تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     16-02-2019

سُرخیاں‘متن اور رفعت ناہید کی غزل

اتحادیوں سے مشاورت کے بعد دھرنے کا اعلان ہوگا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اتحادیوں سے رابطے‘ اتحادیوں سے مشاورت کے بعد دھرنے کا اعلان کریں گے‘‘ کیونکہ حکومت نے اعلان کر رکھا ہے کہ دھرنا دینے والوں کو کھانا بھی فراہم کیا جائے گا اور چونکہ وہ حکومت کی طرف سے ارزانی کیا جائے گا اس لیے یقینا پرتکلف ہوگا جس سے خاکسار سمیت یہاں ہر شخص کا مسئلہ کھانے کا نہ ہو گا‘ اس لیے میرا مشورہ ہے کہ ساری قوم ہی دھرنے میں شامل ہو کر کھانے پینے کے اخراجات سے بے نیاز ہو جائے اور ساڑھے چار برس تک یعنی جب تک حکومت کی میعاد پوری نہیں ہوتی‘ سرکاری کھانے سے لطف اندوز ہو کر میرے حق میں دُعائے خیر کرتی رہے کیونکہ بعض وجوہات کی بنا پر پورے پاکستان میں دعائے خیر کی سب سے زیادہ ضرورت خاکسار کو ہے یعنی اگر کھانے کا مسئلہ حل ہو بھی گیا تو یہ ہیچ مدان دعائے بخشش کا سب سے زیادہ طلبگار ہے کیونکہ بندہ بشر ہوں اور خطاکا پتلا‘ کیونکہ اگر حکومت کٹھ پتلی ہو سکتی ہے تو خاکسار پتلا کیوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ نیب اتنا خطرناک ثابت ہوگا: نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ابتدا میں ہمیں معلوم نہیں تھا کہ نیب اتنا خطرناک ثابت ہوگا‘‘ یعنی اُدھر مجھے نکالا گیا اور اِدھر اس نے بے دید ہو کر آنکھیں ماتھے پر رکھ لیں حالانکہ آنکھیں ماتھے پر رکھنے کے لیے نہیں بلکہ دیکھنے اور موقعہ مناسب دیکھ کر مارنے کے لیے ہوتی ہیں‘ جیسا کہ شاعر نے کہا ہے ؎
اکھ مار کے کماد وچ وڑ گئی‘ ایڈا کی جروری کم سی
اس کا مطلب تھا کہ کماد میں جا کر گنے چوستے ہیں حالانکہ کماد میں سُور وغیرہ بھی ہوتے ہیں‘ اس لیے اسے چاہیے کہ اپنے محبوب سے کہتی کہ جا کر گنے توڑ لاؤ‘ بیٹھ کر چوستے ہیں‘ اگرچہ اس صورت میں کھیت کا مالک آ کر اُنہیں پکڑ کر تھانے لے جاتا اور یہ بھی کہتا جاتا کہ ہور چوپو! نیز ہمارا بھی ہور چوسنے کا زمانہ آ رہا ہے‘ اسی لیے میں نے کہا ہے کہ اگلا جمعہ جاتی امرا جا کر پڑھیں گے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز کوٹ لکھپت جیل میں ملاقاتیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہباز قانون اور عوام کی عدالت میں سرخرو ہوئے: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور نواز شریف کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف قانون اور عوام کی عدالت میں سرخرو ہوئے‘‘ اور اگر نیب کی اپیل پر عدالت نے اُنہیں پھر اندر کر دیا تو اس صورت میں صرف عدالت سرخرو ہو گی اور عوام کی عدالت چھٹی پر چلی جائے گی کیونکہ عوام کو اور بھی سو کام ہوتے ہیں ۔ اگرچہ ہمارے قائد کو جیل میں کھانا مفت ہی ملتا ہے ماسوائے اس پرہیزی کھانے کے جو گھر سے آتا ہے‘ اگرچہ جیل میں بھی گھر ہی کا ماحول ہے اور ملاقاتی بھی اپنے ساتھ کچھ کھانے پینے کی اشیاساتھ لے کر آتے ہوں گے جبکہ خالی ہاتھ آنے والوں پر وہ برہمی اور مایوسی ہی کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ ہر ملاقاتی کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اُنہیں خدمت کرنے کا شوق ہے یا کھانے کا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
مجھ پر جادو ہونے لگا ہے‘ کمرے سے 
ہڈیاں برآمد ہو رہی ہیں: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''مجھ پر جادو ہونے لگا ہے‘ کمرے سے ہڈیاں برآمد ہو رہی ہیں‘‘ کچھ دوستوں نے بتایا ہے کہ مجھ پر کوئی پری عاشق ہو گئی ہے البتہ کچھ شرپسند لوگوں کا خیال ہے کہ یہ کوئی بُھتنی ہے جو مجھے اپنے دامِ اُلفت میں گرفتار کرنا چاہتی ہے چنانچہ صحیح صورتحال کا اندازہ لگانے کیلئے ایک بزرگ نے تو باقاعدہ میرا جِن نکالنا شروع کر دیا اور اگر اُنہیں منع نہ کیا جاتا تو وہ یقینا نکال بھی دیتے کیونکہ عین ممکن ہے کہ اس پری نے اپنا مقصد حاصل کرنے کیلئے کسی جِن کی خدمات بھی حاصل کر لی ہوں حالانکہ اس پری یا بُھتنی کو چاہیے تھا کہ براہ راست مجھ سے بات کرتی اور میں موقعہ کی مناسبت سے کوئی فیصلہ کرتا کہ پری کو لفٹ کرانی ہے یا بُھتنی کو‘ جبکہ میں بُھتنی ہی کو ترجیح دیتا تاکہ اُنہیں اپوزیشن کے پیچھے ڈال دیتا جو ہماری نااہلی کا شور مچاتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز الحمرا میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں رفعت ناہید کی غزل:
خبر نہیں ہے وہ کب ملے گا
وہ جب ملا بے سبب ملے گا
گلی اُسی کی ہے‘ جانتی ہوں
وہ تب ملا تھا نہ اب ملے گا
شفق کے رنگوں میں ڈھل چکوں گی
تو بن کے دستِ طلب ملے گا
اگر ہے میرے نصیب میں تو
جو میں نے چاہا وہ سب ملے گا
کرے گا حیران ایک دن وہ
نہ ملتے ملتے عجب ملے گا
اگر وہ ملنے پہ آ گیا تو
ملے گا اور روز و شب ملے گا
کبھی کبھی تو میں سوچتی ہوں
کہ میں نہ ہوں گی وہ تب ملے گا
بھلا کے آدابِ عشق سارے
کہیں تو وہ بے ادب ملے گا
تلافیاں وہ کرے گا ساری
ملا اگر تو غضب ملے گا
مجھے تو یہ لگ رہا ہے رفعت
نہ وُہ ملے گا نہ رب ملے گا
آج کا مطلع
خواب کی رہگزر سے آگے ہے
جو بھی ہے دشت و در سے آگے ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved