تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     11-01-2019

سُرخیاں ان کی، متن ہمارے

حکومت کی توجہ اپوزیشن کو بھگانے میں ہے: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''حکومت کی توجہ اپوزیشن کو بھگانے میں ہے‘‘ کیونکہ اپوزیشن اپنی خوش خوراکی کی وجہ سے سوج کر کپاہو گئی تھی۔ سو‘ اب دوڑیں لگانے سے ان کا وزن خاصا نارمل ہو رہا ہے؛ اگرچہ قائد محترم پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے‘ کیونکہ جیل میں بھی اُن کی خوش خوراکی اُسی طرح سے جاری ہے اور گھر سے کھانا منگوا منگوا کر مزید صحت مند ہو گئے ہیں‘ جبکہ دوڑ دوڑ کر اُن کا کھانا لانے میں بہت سے اہلکار مفت میں سمارٹ ہوتے جا رہے ہیں‘ جبکہ خاکسار باہر سے تو سمارٹ نظر آتا ہے‘ لیکن اندر کافی چربی چڑھی ہوئی ہے ‘تاہم میرے دوڑنے سے اندر کی اس چربی پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے‘ نیز ایک اور وعدہ معاف گواہ کے نمودار ہونے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا؛ حالانکہ اس وعدہ معاف بھی خاصا خوش خوراک رہا ہے اور اسے بھی دوڑ لگانے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
معیشت تیزی سے زوال پذیر ہے‘ 
حکومت کے پاس تجربہ ہے ‘نہ ٹیم: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''معیشت تیزی سے زوال پذیر ہے‘ حکومت کے پاس تجربہ ہے نہ ٹیم‘‘ اور یہ بھی عین غنیمت ہے کہ چلو‘ معیشت کی زوال پذیری میں تو تیز ترقی ہوئی ہے‘ ورنہ ہم تو حکومت کی سست روی پر مکمل طور پر ناامید ہو چکے تھے‘ لیکن چونکہ مایوس ہونا گناہ ہے اور ہم گناہوں سے ذرا دامن بچا کر ہی چلتے ہیں‘ اس لیے اُمید ہے کہ اس زوال پذیری میں ابھی اور بھی تیزی آئے گی‘ جس طرح خاکسار کی روزانہ تقریروں میں ماشاء اللہ تیزی آ رہی ہے‘ بلکہ جس دن میں بیان نہ دوں میری طبیعت خراب ہونے لگتی ہے ‘جسے بحال کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی بیان داغنا پڑتا ہے‘ جبکہ ہماری سیاست صرف بیان دینے ہی سے تیزی سے پروان چڑھی ہے‘ جس سے زبان کی ورزش بھی ہوتی رہتی ہے اور اس دوران چونکہ ہاتھ بھی چلانا پڑتے ہیں‘ اس لیے ساتھ ساتھ ہاتھوں کی ورزش بھی ہوتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مجلس شوریٰ سے خطاب کر رہے تھے۔
میں اور عمران خان قصور وار یا
بے قصور‘نیب فیصلہ کرے: علیم خاں
پنجاب کے سینئر وزیر علیم خاں نے کہا ہے کہ ''میں اور عمران خان قصور وار ہیں یا بے قصور‘ نیب فیصلہ کرے‘‘ اور اگر قصور وار ہیں تو عدالت میں جانے کی بجائے ہمیں چپکے سے بتا دے‘ کیونکہ عدالتوں میں پہلے ہی مقدمات کی بھر مار ہے‘ جس میں ہم اضافہ نہیں کرنا چاہتے‘ نیز ملک پر ہمارا اپنا بوجھ ہی اتنا زیادہ ہے کہ ہم اسے بھی کم کرنا چاہتے ہیں‘ جس کی ابتداء ہم اعظم سواتی صاحب سے کرنا چاہتے ہیں‘ جس کیلئے عدالتی فیصلہ جلد متوقع ہے‘ جبکہ بصورت دیگر بھی ہمارا سارا دارو مدار توقعات ہی پر ہے کہ ملک کے حالات بھی خدا کرے خود بخود ہی ٹھیک ہو جائیں‘ کیونکہ یہ ملک اگر روزِ اول سے چل ہی اپنے آپ رہا ہے تو اس کے حالات بھی اپنے آپ ہی ٹھیک ہونے چاہیے‘ جبکہ واوڈا صاحب اور چوہان صاحب کی گرما گرم گفتگو سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک کے حالات بدلنے کی کوشش ہم خود بھی کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہم نے ہر حال میں خوش رہنا سیکھ لیا ہے: شرجیل میمن
سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ''ہم نے ہر حال میں خوش رہنا سیکھ لیا ہے‘‘ جبکہ خاکسار اور زرداری صاحب پر ہن ہی اتنا برسا ہے کہ سیکھے بغیر ہی خوش رہنا آ گیا ہے‘ جبکہ اصل بات تو یہ ہے کہ اگر زرداری صاحب خوش ہوں تو ہم سب بھی خوش رہتے ہیں ‘کیونکہ ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں ‘بلکہ وہ تو جیل جانے کی خبریں سن کر اور بھی خوش ہو گئے ہیں‘ جہاں اُن کی صحت پہلے سے بھی بہتر ہو جاتی ہے‘ جبکہ ہو سکتا ہے کہ اب کے وہاں جا کر ان کے بال بھی اُگ آئیں اور اصلی دانت بھی دوبارہ نکل آئیں؛ اگرچہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور‘ اور دکھانے کے اور ہوتے ہیں‘ جبکہ زیادہ کھانے سے اُن کے دانت بھی متاثر ہوتے ہیں اور اگرچہ سردی زیادہ نہیں ہے‘ تاہم اُن کے دانت ہر وقت بجتے بھی رہتے ہیں؛ اگرچہ اُن کی آواز اینٹ سے اینٹ بجنے سے ذرا مختلف ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے۔
عمران نیب سے ڈرانا چھوڑ دیں‘ 
این آر او نہیں مانگ رہے: حمزہ شہباز
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے اور ن لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''عمران ‘نیب سے ڈرانا چھوڑ دیں‘ این آر او نہیں مانگ رہے‘‘ جبکہ نیب نے آج مجھے بھی طلب کر لیا ہے؛ حالانکہ والدہ صاحب سے بھی اُن کی پوری تسلی ہو جانی چاہئے‘ کیونکہ اُن کا کام ہی کافی تسلی بخش تھا؛ اگرچہ میرا کام اُن سے بھی کچھ زیادہ تسلی بخش تھا ‘کیونکہ اس بات کی پوری تسلی تھی کہ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے‘ لیکن یکایک انتقامی کارروائی شروع کر دی گئی اور ساری تسلیاں بیچ میں رہ گئیں‘ جیسا کہ ہمارے اپنے کئی کام ابھی بیچ میں ہی تھے کہ ہماری چھٹی کرا دی گئی اور وہ جو کہتے ہیں کہ اس کو چھٹی نہ ملی‘ جس نے سبق یاد کیا‘ تو ہم نے تو پورا پورا سبق یاد کر رکھا تھا‘ اس لیے ہماری چھٹی تو نہیں ہونی چاہیے تھی‘ تاہم‘ اب سب کی ملاقات کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا کہ ایک ہی جگہ پر ہوں گے‘ کیساہے؟۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
جلد بازی کا ہی یہ انجام ہے‘ ورنہ ظفرؔ
شاخ بھی کچھ وقت لیتی ہے شجر ہوتے ہوئے

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved