تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     06-02-2019

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے!

ہم حکومت کو گرانے کے موڈ میں نہیں:خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''ہم حکومت کو گرانے کے موڈ میں نہیں ہیں‘‘ کیونکہ اگر گرا سکتے تو اس کا موڈ بھی طاری ہو جاتا کہ ابھی تو ہمیں زرداری صاحب ہی کے لالے پڑے ہوئے ہیں‘ جو تیز تیز بیانات دینے کے بعد حسب معمول برف میں لگ گئے ہیں؛ حالانکہ ہم کراچی بھر میں برف کی کمیابی سے بھی دوچار ہیں‘ کیونکہ اگر پانی نہیں ہوگا تو برف کہاں سے آئے گی‘ لہٰذا موصوف کو برف میں لگنا بھی بہت مہنگا پڑتا ہے‘ کیونکہ اگر جعلی اکائونٹس کے سارے پیسے واپس کرنا پڑ گئے تو یہ برف بھی ادھار کھاتے میں چلی جائے گی‘ اسی لیے کہتے ہیں کہ نو نقد نہ تیرہ ادھار‘ جبکہ زرداری صاحب کے اندر ہونے کے بعد ہم نہ تین میں ہوں گے نہ تیرہ میں‘ جبکہ تیرہ کا ہندسہ ویسے بھی بہت منحوس ہوتا ہے اور یہ ساری نحوست حکومت کی پھیلائی ہوئی ہے ؛حالانکہ اس کا اس قدر پھیلانا بھی کیا ضروری تھا کہ دیگر معززین کو اس میں ملوث کرنے کی کیا ضرورت تھی کہ ہاتھی کے پائوں میں ہی سب کا پائوں ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
ڈاکٹرز نواز شریف کے بارے میں پریشان نظر آتے ہیں:مریم نواز
سابق وزیراعظم کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ڈاکٹرز نواز شریف کے بارے میں بہت پریشان نظر آتے ہیں‘‘ کیونکہ نواز شریف کا اصرار ہے کہ رپورٹ ایسی بنائی جائے کہ میرا ملک سے باہر جانا ممکن ہو جائے‘ لیکن ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ آپ کا دل بالکل ٹھیک ہے‘ جبکہ گردے کی پتھری کا علاج یہاں سے بھی ہو سکتا ہے ؛البتہ ان کا جہاں دل بڑا ہو گیا ہے‘ وہاں گردے بھی پتھری کی وجہ سے بہت بھاری ہو گئے ہیں‘ جبکہ یہ سارا دل گردے ہی کا کام ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان کے جگر کا بھی تفصیلی معائنہ کر لیا جائے ‘کیونکہ وہ ہر وقت جگر مراد آبادی کے شعر پڑھتے رہتے ہیں اور وہ بھی باقاعدہ گا کر‘ نیز یہ کہ ان کے جگری دوست بھی اب ان سے نالاں نظر آتے ہیں؛ حتیٰ کہ جانثار کارکن بھی ہسپتال کے باہر سے غائب ہو گئے‘ کیونکہ انہیں بھی معلوم ہو چکا ہے کہ نواز شریف صحت یاب ہو چکے ہیں‘ یعنی ان کی صحت ٹھیک ہے‘ جبکہ بقول شخصے ان کی نیت خراب ہے حالانکہ طبیعت خراب نہ ہو تو کم از کم نیت کو تو خراب ہونا ہی چاہئے۔ آپ اگلے روز نواز شریف کی صحت کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ‘
7مارچ تک واضح ہو جائے گا:شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا‘ 7مارچ تک معلوم ہو جائے گا‘‘ اور امید ہے کہ اس کی ساری کلیں بھی سیدھی ہو جائیں گی‘ کیونکہ ابھی تک تو وہ شتر غمزے ہی دکھا رہا ہے اور لوگ شوق سے دیکھ بھی رہے ہیں؛ حالانکہ ان کے دیکھنے کیلئے میں ہی کافی ہوں‘ کیونکہ اپوزیشن کے خلاف بیان دے دے کر میرا کلیہ ہی تبدیل ہوتا جا رہا ہے اور اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ تبدیلی آ گئی ہے اور جس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ ریل کے حادثات بہت کم ہونے لگے ہیں۔ بس ریل کی پٹڑی کہیں سے اکھڑ جاتی ہے اور دوچار بوگیاں پٹڑی سے اتر جاتی ہیں؛ حتیٰ کہ میں خود بھی اکثر اوقات پٹڑی سے اترا ہوا ہی پایا جاتا ہوں اور ایک تبدیلی یہ بھی ہے‘ جبکہ اگر تبدیلیوں کا حساب لگایا جائے تو آپ کو ہر قدم پر تبدیلی نظر آئے گی ۔ آپ اگلے روز نارنگ منڈی میں خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف کا معائنہ کرنے والا ڈاکٹر دل کا ماہر نہیں:احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور ن لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کا معائنہ کرنے والا ڈاکٹر دل کا ماہر نہیں ہے‘‘ اگرچہ نواز شریف کا اپنا شمار بھی دل کے ماہرین میں ہوتا ہے اور جب سے عوام نے ان کے دل میں رہنا شروع کیا ہے‘ اس سے پہلے ان کے دل کی لیپاپوتی بطور خاص کردی گئی تھی‘ لیکن ان کو شکایت یہ ہے کہ ان کے دل میں رہنے والے عوام اس میں گند بہت پھیلاتے ہیں‘ جس کی بار بار صفائی کروانا پڑتی ہے‘ اس لیے جیل میں کمرے کے ساتھ انہیں صبح و شام اپنے دل کی بھی صفائی کرنا پڑتی تھی؛ البتہ اب ہسپتال میں آ کر دل میں عوام کا رش کم ہوا ہے‘ تاہم عوام رات بھر یکجہتی کیلئے نعرے لگاتے رہتے ہیں ‘ جس کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ انہیں ڈیل اور رہائی کے خواب آنا ہی بند ہو گئے ہیں‘ اس لیے مجبوراً انہیں یہ خواب دن میں دیکھنا پڑتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ڈیل کیلئے شہباز اور زرداری ایک دوسرے 
کو دھوکا دے رہے ہیں:فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''شہباز اور زرداری ڈیل کے لئے ایک دوسرے کو دھوکا دے رہے ہیں‘‘ کیونکہ دونوں ایک دوسرے سے کہہ رہے کہ مجھے ڈیل یا ڈھیل پہلے ملے گی؛ اگرچہ خود ہمیں ڈیل پر کوئی اعتراض نہیں کہ اس سے ملکی خزانہ میں پیسہ آئے گا اور ہمارا وزیراعظم اس کے لئے در در کے دھکے نہیں کھاتا پھرے گا ‘لیکن ہم تو این آر او وغیرہ کر ہی نہیں سکتے کہ ہمیں اس کا اختیار ہی نہیں‘ لہٰذا انہیں ان سے رجوع کرنا چاہئے جو ہمیں اقتدار میں لائے ہیں ‘ جن کی مرضی کے بغیر ہم تو این آر او کا نام تک نہیں لے سکتے؛ حالانکہ نام میں کیا رکھا ہے۔ گلاب اور گوبھی کے پھول کو جس نام سے بھی پکارا جائے کیا فرق پڑتا ہے؛ البتہ ہماری کابینہ میں کچھ خواتین و حضرات کو فرق پڑنے والا ہے‘ یعنی بعض شرفاء سے وزارت واپس لے لی جائے گی تو بعض کی وزارت تبدیل کردی جائے گی‘ تاکہ تبدیلی آنے کا عمل مکمل ہو سکے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے ساتھ گپ شپ کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
دیکھو تو مطمئن ہیں اور ہر نظر میں خوش ہیں
ہم اپنے گھر میں خوش ہیں وہ اپنے گھر میں خوش ہیں

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved