ڈاکٹرز کہتے ہیں ٹینشن نہ لیں‘ یہ بات اُنہیں
بتائیں ‘جو ٹینشن دیتے ہیں: نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ ٹینشن نہ لیں۔ یہ بات انہیں بتائیں جو ٹینشن دیتے ہیں‘‘ کیونکہ میں این آر او مانگتا ہوں تو وہ ٹینشن تھما دیتے ہیں‘ جبکہ ڈیل کو بھی اتنا لٹکا رکھا ہے کہ میری بھوک ہی کم ہو گئی ہے‘ گھر سے انواع و اقسام کے کھانے آتے ہیں‘ لیکن مجھے ان میں سے کچھ نہ کچھ بچانا پڑتا ہے‘ جو میرے اصولوں ہی کے خلاف ہے‘ تاہم میرا اصل اصول تو ایک ہی تھا ‘جس پر برسر اقتدار رہ کر میں نے بھرپور عمل کیا ہے‘ کیونکہ میں عملی آدمی ہوں‘ لیکن اب وہ عمل بھی مکافاتِ عمل ہو کر رہ گیا ہے ؛حالانکہ مکافات تو اگلے جہان میں ہونا تھا ‘لیکن انہوں نے یہاں ہی شروع کر دیا ہے‘ جو کہ خدائی کاموں میں سرا سر مداخلت ہے‘ جبکہ رزق کوشش اور رزق اندوزی میں کوئی ممانعت نہیں ہے‘ آخر اللہ میاں نے جو اتنے چھپڑ رکھے ہوئے ہیں‘ جنہیں پھاڑ پھاڑ کر وہ اپنے محبوب بندوں کو دیتا ہے تو کسی کو اس پر کیا اعتراض ہے‘ جس طرح میں نے کہا تھا کہ اگر میرے اثاثے میرے وسائل سے زیادہ ہیں تو کسی کو اس سے کیا...؟آپ اگلے روز ہسپتال میں ملاقات کرنے والوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
مجھے باہر جانے سے روک کر بنیادی انسانی
حقوق کو پامال کیا گیا ہے: یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''مجھے باہر جانے سے روک کر بنیادی انسانی حقوق کو پامال کیا گیا ہے‘‘ حالانکہ میں جنوبی کوریا میں لوگوں کا علاج کرنے کے لیے جا رہا تھا‘ کیونکہ وہاں میرے جیسا ایم بی بی ایس ایک بھی نہیں ہے اور اس طرح سے نا صرف میری ڈگری کی توہین کی گئی ہے‘ بلکہ اس سے جنوبی کوریا کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہونے کا بھی اندیشہ ہے‘ جبکہ میں وہاں جانے کے لیے اُن کی درخواست قبول کر چکا تھا اور مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ میرا نام ای سی ایل میں پڑا ہوا ہے‘ لیکن میرا وہاں جانے کا مقصد اس قدر نیک اور مقدس تھا کہ ایف آئی اے کو کچھ تو خیال کرنا چاہیے تھا؛ چنانچہ میں نے اُنہیں کہلا بھیجا ہے کہ جوں توں کر کے وہ بھی میرا جیسا ایم بی بی ایس تیار کر لیں اور اس طرح اپنی محتاجی کو ختم کریں‘ کیونکہ اصولی طور پر سب کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف کا علاج بیرونِ ملک سے کرایا جائے: رانا تنویر حسین
سابق وفاقی ویزر اور ن لیگ کے رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''میاں نواز شریف کا علاج بیرون ملک سے کروایا جائے‘ کیونکہ وہاں کے ہسپتالوں کا عالم ہی اور ہے ‘ کچھ عرصہ پہلے لندن کے جس کلینک میں ان کے دل کا آپریشن کیا گیا تھا‘ انہوں نے کبھی اپنڈے سائیٹس کا بھی آپریشن نہیں کیا تھا اور یہ میاں صاحب کا اپنا کمال تھا کہ وہاں سے بالآخر صحت یاب ہو کر ہی واپس آئے تھے اور آدمی جس نیک کام کی نیت کر لے اور وہ نہ ہو سکے تو اس کا ثواب ضرور مل جاتا ہے‘ اسی طرح آدمی دل کے آپریشن کی نیت کر لے اور وہ نہ بھی ہو سکے تو اس کا سیاسی فائدہ ضرور مل جاتا ہے‘ جبکہ تاجر آدمی تو گھاٹے کا سودا کبھی کرتا ہی نہیں ہے؛ چنانچہ اگر اُنہیں لندن بھیج دیا جائے تو اُن کا علاج راہ چلتے بھی ہو جائے گا‘ کیونکہ ایک تو اپنے اثاثوں کو دیکھ دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی کریں گے ‘جن کی جدائی سے بھی وہ دوچار ہونے والے ہیں کہ یہاں جو لین دین ہونے والا ہے‘ کچھ اثاثے بیچ کر ہی وہ ممکن ہوگا۔ آپ اگلے روز نواز شریف کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کو کٹھ پتلی کہنا الزام نہیں‘ حقیقت ہے: قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو کٹھ پتلی کہنا الزام نہیں‘ حقیقت ہے‘‘ کیونکہ یہاں جو بھی حکومت ہوتی ہے‘ وہ کٹھ پتلی ہی ہوتی ہے کہ اس کے لانے والے ایک ہی ہیں‘ جبکہ اس دفعہ بھی ہمارے قائد آصف زرداری نے کوشش تو بہت کی ہے کہ کسی طرح اُن ہستیوں کی خوشنودی حاصل کی جائے اور کافی سارے خوشامدانہ بیانات بھی دیئے تھے‘ لیکن دال نہیں گلی اور اس سے ثابت ہوا کہ یہاں جو دالیں دستیاب ہیں ‘وہ بالکل بیکار ہیں‘ جو گلنے کا نام تک نہیں لیتیں اور اگر گل بھی جائیں تو اُن کے اندر کچھ کالا کالا ضرور رہ جاتا ہے اور اب جو وہ اٹھارہویں ترمیم کو بچانے کی بات بار بار کر رہے ہیں تو اس لیے کہ وہ دراصل اپنے آپ کو بھی اٹھارہویں ترمیم ہی سمجھتے ہیں‘ جس میں جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے گڑ بڑ کی جا رہی ہے‘ کیونکہ وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں کسی اور چیز کے پردے ہی میں کرتے ہیں‘ جبکہ وہ کام ہی پردے والا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
ڈیل ڈھیل کا پتا نہیں‘ حکومت کی رخصتی مہینوں کی بات ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ڈیل ڈھیل کا تو پتا نہیں‘ حکومت کی رخصتی مہینوں کی بات ہے‘‘ اور یہ ساٹھ مہینے بھی ہو سکتے ہیں‘ کیونکہ میری پیش گوئی کبھی غلط ثابت نہیں ہوتی‘ البتہ اگر حکومت چاہے تو اس میں قدرے ترمیم بھی ہو سکتی ہے ‘یعنی یہ مدت گھٹائی بھی جا سکتی ہے‘ جس کے لیے خاکسار کے ساتھ رابطہ کرنا ضروری ہے اور حکومت مُفتا لگانے کی کوشش نہ کرے‘ کیونکہ یہ فری لنچ کا زمانہ نہیں؛ البتہ اس حق الخدمت میں ایک آدھ لنچ بھی شامل ہو سکتا ہے اور اس کا انحصار مذاکرات کے وقت پر منحصر ہے‘ یعنی دوپہر کا وقت ہوا تو لنچ اور اگر رات کا ہوا تو ڈنر‘ تاہم اگر کسی درمیانی وقفے میں ہو تو ہائی ٹی سے بھی کام چل سکتا ہے‘ اور میرا کام ماشاء اللہ ہمیشہ سے ہی چلتا آیا ہے‘ بس اب آ کر یہ بریک لگی ہے‘ تاہم آئندہ خیال رکھوں گا کہ وہ گاڑی اپنے ہسپتال میں رکھوں گا‘ جو بریکوں کے بغیر ہو اور اللہ کے فضل و کرم سے مسلسل چلتی ہی جائے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک روزنامہ سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
دھند سی چار سو مچلتی ہے
اور ہوا بھی دھواں اُگلتی ہے