تحریر : نذیر ناجی تاریخ اشاعت     13-12-2018

بھارتی انتخابات میں کانگرس کی فتح

بھارت کی پانچ ریاستوں میں ہوئے انتخابات میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کو زبردست دھچکا لگا ہے اور کانگرس پارٹی کی ساکھ بحال ہوتی نظر آتی ہے۔ اس پیش رفت کے ملکی سیاست اور آئندہ سال کے عام انتخابات پر اثرات یقینی ہیں۔ ووٹوں کی گنتی میں ابتدائی رجحانات اور اب تک اعلان شدہ نتائج سے یہ بات تقریباً طے ہے کہ کانگرس پارٹی مدھیہ پردیش‘ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں حکومت بنانے جا رہی ہے۔ ان تینوں ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت تھی۔عام انتخابات سے قبل ''سیمی فائنل‘‘ سمجھے جانے والے ان علاقائی انتخابات کے نتائج آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا کے انتخابات پر بھی زبردست اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔کانگرس پارٹی نے عملاً ''سیمی فائنل‘‘ جیت لیا ہے۔ اس لیے فائنل کے لیے اس کی انتخابی مہم مزید جارحانہ ہو سکتی ہے ۔دوسری طرف مودی کی جماعت بی جے پی کی کامیابی کا جو سلسلہ 2014ء میں شروع ہوا تھا‘ وہ اب رکتا نظر آ رہا ہے اور اسے اب اپنی انتخابی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔
ان انتخابات میں شمال مشرقی ریاست میزورام میں علاقائی جماعت میزو نیشنل پارٹی کو بڑی کامیابی ملی۔ یہاں پہلے کانگرس کی حکومت تھی‘ تاہم بی جے پی کا شمال مشرق کی تمام ساتوں ریاستوں میں اپنی حکومتیں بنانے کا خواب پورا نہ ہو سکا۔ تلنگانہ میں حکمراں تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ چندر شیکھر راؤ کی قبل از وقت اسمبلی تحلیل کر کے الیکشن کرانے کی حکمت عملی کامیاب رہی۔ ٹی آر ایس دو تہائی اکثریت حاصل کرتی نظر آرہی ہے۔ اس نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ساتھ مل کر الیکشن لڑا تھا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات کے نتائج اگر متعلقہ حکومتوں کی کارکردگی اور اس کارکردگی کے خلاف کانگرس کی مؤثر انتخابی مہم کی ترجمانی کرتے ہیں‘ تو یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ کانگرس آئندہ سال بھی عوام کی ''حکومت سے بیزاری‘‘ کو ہی کیش کرانے پر اپنا سارا زور لگائے گی۔بھارتی وزیراعظم‘ نریندر مودی نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''ہار جیت زندگی کا اہم حصہ ہے‘‘۔ مودی نے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد ٹویٹ کر کے کانگرس کو جیت کی مبارک باد دی ہے۔ انہوں نے کہا '' چھتیس گڑھ‘ مدھیہ پردیش اور راجستھان کے لوگوں کو ان ریاستوں کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج کا فیصلہ ہمیں آگے کے لئے حوصلہ دے گا ۔ بی جے پی کارکنوں نے اسمبلی انتخابات میں دن رات کام کیا‘ جس کے لئے میں ان کا شکر گزار ہوں‘‘۔
دوسری طرف کانگرس کے صدر‘ راہول گاندھی نے پانچ ریاستوںکے اسمبلی انتخابات میں کانگرس کے بہتر نتائج آنے کے بعد‘ کارکنان اور نو منتخب ممبران اسمبلی کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ''ملک مودی کے کاموں سے خوش نہیں۔ وہ عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں‘ اس لئے ملک میں اب تبدیلی کا وقت ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ملک جی ایس ٹی سے خوش نہیں۔ نوٹ بندی ایک طرح کی بد عنوانی ہے۔ رافیل طیاروںکی خریداری میں کرپشن کی گئی۔ وزیراعظم مودی کو کام کرنے کا پورا وقت ملا‘ لیکن وہ عوام کی امیدوں پر پورا نہیں اترے۔ بی جے پی 2019ء لوک سبھا الیکشن نہیں جیت پائے گی۔ مودی بڑے مسائل پر کچھ نہیں بولتے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیراعلیٰ کے عہدے پر کوئی اختلاف نہیں۔ کانگرس میں سب کچھ ٹھیک ہے۔ سب متحدہیں‘جبکہ چھتیس گڑھ میں کانگرس کے انچارج‘ پی ایل پونیا نے انتخابی وعدوں کو پورا کرنے کے لئے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ''ریاست میں وزیراعلیٰ کے نام کا فیصلہ اگلے ایک دو دنوں میں ہو جائے گا‘‘۔ ممتا بینر جی نے اسمبلی انتخابات کو جمہوریت کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا ہے ''سیمی فائنل‘‘ مقابلے میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مودی اور بی جے پی کو زیر اقتدار ریاستوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہار ہوئی ہے۔ عوام نے بی جے پی کو جواب دے دیا ہے اور یہیں سے مودی کے زوال کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ آئینی اداروں میں مداخلت کا سلسلہ جاری ہے اور ملک میں معاشی و سیاسی ایمرجنسی نافذ ہے‘جبکہ بی جے پی کے ناراض رہنما‘ شترو گھن سنہا کا کہنا ہے ''جو لوگ ہار گئے ہیں‘ یہ ان کے غرور اور خراب کارکردگی کا نتیجہ ہے۔ انتخابات میں کہیں خوشی‘ کہیں غم ہے۔ سچ کی جیت ہوئی ہے‘‘۔ بی جے پی کا نام لئے بغیر سنہا نے کہا ' 'ان کو جلد ہی عقل آئے گی۔ جمہوریت زندہ باد‘‘۔دوسری طرف دلی کے وزیراعلیٰ‘ اروند کجری وال نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا '' مودی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے‘‘۔پانچ ریاستوں میں عوام کی طرف سے بی جے پی کو مسترد کئے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ریاستوں کے انتخابات کے نتائج اس بات کا ثبوت ہیں کہ عوام نے وزیراعظم مودی کے آمرانہ رویے اور غرور کے خلاف فیصلہ سنایا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان ریاستوں میں بی جے پی کی ہار‘ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ان ریاستوں کے بدحال کسانوں نے اپنی ناراضی کا اظہار‘ حکومت کے خلاف ووٹ کی شکل میں کیا ہے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی وعدوں اور نعروں سے ووٹروں کو لبھانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ کامیابی کے لیے تمام حربے اپنائے اور بھر پو رطریقے سے ہندو مسلم کارڈ بھی کھیلا ‘لیکن مودی اور ان کی پارٹی ‘ بھارتیہ جنتا پارٹی بری طرح ناکام رہی۔

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved