پی ٹی آئی کو سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے: احسن اقبال
سابق وزیر داخلہ اور ن لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کو سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے‘‘ کیونکہ اگر ہمیں سیاسی شہید بننے کا موقعہ نہیں دیا گیا تھا تو پی ٹی آئی کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کیسے ہو سکتا ہے جبکہ ہمیں صرف عدالتی شہید بننا پڑا اور جس کے لیے سبھی زعماء لائن میں لگے ہوئے ہیں جبکہ خواجہ برادران اس گروپ میں شمولیت اختیار کر کے ہمارے اطمینان کا باعث ہوئے ہیں کہ آخر انہیں بھی یہ سعادت حاصل کرنے کا موقعہ مل ہی گیا جبکہ اصل بات موقعہ ملنا ہی ہے جیسا کہ ہمارے قائدین کو خدمت کرنے کا موقعہ ملا تو انہوں نے خدمت کے ڈھیر ہی لگا دیئے جو اتنے بلند تھے کہ وہ خود بھی ان میں چھپ گئے تھے حتیٰ کہ نیب نے انہیں اس سے نجات دلائی اور وہ اب کھلی فضا میں سانس لے رہے ہیں جس میں جیل کی فضا بھی شامل ہے‘ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سعد رفیق اور سلمان رفیق کے خلاف کوئی الزام نہیں: رانا ثناء اللہ
ن لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے خلاف کوئی الزام نہیں‘‘ اس طرح جیسے ہمارے قائدین کے خلاف بھی کوئی الزام نہیں تھا اور محض انتقامی کارروائی کے نتیجے میں انہیں اندر کر دیا گیا جبکہ پہلے تو ہم سمجھتے رہے ہیں کہ ان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا لیکن اب وزیراعظم کی طرح ہم نے بھی یوٹرن لیا ہے‘ حتیٰ کہ کل کو یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ انہیں اندر نہیں کیا گیا بلکہ محض ان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور جیل میں وہ قیدیوں کے حالات معلوم کرنے کے لیے گئے تھے کیونکہ عوام کے حالات ٹھیک کرنے کے بعد انہیں خیال آیا کہ کیوں نہ لگے ہاتھوں قیدیوں کے حالات بھی ٹھیک کر دیے جائیں لیکن حالات ٹھیک کرتے کرتے اُن کا وہاں جی ہی لگ گیا بلکہ وہاں مستقل رہائش اختیار کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں جبکہ ہمارے سینئر قائد کو غور و فکر کی ویسے بھی دیرینہ عادت ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مُرغی انڈوں نہیں‘ پارلیمنٹ جمہوری
سیاست سے منسلک ہونی چاہیے: خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''مرغی انڈوں نہیں‘ پارلیمنٹ جمہوری سیاست سے منسلک ہونی چاہیے‘‘ جبکہ اگلے روز ن لیگی حضرات پارلیمنٹ میں درجنوں انڈے لے کر بھی گئے تھے جن کے استعمال کا اُنہیں موقعہ نہیں ملا جبکہ میرا بھی ارادہ تھا کہ وہاں کوئی اچھا مرغا لے کر جاؤں لیکن دستیاب نہیں ہوا اور ایسا لگتا ہے کہ گوجرانوالہ میں جہاں چِڑے ختم کر دیئے ہیں وہاں ملک بھر میں اچھی نسل کے مرغے بھی ختم کر دیئے گئے ہیں‘ تاہم سب سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہو سکا کہ پہلے مرغی پیدا ہوئی تھی یا انڈہ‘ حالانکہ اس کا آسان سا جواب یہ تھا کہ دونوں اکٹھے پیدا ہوئے تھے جبکہ جمہوریت خود سونے کے انڈے دینے والی مرغی ہے اور ایک اعلیٰ نسل کی مرغی زرداری صاحب کے پاس بھی ہے جو روزانہ سونے کا انڈہ دیتی ہے اور اب ان کے پاس سونے کے کافی انڈے جمع ہو گئے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں وُکلاء سے خطاب کر رہے تھے۔
ہمیں صرف خدمت کی سزا دی جا رہی ہے: شہباز شریف
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ہمیں صرف خدمت کی سزا دی جا رہی ہے‘‘ تاہم اللہ کاشکر ہے کہ اتنی خدمت اکٹھی کر لی ہے جو آئندہ نسلوں کے لیے کافی ہوگی جبکہ خدمت کی واپسی کے بھی حکومت کی طرف سے بڑے دعوے کیے جا رہے ہیں جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا کیونکہ یار لوگ جیل چلے جائیں گے‘ خدمت کا ایک رؤاںبھی واپس نہیں کریں گے کیونکہ جیلوں میں جب گھر جیسا سکون اور سہولیات حاصل ہیں تو کسی کا دماغ خراب ہے جو اتنی محنت سے اکٹھی کی ہوئی خدمت واپس کر دے‘ چنانچہ یہ محض حکومت کی خام خیالی ہے جس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہ واقعی ناتجربہ کار حکومت ہے جبکہ خدمت خود تجربہ کار بنا دیتی ہے‘ چنانچہ حکومت کے تجربہ کار ہونے کا کوئی امکان دور دور تک نہیں ہے کیونکہ ان میں خدمت کی اہلیت ہے نہ جرأت‘ اس لیے اس کا مستقبل تاریک ہے بلکہ حال بھی کچھ زیادہ تابناک نہیں ہے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے۔
امریکہ مذہبی معاملات کنٹرول کرنے
کی ناکام کوشش کر رہا ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''امریکہ مذہبی معاملات کنٹرول کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے‘‘ حالانکہ پاکستان میں مذہبی معاملات کے رہنما ہم اور صرف ہم ہیں اس لیے پہلے اُسے ہم سے مشورہ کرنا چاہیے تھا۔ اگرچہ یہ معاملات ہمارے ہاں بس برائے نام ہی رہ گئے ہیں کیونکہ یہ بھی اس وقت کام آتے ہیں جب آپ اقتدار میں ہوں جبکہ اقتدار کے بغیر معاملات بس معاملات ہی رہتے ہیں اور حاصل وصول کچھ بھی نہیں ہوتا اور اس لیے ہم سیاست کا بھی سہارا لیتے ہیں‘ لیکن خاص طور پر خاکسار تو ہر طرف سے خالی ہے‘ پیٹ سمیت‘ کیونکہ پیٹ میں کچھ نہ ہو تو مذہبی معاملات بھی غیر اہم ہو جاتے ہیں جبکہ جہاں تک ہو سکے آدمی کو کوئی نہ کوئی اہمیت ضرور حاصل کرنی چاہیے جبکہ اب تو صورتحال یہ ہے کہ ع
اکیلے پھر رہے ہیں یوسف بے کارواں ہو کر
آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
آج کا مقطع:
ظفرؔ، روک رکھا ہے جس نے یہ زور
کوئی تو ہے طوفان کے اردگرد