نئی دہلی میں YB CHAWAN کے9 ویں میموریل کے زیر اہتمام انسٹیٹیوٹ برائے ڈ یفنس سٹڈیز میں لیکچر کے دوران جنرل بپن راوت نے کشمیر کی آزادی کیلئے جدو جہد کرنے والوں کوخوفناک دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج ان کشمیریوں کے خلاف ڈرون حملے کرنے کا سوچ رہی ہے اور جیسے ہی اجا زت ملی تو یہ ڈرون حملے لائن آف کنٹرول پر بھارت کے زیر قبضہ مسلم علا قوں اور دوسری جانب پاکستانی علاقوںمیں کئے جا سکتے ہیں۔ اس سے پہلے پمپ ایکشن نما ایک نئی پیلٹ گن کے ذریعے‘ کشمیرکی آزادی کیلئے سڑکوں پر اپنی آواز بلند کرنے والوںکو خوف زدہ کرتے ہوئے ‘پیلٹ گن جس میں بیک وقت تین سو سے بھی زائد لوہے کے چھرے فائر کرنے کی گنجائش ہے۔ 300 سے زائد کشمیری لڑکے لڑکیاں زندگی بھر کیلئے آنکھوں کی روشنی سے محروم ہو چکے ہیں اور اب ان میں اٹھارہ ماہ کی حبا بھی شامل ہوچکی ہے‘ جو شوپیاں میں اپنے بھائی کے ساتھ گھر کے اندر کھیل رہی تھی کہ اچانک باہر سڑک پر آنسو گیس کے گولے فائر ہونے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کے اثرات ارد گرد کے ہر گھر میں پھیل گئے ۔
کھانا بناتی ہوئی حبا کی ماں گولے فائر ہونے کی آوازیں سنتے ہی باورچی خانے سے نکلی تو یہ دیکھ کر چیخنے لگی کہ اس کی ننھی حبا قے کرتی جا رہی ہے اور اس کی سانس بھی بند ہو رہی ہے ‘جبکہ ساتھ کھڑا پانچ سالہ بیٹا شہا دت سانس لینے میں دشواری محسوس کر رہا ہے۔ حبا کی ماں نے فوری طور پر اپنے پانچ سالہ بیٹے کا بازو پکڑ کر اپنے پیچھے کیا اور حبا کو اپنے بازو کے حصار میں چھپا کر باہر کی جانب دوڑی جہاں دیکھا کہ بھارتی فوج کے سپاہی آنسو گیس کے گولے فائر کر رہے تھے۔ بی بی سی کی رپورٹر جب سری نگر ہسپتال حبا کو دیکھنے کیلئے پہنچی تو پوچھنے پر حبا کی ماں نے بتایا کہ جب وہ اپنے بچوں کو گھر میں پھیلی آنسو گیس سے بچانے کیلئے باہر سڑک کی جانب بھاگ رہی تھی تو اس نے دیکھا کہ بھارتی فوج کا ایک سپاہی اس کی جانب بندوق تانے ہوئے ہے۔ ابھی وہ دیکھ ہی رہی تھی کہ ایک تیز سی سوئی اس کے دائیں ہاتھ کے اندر گھسی اور ساتھ ہی اس کے بازئوں میں چھپی ہوئی حبا کی چیخیں آسمان کو چھونے لگیں ۔ہاتھ کی تکلیف بھول کر حبا کو دیکھا تو اس کی دائیں آنکھ سے خون کی دھاریں بہہ رہی تھیں یہ دیکھتے ہی کوئی ہوش نہ رہا‘ جب آنکھ کھلی تو خود کو ایمبو لینس میں پایا جس میں ان کے ہمسائے اسے سری نگر ہسپتال کی جانب لئے جا رہے تھے ۔ اٹھارہ ماہ کی ننھی اور معصوم حبا اور سینکڑوں بچوں کی آنکھوں کو جنرل بپن راوت جیسے درندوں کی فوج کی برسائی جانے والی پیلٹ گن کے چھروں نے چھید کر رکھ دیا۔ 80 ہزار کشمیری نو جوانوںاور ہزاروں کشمیری بیٹیوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے کے بعد بھی جب بزدل جنرل راوت کشمیریوں کو خوف زدہ کرنے میں نا کام ہو گیا تو اب ڈرون حملوں کی گیدڑ بھبکیوں پر اتر آیا ہے۔ جس دن جنرل ڈائر سے انتقام لینے کا جذبہ کسی کشمیری کے دل میں ابھرا تو حبا کا انتقام لینے کیلئے جنرل ڈائر کی تاریخ ایک بار پھر دہرائی جا ئے گی۔ عورتوں پر پیلٹ گنیں برسانے والے جنرل راوت کی دہشت گردی سے ڈیڑھ سال کی پھول جیسی حبا کا شمار کشمیر کے ان تین ہزار سے زائد بیٹوںاور بیٹیوں میں ہو چکا ہے جو دنیا کی سب سے سفاک اور ROGUE آرمی کے نام سے جانی جانے والی بھارتی فوج کے ہاتھوں زندگی بھر کیلئے آنکھوں کی روشنی سے محروم ہوچکے ہیں ۔
جنرل بپن راوت کی سفاکی دیکھئے کہ تین ہزار سے زائد نو جوانوں کو زندگی بھر کیلئے معذور کرنے ۔۔۔80 ہزار کشمیریوں کو بہیمانہ طریقوں سے شہید اور ہزاروں کی تعداد میں اپنے زیر قبضہ کشمیر کی بیٹیوں کی عزتوںا ور عصمتوں کو کچلنے روندنے ‘نوچنے اور کئی ہزار لوگوں کو ہاتھوں اور پائوں سے معذور کرنے کے بعد بھی جب دیکھا کہ کشمیریوں کا غیرت مند خون آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوج ‘پولیس اور بارڈر سیکیورٹی فورس کی سفاکی کے سامنے ذرا بھی جھکنے کیلئے تیار نہیں تو اب اپنے سرپرستوں امریکہ اور اسرائیل کی راہ اختیار کرتے ہوئے کشمیریوں پر ڈرون حملے کرنے پر آ گیا ہے ۔جنرل بپن راوت ڈرو اس وقت سے جب کسی ایک کشمیری نے تنگ آ کر خود کش حملوں کی راہ اپنا لی ‘تو یاد رکھنا تم لوگ اپنی فوجی چھائونیاں بند کر کے بھاگ جائو گے۔آج تک بھارتی فوج نے خود کش بمباروں کا نام سنا ہے‘ انہوں نے اپنی بیرکوں میں بیٹھ کر پاکستان کی فوج پولیس ‘ رینجرز اور ایف سی کے خلاف قدم قدم پر کئے جانے والے خود کش حملوں پر قہقہے برساتے ہوئے خوشی کے ڈھول ہی پیٹے ہیں۔۔۔لیکن جس دن‘ جس لمحے کسی ایک بھی کشمیری مجاہد یا مجاہدہ نے یہ فیصلہ کر لیا کہ وہ سڑکوں چوراہوں اور ٹرکوں میں جاتے ہوئے بھارتی فوج اور سکیورٹی فورسز کے کسی بڑے ٹرک سے ٹکرا کر اپنے سمیت ان سب کو بھی فنا کر دے تو یاد رکھنا بزدل جنرل بپن راوت‘ اس دن تمہاری فوج اپنے پائوں پر کھڑا رہنے کے قابل بھی نہیں رہے گی۔ امرتسر کے جلیانوالہ باغ میں خون کی ہولی کھیلنے والے جنرل ڈائر کا انجام سامنے رکھنا۔80 ہزار کشمیری اگر تمہاری فوج کی مشین گنوں کا سامنا کرتے ہوئے اپنی جانیں دے سکتے ہیں تو 800 جانباز بن کر اپنے جسموں پر بم با ندھ کر تمہاری توپوں‘ مشین گنوں اور تمہاری فوج سے لدے ہوئے ٹرکوں اور جیپوں سے بھی ٹکرا سکتے ہیں۔یہ ڈرون دھمکیاں دیتے ہوئے یاد رکھنا اگر ایک بھی ڈرون حملہ ہواتو پھر کشمیرکے بیٹوں اور بیٹیوں کی جانب سے بھی ''آخری حملہ ‘‘کر دیا جائے گا۔
بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کے مقابلے میں ہر چھوٹے بڑے شہر اور قصبے میں آزادی کے پرچم لئے ہوئے کشمیریوں کے پر امن مارچ ہی تم سے برداشت نہیں ہو رہے اور اگر یہ کشمیری خود کش بن گئے تو تمہارے ڈرون ان کے سامنے کیا کریں گے۔ جب کشمیر کی بیٹیوں نے فیصلہ کر لیا کہ رات کو گھروں سے ‘اگر بھارتی فوج ان کے گھر والوں کو مارنے پیٹتے کے بعد انہیں زبردستی اٹھا کر ساتھ لے جانے اور پھر شرمناک سلوک کرنے کے بعد ہمیں بہتے دریائوں میں پھینک دینا ہے تو کیوں نہ وہ طریقہ اختیار کیا جائے کہ ہماری عزتیں بھی نہ لٹیں اور اپنی جانیں اس طرح قربان کردیں کہ بھارتی فوج اور دوسری سکیورٹی فورسز کے سڑکوں‘ چوراہوں پر کھڑے درندوں کے ان غولوں کو اپنے ساتھ اڑا دیا جائے تاکہ ان کی پیلٹ گنوں سے کوئی حبا پھر نہ اپنی آنکھیں چھلنی کرا سکے۔ بھارت کے ایک ایک درندے کو اس وقت سے ڈرنا ہو گا‘ جب ان کی پیلٹ گنوں سے دونوں آنکھوں سے معذور ہونے والے بچوں نے زندگی بھر کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانے کی بجائے انتقام کی صورت میں آگ اور بارود کا گولہ بن کر انڈین آرمی کی فوجی جیپوں اور ٹرکوں سے ٹکرانا شروع کر دیا۔ سفاکی اور بربریت کی حد دیکھئے کہ صرف نومبر میں بزدل بھارتی فوج نے بائیس سے زائد نہتے کشمیری نوجوانوں کو کلاشنکوفوں اور مشین گنوں سے چھلنی کرتے ہوئے فخریہ اعلانات کئے کہ چھاپے کے دوران دہشت گردوں کو مقابلے میں ہلاک کر دیا ہے۔۔۔۔بھارتی فوج نے آج تک دہشت گردوں کا نام ہی سنا ہے‘ انہوں نے دہشت گرد دیکھے نہیں۔ جنرل راوت تم نے یا تحریک طالبان پاکستان ا ور دوسری مذہبی انتہا پسند گروہوں کو پاکستان کے خلاف ہی استعمال کیا ہے‘ جس دن کسی ایک نے نمونے کے طور پر ہی سہی اس قسم کی دہشت گردی کا ایک ایکٹ بھارت کی کسی فوجی چھائونی میں کھیل دیا تو پھر بھارت کی مائیں اپنے بچوں کو فوج میں بھرتی کرانا تو دور کی بات گھروں میں فوج کا نام لینے پر بھی پابندی لگا دیں گی!