تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-01-2019

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

حکومت ‘جس راستے سے آئی ہے‘ اسی راستے 
سے واپس چلی جائے: مصدق ملک
نواز لیگ کے رہنما مصدق ملک نے کہا ہے کہ ''حکومت جس راستے سے آئی ہے‘ اسی راستے سے واپس چلی جائے‘‘ چنانچہ اس نے میرے مشورے پر ہمدردانہ غور شروع کر دیا ہے‘ لیکن ہم اسے زیادہ مہلت دینے کیلئے تیار نہیں ہیں‘ کیونکہ ہمارے پاس زیادہ وقت ہے ہی نہیں ‘جبکہ ن لیگ کے جملہ معززین تقریباً سب کے سب عدالتوں سے سرخرو ہونے والے ہیں۔ کوئی پانچ سال کے لئے‘ کوئی سات سال کے لئے تو کوئی دس سال کے لئے اور حکومت کی واپسی کا نظارہ کرنے والا بھی کوئی باقی نہیں ہوگا۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ جلداز جلد اپنا سامان باندھ لے ‘جو کہ بس برائے نام سا ہی ہوگا ‘ کیونکہ یہ ہمارا سامان نہیں تھا‘ جس کے رکھنے کے لئے یہاں کافی جگہ بھی نہیں تھی اور بیرون ِملک بھجوانا پڑا اور جس کی واپسی کے لئے حکومت دن رات دعوے باندھ رہی ہے ‘ جبکہ دعوے باندھنے کی بجائے حکومت کو جلداز جلد اپنا سامان باندھنا چاہئے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیانمائندوں سے بات کر رہے تھے۔
وفاق والے بتائیں مجھ سے اتنے خوفزدہ کیوں ہیں؟: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''وفاق والے بتائیں کہ مجھ سے اتنے خوفزدہ کیوں ہیں‘‘ جبکہ میں تو خود کافی خوفزدہ ہوں کہ زرداری صاحب کے ساتھ ساتھ میرے ساتھ بھی کیا ہونے والا ہے‘ کیونکہ وہ ہمارے لیڈر ہیں‘ اس لیے جووہ کہتے گئے‘ میں کرتا گیا؛ حالانکہ میرا اس میں کچھ زیادہ فائدہ نہیں تھا اور اگر ایسا نہ کرتا تو آج وزیراعلیٰ نہ ہوتا؛ حالانکہ میں بہت بے ضرر آدمی ہوں اور آدھے کراچی پر قبضہ گروپ براجمان ہیں‘ جو ہمارے سرگرم ووٹر ہیں اور وفاق سمیت عدلیہ انہیں ان کی جائیدادوں سے محروم کر رہی ہے‘ لیکن وہ حوصلہ رکھیں‘ برے دنوں کے بعد اچھے دن بھی آتے ہیں ‘جبکہ اسی طرح کی پیشگوئیاں نواز شریف نے بھی کر رکھی ہے‘ لیکن ان کے دن رفتہ رفتہ مزید برے ہوتے جا رہے ہیں؛ حتیٰ کہ زرداری صاحب کے اچھے دن آنے کا بھی دور دور تک کوئی امکان نظر نہیں آتا ۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مہنگائی کے خلاف اسمبلی میں بھرپور احتجاج کریں گے:احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور رکن قومی اسمبلی چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''مہنگائی کے خلاف اسمبلی میں بھرپور احتجاج کریں گے‘‘ کیونکہ ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں‘ بھرپور طریقے سے ہی کرتے ہیں‘ جو ہم نے اپنے تائو سے سیکھا ہے‘ جو کرنے پر آئے تو بھرپور خدمت کر کے دکھا دی اور اسی بھرپور طریقے سے لندن اور دبئی وغیرہ میں منتقل بھی کردی اور ساری دنیا دیکھتی کی دیکھتی ہی رہ گئی جس میں ہم شامل نہیں تھے ‘کیونکہ ہم خود بھرپور خدمت میں مصروف تھے اور ہمارا ریکارڈ آج تک نہیں ٹوٹا تھا‘ لیکن معلوم ہوتا ہے کہ زرداری صاحب اپنا ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے جا رہے ہیں۔ اس لیے ہم دونوں کو ملانے کیلئے تگ و دو کر رہے ہیں‘ تاکہ یہ اپنے اپنے ریکارڈز کا صحیح صحیح اندازہ لگا سکیں؛ اگرچہ ہمارے والی خدمت کا اندازہ لگانا ذرا مشکل ہے ‘کیونکہ اس کا اندازہ ہمیں خود بھی نہیں۔ آپ اگلے روز نارووال میں اپنے ڈیرے پر آئے ساتھیوں کے مسائل سن رہے تھے۔
معیشت گھبراہٹ کا شکار ہے:مفتاح اسمعیل
ن لیگی رہنما مفتاح اسمعیل نے کہا ہے کہ ''معیشت گھبراہٹ کا شکار ہے‘‘ اور اس سے زیادہ گھبراہٹ کا شکار ہم ہیں کہ آخر انتقامی کارروائیاں کب رکیں گی‘ کیونکہ ہمارے رہنما دونوں معصوم بھائیوں کے خلاف آئے روز نئے سے نیا ریفرنس دائر ہونے کے اعلانات ہو رہے ہیں‘ جس سے دونوں کی نیک نامی پر حرف آ رہا ہے؛ حالانکہ دونوں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی اور جہاں اثاثوں میں اضافے کا تعلق ہے تو یہ محض اللہ کی دین ہے‘ جس میں کوئی دخل اندازی نہیں کر سکتا‘ بلکہ ایسا لگتا ہے کہ ان معززین نے اپنے اثاثوں کو کافی مقدار میں کھاد لگا دی تھی‘ جس کی وجہ سے وہ پھلتے پھولتے ہی گئے اور یہ حضرات خود حیران ہیں کہ ہمارے ہاں اس طرح کی کھاد بھی دستیاب ہے ‘جو ماشاء اللہ جادو کا سا اثر رکھتی ہے ‘جبکہ ان کے اپنے اندر بھی جادو گری کے خواص موجود ہیں اور ان کے طلسم سے مٹی بھی سونا ہو جاتی ہے۔ اسی لیے ان کے ہاں سونا ہی سونا نظر آتا ہے۔ مٹی کا نام و نشان تک نظر نہیں آتا۔آپ اگلے روز فیصل آباد میں میڈیا سے بات کر رہے تھے۔
قوم سیاسی تماشا دیکھنے کی بجائے مسائل کا حل چاہتی ہے:سراج الحق
جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''قوم سیاسی تماشا دیکھنے کی بجائے مسائل کا حل چاہتی ہے‘‘ اس لیے ضروری ہے کہ سیاست کو ممنوع قرار دے کر خلافت کا نظام قائم کیا جائے‘ جس کیلئے خاکسار کی خدمات حاضر ہیں‘ جبکہ اس خواہش کا اظہار میاں صاحب نے بھی کئی سال پہلے کیا تھا‘ لیکن اس نااہل اور بیوقوف قوم نے ان کی ایک نہ سنی اور وہ خلیفہ بنتے بنتے رہ گئے اور یہ منحوس سیاسی نظام ہم پر مسلط ہے؛ چنانچہ اس کے لئے اگر میرا سی وی درکار ہو تو خاکسار پلک جھپکنے میں مہیا کر سکتا ہے‘ بلکہ سی وی کی کیا ضرورت ہے‘ میں جو دیکھنے میں ہر طرح سے خلیفہ بننے کا اہل لگتا ہوں‘ صرف چغہ پہننے کی کسر ہے ‘جو خاکسار نے احتیاطاً تیار کروا رکھا ہے‘ کیونکہ آدمی کو دوربین‘ بلکہ مستقبل شناس ہونا چاہیے‘ جبکہ میں نے مزید احتیاط کے طور پر ایک دوربین بھی خرید رکھی ہے‘ جس سے آنے والے حالات کا اندازہ لگاتا رہتا ہوں؛ چنانچہ اب صرف قوم کے فیصلے کا انتظار ہے‘ میں پوری طرح سے تیار ہوں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پنجاب مجلس شوریٰ سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
آسماں سے ترے اتر گئے ہیں
اور زمیں پر کہیں بکھر گئے ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved