تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     14-01-2019

سرخیاں ان کی، متن ہمارے

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو پانچ ماہ میں متحد کر دوں گا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو پانچ ماہ میں متحد کر دوں گا‘‘ کیونکہ میں دونوں کے پاس باری باری ہر روز جایا کروں گا اور کھانے پینے کے اخراجات ہی اتنے بڑھ جائیں گے کہ دونوں جماعتیں کنگال ہو کر رہ جائیں گی اور بالآخر پانچ ماہ بعد متحد ہونے پر مجبور ہو جائیں گی‘ جبکہ دراصل تو یہ میری ریہرسل ہو گی‘ یعنی اگر یہ دونوں متحد ہو گئیں تو اس تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کی شادیاں کروانے کیلئے دفتر کھولنا چاہتا ہوں‘ تا کہ اس میں کامیابی حاصل کر سکوں‘ کیونکہ اب سیاست میں وہ فائدہ نہیں رہا کہ دو وقت کی روٹی پوری ہو سکے اور ویسے بھی یہ سراسر ثواب کا کام ہے اور ایسے کاموں سے گناہ بھی جھڑتے ہیں‘ ویسے بھی عمر کے جس حصے میں ہوں‘ کچھ عاقبت کی فکر بھی ہونی چاہیے‘ جبکہ توبہ کا دروازہ تو ماشاء اللہ ہر وقت کھلا رہتا ہے۔آپ اگلے روز پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ادویات کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر دُہرا ظلم ہے: خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''ادویات کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر دُہرا ظلم ہے‘‘ جبکہ منی لانڈرنگ والا کیس عوام پر تیسرا ظلم ہے کہ دھمکیاں دے دے کر حکومت نے علیحدہ خون خشک کر رکھا ہے‘ کیونکہ اگر این آر او نہیں دینا تو نہ دیں‘ دھمکا دھمکا کر کسی کا برا حشر کر دینا ‘کہا ںکی شرافت ہے اور جس کا مطلب ہے کہ حکومت میں شرافت کا فقدان پیدا ہو چکا ہے؛ حالانکہ وہ شرافت کا سبق زرداری صاحب سے بھی لے سکتی تھی ‘جو مردِ مہر جیسا خطاب یافتہ ہونے کے ساتھ سینٹ پر سینٹ ہونے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔ اور سارا فرق سمجھ ہی کا تو ہوتا ہے اور کام جتنی سمجھ داری سے صاحب موصوف کرتے ہیں‘ کوئی کیا کرتا ہوگا‘ تاہم بھول چُوک کا امکان بھی ہمیشہ رہتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوںسے بات چیت کر رہے تھے۔
اسی رفتار سے قرضے لیے گئے تو 5 سال 
میں دگنے ہو جائیں گے: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''اگر اسی رفتار سے رقضے لیے گیے تو 5 سال میں دگنے ہو جائیں گے‘‘ جو آنے والی حکومت کے گلے میں پھانسی کا پھندا ثابت ہوں گے اور ہم نے اسی لیے اگلی بار حکومت میں آنے کا ارادہ ترک کر دیا ہے‘ جبکہ ویسے بھی 5 سال میں ن لیگ کے جملہ معززین جیل میں ہوں گے۔ خاکسار سمیت تو پھر حکومت میں آنے کا سوال کہاں سے پیدا ہوگا؟ البتہ اگر جیلوں کو انتخابی حلقے بنا دیا جائے تو اس صورت میں ہم انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکتے ہیں اور سارے کے سارے قیدی ہم مظلوموں کو ووٹ دے کر ضرور سرفراز کریں گے؛ اگرچہ عدالتوں سے ہم کافی سرخرو ہو چکے ہوں گے‘ کیونکہ ہماری طرف سے جس لیڈر کے عدالت سے سرخرو ہونے کی پیشگوئی کی جاتی ہے‘ وہ دس نہیں تو پانچ سات سال کا سزا یاب ضرور ہو جاتا ہے‘ اس لیے اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب سرخرو ہونے کا لفظ ہرگز استعمال نہیں کیا جائے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
چوہے بلی کا کھیل ختم‘ اصغر خان کیس 
بند نہیں ہونے دوں گا: جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''چوہے بلی کا کھیل ختم‘ اصغر خان کیس بند نہیں ہونے دوں گا‘‘ اگرچہ تھوڑے سے پیسے ‘ انتہائی مجبور کیے جانے پر میں نے بھی لیے تھے‘ لیکن نواز شریف کو پیسے لینے کا مزہ چکھتے ضرور دیکھنا چاہتا ہوں؛ اگرچہ اس وقت تک ان کی سزائیں ملا جلا کر سو سال تو ہو ہی جائیں گی‘ کیونکہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے اور جو سلوک موصوف نے میرے ساتھ کیا ہے‘ مجھے وہ کبھی نہیں بھول سکتا‘ یعنی اگر ٹکٹ نہیں دینا تھا تو ملتان آمد پر میرے ساتھ جپھی کیوں ڈالی تھی‘ جبکہ وہ جپھی اس قدر منحوس تھی کہ میں نے ہر آنے اور ملنے والے کو اس حرکت سے سختی سے منع کر دیا ہے اور اگر کوئی کوشش کرے گا بھی تو میں بڑی پھرتی سے یہ وار ہی بچا لوں گا‘ کیونکہ اگر وار کرنا نہیں تو وار بچانا مجھے خوب آتا ہے اور اگر کسی کو ضرورت تو یہ ہنر مناسب معاوضے پر سیکھا بھی سکتا ہوں کہ علم و ہنر میں اضافہ ہماری اولین ضروریات میں سے ایک ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
چار ماہ میں حکومت نے معیشت ڈبو دی‘ 
مہنگائی آسمان پر ہے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور ن لیگ کے رہنما چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''چار ماہ میں حکومت نے معیشت ڈبو دی‘ مہنگائی آسمان پر ہے‘‘ اور معیشت تو خیر ڈوبتی ابھرتی ہی رہتی ہے‘ مہنگائی کو آسمان پر پہنچانے اور اس طرح عوام سے دور کر دینا‘ ایک نہایت قابلِ تعریف اقدام ہے‘ کیونکہ ہمارے حصہ میں تو مہنگائی کی دلدل میں عوام گوڈے گوڈے دھنس چکے تھے اور ہم انہیں باہر سے پوری ہمدردی سے دیکھا کرتے تھے‘ لیکن اس کے برعکس عوام نے انتخابات میںہمارے ساتھ کسی ہمدردی کا ثبوت نہیں دیا‘ تاہم ڈوبی ہوئی معیشت کو باہر نکالنے کے لیے حکومت کو اگر ہماری ضرورت ہو تو ہم ارزاں نرخوں پر اسے متعدد ماہر غواص مہیا کر سکتے ہیں‘ جو اگر معیشت کو نہ بھی نکال سکے تو کام کی اور بہت سی چیزیں نکال سکتے ہیں‘ کیونکہ سرکاری خزانے کے بحرذخار سے یہی غواص ہمارے لیے لعل وگوہر نکال لایا کرتے تھے‘ کیونکہ ہم خود تو عوام کی خدمت ہی میں بُری طرح مصروف تھے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
ہم کسی خواب کی حسرت لیے پھرتے ہیں‘ ظفرؔ
اور ہمیں دیدۂ بیدار نہیں چاہیے ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved