ہٹا کر ڈھونڈو
اس طرف آتا نہیں کوئی کہ اس سے پوچھو لوں
آسماں کے اُس طرف اٹھتا یہ کیسا شور ہے
دل کو جانے والا رستہ بند پڑا ہے
آنا ہے تو بس آنکھوں تک آ سکتے ہو
خاک اڑاتے ہیں بگولے میری
ایک گردش میں ٹھکانہ ہے مرا
یہ بھی عجب کمال ترے آسماں کا تھا
سمجھا گیا وہاں کا جو سب کچھ یہاں کا تھا
دیدہ زیب ٹائٹل ابوامامہ نے بنایا ہے‘ گیٹ اپ عمدہ‘ پس ِسرورق شاعر کی تصویر اور چیدہ غزل۔
آج کا مطلع
یہ زندگی کوئی انعام بھی تمہارا ہے
وظیفۂ سحر و شام بھی تمہارا ہے