تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     28-12-2018

سُرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے!

نواز شریف کی سزا کے خلاف تشدد کا 
راستہ اپنا سکتے تھے: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی سزا کے خلاف تشدد کا راستہ اپنا سکتے تھے‘‘ لیکن پولیس وغیرہ کی طرف سے جس تشدد کا مظاہرہ کیا جاسکتا تھا‘ اس کی وجہ سے خاموش رہے اور کچھ نہ کیا اور دوسرے یہ کہ خود نواز شریف کبھی گرم ہوتے ہیں تو کبھی برف میں لگ جاتے ہیں‘ یعنی این آر او کے لیے نرم بھی پڑ جاتے ہیں اور اس کا امکان نہ دیکھتے ہوئے ‘پھر تیز ہو جاتے ہیں‘ اسی طرح مریم نواز کی ٹویٹ بھی کبھی چلتی ہے‘ کبھی بند ہو جاتی ہے‘ کیونکہ وہ بھی سمجھتی ہیں کہ دُنیا اُمید پر قائم ہے اور وہ دُنیا کو قائم رہنے دینے ہی کے حق میں ہیں‘ کیونکہ دُنیا بہرحال فانی ہے اور قیامت کا کچھ پتا نہیں کس وقت آ جائے؛ اگرچہ ہم پر تو خاصی حد تک آ بھی چکی ہے اور آئے روز اس کے مزید جھٹکے بھی لگتے رہتے ہیں اور جھاڑو پھرنے والی بات ہماری سمجھ میں بھی آتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
مریضوں کو بہترین طبی سہولیات کی 
فراہمی کے لیے جمود کو توڑنا ہوگا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے جمود کو توڑنا ہوگا‘‘ تاہم ہمیں ابھی نہیں معلوم کہ اس جمود کو برف توڑنے والے سُوئے سے توڑنا ہوگا یا کسی اور چیز سے‘ کیونکہ ہم تو ابھی کام سیکھ رہے ہیں ‘اس لیے جمود ٹوٹنے کی بجائے مزید بڑھتا جا رہا ہے اور اسے ترقی اور تبدیلی بھی کہہ سکتے ہیں ‘جبکہ وزیراعظم کی ہدایت یہ ہے کہ سب سے پہلے کام سیکھو‘ جبکہ وہ بھی اپنا زیادہ تر وقت کام سیکھنے میں ہی صرف کرتے ہیں؛ البتہ ایک کام ہے‘ جو سب کو آتا ہے اور اسے سیکھنے کی بھی چنداں ضرورت بھی نہیں ہے‘ لیکن اس کام کا نتیجہ زرداری اور نواز شریف پہلے ہی بھگت رہے ہیں‘ اس لیے اس سے توبہ ہی بھلی‘ جبکہ توبہ کا دروازہ تو کھلا ہے اور یہ ہر وقت کرنی چاہیے اور جو کام ہمیں آتے ہیں اُن میں توبہ کرنا سرفہرست ہے ‘جو ہم پیشگی بھی کیا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کو جو سزا دی گئی‘ اس سے بڑا ظلم کوئی نہیں: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے اور ن لیگ کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو جو سزا دی گئی‘ اس سے بڑا ظلم کوئی نہیں‘‘ تاہم جو سزا مجھے دی جانے والی ہے‘ وہ اس سے بھی بڑا ظلم ہوگا اور میں نیب کے قابو میں بھی نہیں آنے والا تھا‘ لیکن وعدہ معاف گواہ نے پوری نمک حرامی کا ثبوت دیا ہے؛ حالانکہ وہ خود بھی ٹھیک ٹھاک مال پانی بناتا رہا ہے اور اگر وہ باز نہ آیا تو میں خود اُس کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن جاؤں گا‘ تاکہ میرے ساتھ وہ بھی اچھی طرح مزہ چکھ سکے کہ مزہ بہرحال چکھنے کے لیے ہی ہوتا ہے‘ لیکن یہ چکھنا نمک مرچ چکھنے جیسا نہیں ہوتا‘ بلکہ پیٹ بھر کر چکھنا پڑتا ہے‘ جیسا کہ ہمارے اور پیپلز پارٹی کے قائد چکھ رہے ہیں اور ابھی کافی عرصے تک چکھتے رہیں گے اور جس کی انہیں چاٹ بھی لگ چکی ہے‘ لیکن یہ پنجابی والی چاٹ نہیں ہے‘ جس کا مطلب تھپڑ ہوتا ہے ‘جو ایک گال پر کھا کر دوسرا بھی پیش کر دیا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور رجسٹری میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
تحریک انصاف گڑے مُردے اکھاڑ رہی ہے: افضل کھوکھر
ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی محمد افضل کھوکھر نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف گڑے مُردے اُکھاڑ رہی ہے‘‘ کہ اتنے عرصے سے قبضہ میں لی گئی زمینیں واگزار کرا رہی ہے‘ جبکہ دس سال کے بعد تو قابض ویسے بھی مالک بن جاتا ہے اور پھر ستم بالائے ستم یہ کہ میرا گھر بھی گرا دیا گیا ہے؛ حالانکہ اسے کوئی لائبریری وغیرہ بنا کر میرے سپرد کیا جا سکتا تھا؛ اگرچہ یہ سارا کچھ سپریم کورٹ کے حکم پر ہو رہا ہے‘ لیکن اس میں حکومت اور نیب وغیرہ کی شرارت بھی شامل ہے حالانکہ شرارت کوئی اچھی چیز نہیں ہوتی ‘جو صرف بچپن میں ہی اچھی لگتی ہے‘ جو چھوٹی چھوٹی ہوتی ہیں اور جن کی سزا بھی معمولی ہوتی ہے‘ جبکہ پختہ عمر کی شرارتوں کی سزائیں بھی بہت پختہ ہوتی ہیں‘ تاہم ارادوں کی پختگی اپنی جگہ پر بے حد ضروری ہوتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ میرے ارادے کی پختگی مجھے ان زمینوں پر دوبارہ قبضے کے لیے مجھے مجبور کر دے‘ کیونکہ جج بھی تو ریٹائر ہوتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز ضمانت پر رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران مسٹر کلین نہیں‘ کارروائیاں ان کے گلے کا پھندا بنیں گی: حمزہ 
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''عمران خان مسٹر کلین نہیں‘ کارروائیاں ان کے گلے کا پھندا بنیں گی‘‘ جبکہ مسٹر کلین تایا جان اور والد صاحب ہیں‘ بلکہ میں بھی کسی سے کم نہیں ہوں‘ کیونکہ آج ہی نیب والوں نے سوال پوچھ پوچھ کر مجھے کچھ ضرورت سے زیادہ ہی کلین کر دیا ہے اور جہاں تک بزرگوں کا سوال ہے تو وہ اپنے کلین ہونے کی بار بار قسم بھی کھا چکے ہیں اور بار بار یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہوئی؛ البتہ احتیاطاً یہ نہیں کہتے کہ ہم نے کرپشن کی نہیں؛ اگرچہ تایا جان نے ہمارے ساتھ یہ ظلم بھی کیا ہے کہ دادا جان سے ورثے میں ملنے والے سب کچھ پر خود ہی قابض ہو گئے ہیں اور ہمارا پتا ہی صاف کردیا؛اگرچہ ہم پر اللہ کا فضل اُن سے بھی زیادہ ہے‘ کیونکہ ہم کچھ کم محنتی نہیں ہیں‘ جبکہ عدالت ہماری ساری محنتوں پر پانی پھیرنا چاہتی ہے‘ جس میں عمران خان کی حکومت برابر کی شریک ہے۔ آپ اگلے روز عدالت میں پیشی بھگتنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
خود ہی وہ دل میں آ بسا تھا‘ ظفرؔ
اور خود ہی نکل گیا بھی ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved