تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     18-02-2019

پتا چلا اس درد اور تکلیف کا؟

نریندر مودی نے بغیر کسی تحقیق کے پلوامہ حملوں کی ذمہ داری پاکستان کے سر تھوپتے ہوئے اور '' موسٹ فیورٹ نیشن‘‘ کا درجہ واپس لیتے ہوئے بدلہ لینے کا بھی اعلان کردیا ہے۔ جموں سے سری نگر آنے والے بھارت کی سکیورٹی فورسز کے کانوائے پر کئے گئے خود کش حملے‘ جس میں44 فوجی ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوئے ‘اس کی ذمہ داری مبینہ طور پر جیش ِمحمد سے تعلق رکھنے والے پلوامہ کی نواحی آبادی کاک پور کے عادل احمد ڈار عرف الیاس وقاس کمانڈو کے نام منسوب کی گئی ہے ۔ اس دھمکی سے پہلے ہی پاکستان کو بہت محتاط رہتے ہوئے تمام سکیورٹی ایجنسیوں واداروں سمیت ہر شہری کو آنکھیں کھول کر اپنے ارد گرد دیکھنا ہو گا‘ کیونکہ بھارتی فوج کو روایتی جنگوں کے بعد پہلی مرتبہ اس قسم کے کرب ‘دکھ اور انتقامی جذبے کا سامنا کرنا پڑا ہے‘ جس کا پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے مسلسل شکار ہوتا آ رہا ہے۔
پاکستان میں جیسے ہی کسی فوجی کانوائے‘ ٹرک بس یا کہیں بھی ڈیپلائے سکیورٹی فورس پر خود کش حملہ کی خبر ملتی تو بے اختیار دل راء کو مخاطب کرتے ہوئے پکار اٹھتا '' آج تم لوگ اپنے کمروں میں بیٹھے‘ ہماری بے بسی پر ہمارے گھر گھر میں برپا کئے گئے‘ مقتل پر قہقہے لگا رہے ہو‘ ایک دوسرے کو فون پر کوڈ ورڈز میں مبارکباد کے پیغامات بھیج رہے ہو‘ یاد رکھنا کسی دن جب تمہارے گھر میں بھی اس قسم کی آگ لگی تو تمہاری بھارتی مائیں اپنے بچوں کو فوج میں بھیجنا تو دُور کی بات کسی فوجی چھائونی کے قریب بھی نہیں جانے دیں گی‘ اس وقت تمہاری فوج اکڑ اکڑ کر بھارت بھر میں اور خصوصاً اپنے زیر قبضہ کشمیر میں گھوم رہی ہے‘ جب کسی ایک بھی مجاہد نے تنگ آ کر اپنی مائوں‘ بہنوں اور بیٹیوں کی سر عام عزتیں لٹتے دیکھ کر اپنے بچوں کو پیلٹ گنوں سے اندھا ہو کر کسمپرسی کی زندگیاں گزارتے‘ ٹھوکریں کھاتے ‘روتے اور چیختے ہوئے دیکھ کر تمہاری ہی زبان میں تم کو للکارا ‘تو تمہاری فوج ‘چوکوں پر ڈیوٹی دینا تو دُور کی بات ہے‘ اپنی فوجی بیرکوں سے ہی نکلنا بند کر دے گی۔ 
گیارہ ستمبر 2001ء سے مئی2011 ء تک پاکستان کے 35 ہزار شہری بھارتی ایجنٹوں کی دہشت گردی کی نظر ہو ئے‘ جبکہ 2012ء سے2015ء تک بھارت نے علیحدگی پسندوں اور تحریک طالبان‘ پاکستان کی مدد سے دس ہزار چھ سو سے زائد پاکستانیوں کو شہید کیا۔ یہ جانتے ہوئے کہ یہ سب کچھ بھارت کا کیا دھرا ہے‘ پاکستان نے بھارت کو دھمکیوں پر نہیں لیا اور نہ ہی ان کا بدلہ لینے کے اعلانات کئے۔ شاید بھارت نے اپنے معاشرے کے اچھوتوں کی طرح خود کوماوراء سمجھ رکھا ہے۔ شاید بھارت وہ جاگیردار ہے‘ جس کی اولاد گائوں کے جس گھر کے فرد کو چاہے‘ قتل کر دے‘ مارے پیٹے ‘کسی کو اس پر ہاتھ اٹھانے کی اجا زت نہیں۔ بھارت کی چیخ و پکار سننے سے پہلے دنیا بھر کو صرف2016 ء میں پاکستان میں جگہ جگہ برپا کی جانے والی قیامت کے منا ظر دکھاتے ہوئے یاد کرائے دیتے ہیں کہ13 جنوری 2016ء میں کوئٹہ پولیس سینٹر پر کرائے گئے خود کش حملے میں 15 جوان شہید ہوئے‘ 20 جنوری کو باچا خان یونیورسٹی پر بھارت کے کرائے گئے حملے میں 20 شہید اور60 زخمی ہوئے ‘ ژوب چھائونی میں 29جنوری کے حملے میں سات جوان شہید ہوئے‘6 فروری کو کوئٹہ میں ایف سی کے کانوائے پر حملہ میں23جوان شہید ہوئے‘ 7 مارچ کو چار سدہ میں تین پولیس کانسٹیبل اور سات شہری شہید ہو گئے‘ 16 مارچ کو پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس پر خود کش حملے کراتے ہوئے بھارت نے17 کو شہید اور57 کو شدید زخمی کیا۔27 مارچ کو بھارت نے گلشن اقبال لاہور میں خود کش حملے کے ذریعے74 افراد کو شہید اور338 کو زخمی کیا۔ مردان کے ایکسائز دفتر کے باہر19اپریل کو کئے گئے ‘ ایک حملے میں ایک جوان شہید اور 17زخمی ہوگئے تھے۔بھارت کو تو اچھی طرح یاد ہو گا کہ8 اگست2016 ء کو کوئٹہ سول ہسپتال کے اندر کرائے گئے‘ خود کش حملے میں70 وکلاء کو شہید کیا گیا‘پھر2 ستمبر کو مردان ضلع کچہری پر کئے گئے خود کش حملے میں14 افراد شہید اور52 کو زخمی کیا گیا۔ شکار پور سندھ میں 13 ستمبر کو پولیس پر خود کش حملہ کیا گیا‘پھر16 ستمبر کو مہمند میں مسجد پر حملہ میں23 افراد کو شہید کیا گیا۔
اسی 2016ء میں اکتوبر کی24 تاریخ کو پولیس ٹریننگ سینٹر کوئٹہ پر حملہ کرتے ہوئے 500 کے قریب ریکروٹس کو بھارتی دہشت گردوں نے یر غمال بناکر60 پولیس اہلکاروں کو شہید اور190 کوزخمی کیا۔25 اکتوبر کو پشاور میں پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور ایک پولیس افسر کو شہید کیاگیا۔26 اکتوبر کو جمرود میں پولیو ورکرز کی ٹیم کو شہید کیا گیااور پھر28 اکتوبر کو ایف سی کے لیفٹیننٹ کرنل سفیان اور ان کے ساتھیوں کوآواران میںگھات لگا کر شہید کیا گیا۔ ناظم آباد ‘کراچی میں29 اکتوبر کو پانچ افراد کو شہید کیا گیا۔ بھارت کو شاید یاد نہیں‘ لیکن ہمیں اس کے لگائے گئے ایک ایک زخم کی کسک تڑپا رہی ہے۔ جب بارہ نومبر کو خضدار شاہ نورانی کے مزار پر اس کے ایجنٹوں نے خود کش حملوں سے52 افراد کو شہید اور123 کو زخمی کیا۔ پشاور میں ایک جنازے کی حفاظت پر مامور ایف سی کے تین جوانوں کو شہید اور پانچ زخمی کئے‘ اسی دن چمن کوئٹہ میں بم حملے میں چھ پاکستانیوں کو شہید کیا ۔26 نومبر کو مہمند کے ایف سی کیمپ پر حملہ کرتے ہوئے دو جوان شہید اور چودہ زخمی کئے ‘ اسی تاریخ کو گوادر میں دو سکیورٹی جوانوں کو شہید کیا گیا ۔یہ سب 2016ء کے ایک سال کی وہ دہشت گردی ہے‘ جو مودی سرکار اور اس کے ایجنٹوں نے پاکستان کے خلاف بر پا کیے رکھی۔
ورنہ مناواں پولیس سینٹر‘ ایف آئی اے لاہور‘ لاہور ہائیکورٹ کے باہر پولیس کی نفری پرکئے گئے ‘دہشت گرد حملے سبھی یاد ہیں ہمیں۔ جون 2017ء کو ایک ہی دن کوئٹہ میں پولیس بس‘ پارا چنار مارکیٹ اور کراچی میں دہشت گردی کے ذریعے 96 شہید اور 200 سے زائد زخمی کئے گئے۔ بھارتی ایجنسیوں نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے جب کوئٹہ میں پولیو ورکرز کے سینٹرپر بم دھماکا کرواتے ہوئے پولیس کے پندرہ جوانوںکو شکار کیا‘اسی دن جلال آباد میں پاکستان کے قونصل خانے پر حملہ کروا یا اور ابھی اس شام کے سائے گہرے بھی نہیں ہوئے تھے کہ اسلام آباد کے ایک میڈیا ہائوس پر دستی بم سے حملہ کروا دیا گیا۔ اس سے ایک دن قبل پشاور ٹول پلازہ پر ایک فوجی ٹرک کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا ۔ 
تم نے پشاور کے بڈھ بیر ائیر بیس پر حملہ کرتے ہوئے کیپٹن اسفند یار اور کئی جوانوں کو شہید کیا ۔جی ایچ کیو اور ہمارے ہوائی اڈے کامرہ پر دو دفعہ حملے کرواتے ہوئے ہمارے افسروں‘ جوانوں اور جہازوں کو تباہ کیا ۔ لاہور میں سول لائنز پولیس اور آئی ایس آئی دفتر پر خود کش حملے کئے۔ آبپارہ میں آئی ایس آئی کی بس پر خود کش حملہ کرایا گیا۔ تم نے مہران بیس ‘کراچی پر حملہ کرواتے ہوئے ہمارے وطن کی آنکھ اورین جہاز تباہ کئے۔نریندر مودی یاد کرو‘ جب تم نے بطور وزیر اعظم حلف لینے کے فوری بعد 16 دسمبر2014 ء کو آرمی پبلک سکول پشاور میں ہمارے134 بچے‘ بچیوں اور سٹاف کے14افراد کووحشی پن سے قتل کروایا۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved