انسان ہوں‘ پتھر تو نہیں‘ مشکل وقت ہے‘ سہہ لیں گے: نواز شریف
مُستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''انسان ہوں‘ پتھر تو نہیں‘ مشکل وقت ہے‘ سہہ لیں گے‘‘ اگرچہ یہ مشکل وقت طویل تر ہوتا نظر آ رہا ہے‘ کیونکہ اس کے بعد ابھی پاکپتن کے مزار کی زمین والا کیس بھی ہے؛حالانکہ مزار کے آرام فرما تو پہنچے ہوئے بزرگ تھے اور اب اس دنیا میں موجود بھی نہیں‘ انہوں نے زمین کیا کرنی تھی؟ جبکہ اس کے علاوہ ماڈل ٹائون والا کیس بھی شروع ہو چکا اور قتل کی جو سزا ہے‘ آپ اچھی طرح سے جانتے ہیں اور ان کے علاوہ کئی کیس اور بھی ابھی سر اٹھائیں گے‘ کیونکہ خدمت ہی اس مقدار اور اس بھرپور طریقے سے کی تھی کہ شاید قیامت تک کیس پر کیس نکلتا رہے‘ جبکہ ہم باپ بیٹی نے تو کافی عرصہ خاموش رہ کر بھی دیکھ لیا ہے‘ جس کا مطلب تھا کہ لین دین کے لیے ہم تیار ہیں‘ لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ آپ اگلے روز فیصلے کے بعد اپنے ردِ عمل کا اظہار کر رہے تھے۔
صرف سیاستدانوں کو پیغام دیا جا رہا ہے: اسفند یار ولی
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ ''صرف سیاستدانوں کو پیغام دیا جا رہا ہے‘‘ کہ اگر کرپشن کرو گے تو اس کا نتیجہ جیل ہے ؛حالانکہ سیاستدان تو میاں نواز شریف کی طرح صرف خدمت کرتے ہیں اور میاں صاحب نے دو تین بار یہ بات برملا کہی ہے کہ اگر میرے پاس میرے ذرائع آمدن سے زیادہ اثاثے ہیں تو کسی کو کیا تکلیف ہے؟اور اس کا مطلب ہے کہ سیاستدان ترقی نہ کریں؛ حالانکہ اگر سیاستدان ترقی نہیں کریں گے‘ تو ملک کیسے ترقی کرے گا اور کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ کسی سیاستدان کی خون پسینے کی کمائی پر اس طرح پانی پھیر دیا جائے؛ حالانکہ ملک میں پانی کی قلت ہے۔ اور یہ بھی جعلی قلت ہے‘ کیونکہ برسات کے پانی پر کسی کی نظر نہیں‘ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ اگر کالا باغ ڈیم بنا تو ہم اُسے بم مار کر اُڑا دیں گے‘ کیونکہ بم بھی استعمال کرنے کے لیے ہی تو ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز پشاور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جے آئی ٹی کی رپورٹ گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے: لطیف کھوسہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ ''جے آئی ٹی کی رپورٹ گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے‘‘ کیونکہ اگر گٹھ جوڑ نہ ہوتا تو یہ حقائق کبھی سامنے نہ آتے کہ زرداری صاحب نے سارا کام ہی اس قدر ہنر مندی سے کیا تھا کہ کسی گٹھ جوڑ کے بغیر اس کا کھوج لگایا ہی نہ جا سکتا تھا‘ جس میں بلاول کے 23 بکروں کا تذکرہ بھی تھا؛ حالانکہ وہ صرف صدقہ دینے کے لیے استعمال کیے گئے تھے اور جس اکائونٹ سے یہ پیسے آئے تھے‘ اس اکائونٹ والوں کو بھی اس کا ثواب پہنچا ہوگا‘ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہاں لوگ ثواب کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتے؛حالانکہ آدمی خود گناہوں کی گٹھڑی ہے اور اسے ثواب کمانے کی جتنی ضرورت آج ہے‘ کبھی نہیں ہوگی ‘کیونکہ جہنم میں جانا تو کوئی بھی پسند نہیں کرتا‘ اس لیے زرداری صاحب نے یہاں بھی ایک جنت تعمیر کرنے کا سامان کر رکھا تھا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
فیصلہ نواز شریف کی امانت‘ دیانت اور صداقت پر مُہر ہے: مریم نواز
سزا یافتہ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''فیصلہ نواز شریف کی امانت‘ دیانت اور صداقت پر مُہر ہے‘‘ کیونکہ سزا اگر کرپشن میں ہوئی ہے ‘تو اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ وہ ہر کام پوری دیانتداری سے کیا کرتے تھے اور اس پیسے میں جس جس کا بھی جائز حصہ نکلتا تھا‘ وہ پورے انصاف سے اُسے ادا کرتے تھے اور جہاں تک امانت کا تعلق ہے تو ملکی خزانہ ان کے پاس ایک امانت تھا‘ جسے وہ صرف محفوظ کرنے کی خاطر بیرون ملک منتقل کر رہے تھے‘ کیونکہ یہاں امن و امان کی صورتحال خاصی مخدوش ہے اور آپ دیکھتے ہیں کہ ہر روز سر عام ڈکیتیاں وغیرہ ہو رہی ہیں‘ اور جہاں تک صداقت کا تعلق ہے‘ تو منی ٹریل کے بارے میں جو کچھ انہوں نے پارلیمنٹ میں کہا‘ وہی عددی جلسوں میں کہا اور عدالت میں اس لیے نہیں کہا کہ عدالتوں میں کون سچ بولتا ہے اور اس طرح وہ ہماری روایات پر ہی عمل کر رہے تھے۔ آپ اگلے دن اپنے خاموش ٹویٹ کو دوبارہ بحال کر رہی تھیں۔
اور ‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
بڑوں پر منکشف تھی سہل انگاری ہماری
ہمیں اجداد کہتے تھے تمہارا کیا بنے گا (اختر عثمان)
یہ اور بات محبت بھی ہونے لگتی ہے
کبھی کبھی مجھے وحشت بھی ہونے لگتی ہے( افضال نوید)
سو رہے ہوں گے کہیں خواب کا تکیہ لے کر
وہ جو لگ کر ترے پہلو سے نہیں سو سکتے (نسیم سحر)
ہر کسی کو تو میسر نہیں میری آنکھیں
ہر کوئی تیری زیارت بھی نہیں کر سکتا (شعیب زمان)
ہم مطمئن بہت ہیں اگر خوش نہیں بھی ہیں
تُم خوش ہو‘ کیا ہُوا جو ہمارے بغیر ہو (عمیر نجمی)
بھیڑوں کو لے کے صبح گڈریا نکل پڑا
سُورج نے آنکھ کھول دی‘دریا بھی چل پڑا (اقتدار جاوید)
ہمارے ساتھ اٹھتا بیٹھتا تھا
وہ اک بندہ خدا ہونے سے پہلے (اسحق وردگ)
وہ تو بس جھُوٹی تسلی کو کہا تھا تم سے
ہم تو اپنے بھی نہ تھے‘ خاک تمہارے ہوتے (انوار الحق)
پتّے جھڑ جائیں‘ شاخیں کٹ جائیں
پیڑ ہوں‘ پیڑ ہی رہوں گا میں (عباس مرزا)
میں تو ہو کر بھی گھر نہیں ہوتا
وہ نکل کر بھی کم نکلتا ہے (علی معین)
میں نے تیری خاطر دُنیا چھوڑ تھی
تیرا مجھ کو چھوڑ کے جانا بنتا ہے (ناصر عباس)
آج کا مطلع
پچھلے اعمال کی سزا ہے کوئی
یہ عشق بھی جیسے بددعا ہے کوئی