تحریر : بلال الرشید تاریخ اشاعت     19-02-2019

دلچسپ نوٹس!!

اکثر پڑھتے ہوئے میں دلچسپ چیزوں کو اپنے پاس محفوظ کرتا رہتا ہوں ۔ ان میں سے کچھ مزید اہم نوٹس اور میرے ذاتی تبصرے ‘قارئین کی نذر:۔ 
1۔ 1600کلومیٹر فی گھنٹا سے زیادہ کی رفتار سے زمین اپنے محور کے گرد گھوم رہی ہے اور اس رفتار سے گھومنا ضروری ہے زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے ۔یوں حرارت کی مساوی تقسیم ہوتی ہے زمین کے ہر طرف ۔دوسری طرف زمین سورج کے گرد ایک لاکھ سات ہزار کلو میٹر فی گھنٹا کی رفتار سے بھاگ رہی ہے ۔ ہم ان دونوں گردشوں کو محسوس کرنے سے عاری ہیں ورنہ ہمارا پتہ نہیں کیا حال ہوتا۔شاید یہ ایسا ہی ہے ‘جیسا کہ ایک چیونٹی تیزی سے بھاگتی ہوئی ٹرین میں آرام سے چل پھر سکتی ہے ۔ اسی چیونٹی کو پکڑ کر ذرا شیشے سے باہر نکالیں اور پھر دیکھیں ‘ اس کا کیا حال ہوتاہے ۔ 
2۔ دو طریقے ہیں extinct life(ماضی میں ناپید ہوجانے والی زندہ اشیا )کا مطالعہ کرنے کے۔ ایک تو ان کے فاسل کا مشاہدہ۔ دوسرا جدید طریقہ ہے باقیات میں موجود خلیات کے ڈی این اے اور جینز کا مشاہدہ ۔ جینز genetic materialہوتاہے ‘جو کہ ایک نسل سے دوسری میں منتقل ہوتاچلا جاتاہے ۔ڈی این اے او رجینز پڑھنے کی صلاحیت حاصل ہونے کے بعد جن فیلڈز کو فائدہ ہوا ‘ ان میں palaeontology evolutionary biology archealogyاور forensic science شامل ہیں۔ سات لاکھ سال پرانا گھوڑے کا جینوم موجود ہے۔ نی اینڈرتھل کا جینوم اتنی ہی صحت کے ساتھ موجود ہے ‘ جتنا کہ آج کے کسی انسان یعنی ہومو سیپئنز کا۔ 
3۔ ہبل دوربین 1990ء میں خلا میں بھیجی گئی تھی ۔ ہبل زمین کے گرد گھوم رہی ہے 353میل کی اونچائی پر تو اگلی دوربین ہوگی 930,000میل دور۔ اس کا نام ہے webb telescope‘ یعنی زمین سے چاند کے فاصلے سے تقریباً چار گنا ہوگی یہ دوربین۔ یہ ان گیسز کا سراغ لگا سکتی ہے ‘ جو کہ زندہ چیزیں پیدا کرتی ہیں ۔ اس کا مطلب ہے کہ زندگی کی تلاش میں انسان کو بے حد قریب کہا جا سکتاہے ؛اگر زندگی زمین کے علاوہ بھی کہیں قریب موجود ہے تو۔ ان گیسز کو کہتے ہیں؛ biosignature gasses۔
3۔جب ہم پریشان میں ہوتے ہیں تو nerve impulsesخوراک کی movementکو سلو کر دیتی ہیں آنتوں میں ۔یہی وجہ ہے کہ پریشانی میں نظامِ انہضام متاثر ہوتاہے ۔ہم کہتے ہیں کہ میرا معدہ خراب ہو گیا ہے ؛حالانکہ معدے کی بجائے نظامِ انہضام کی اصطلاح استعمال ہونی چاہیے ۔
4۔ دنیا کے تمام ممالک کا سالانہ خلائی تحقیقاتی بجٹ کل 42ارب ڈالر ہے ۔ اس میں سے صرف امریکہ کاحصہ 17ارب ڈالر سالانہ ہے ۔ روس پانچ ارب ڈالر‘ یورپی یونین پانچ ‘ فرانس اڑھائی ‘ جاپان اڑھائی ‘ جرمنی دو ‘ چین 1.3ارب ڈالر ۔ 
5۔ آئن سٹائن نے کہا تھا کہ اگر آپ ایک کسی چیز کو آسانی سے بیان نہیں کر سکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو وہ چیز ٹھیک طرح سے معلوم ہی نہیں ہے ۔ if you can't explain it simply, you dont understand it well enough۔ 
6۔ڈاکٹر مے او جان نے 1971ء میں جگہ کے خلیات دریافت کیے تھے دماغ میں ‘ یعنی کہ دماغ نقشہ بناتاہے مختلف جگہوں کا‘ جہاں اسے آنا جانا ہوتاہے ‘ اس کا نقشہ دماغ میں ۔ اس وقت توکا مذاق اڑا تھا اس کا ‘لیکن پھر اسے نوبل انعام ملا‘ دو دوسرے سائنسدانوں کے ساتھ ۔ اس نے چوہے پر تجربہ کیا کہ جب چوہا کمرے کے ایک حصے میں ہوتاہے ‘تو دماغ کے خلیات کا ایک سیٹ متحرک ہوتاہے اور جب دوسرے حصے میں ہوتاہے ‘تو دوسرا سیٹ۔
شروع میں ہمیشہ مذاق اڑتاہے‘ زیادہ عقل والے کا ‘کم عقل والوں کے ہاتھوں ۔ 
7۔کہا جاتاہے کہ کرّہ ٔ ارض کی ابتدا کا ماحول مختلف تھا۔ آب وہوا مختلف تھی۔ آکسیجن کی بجائے سلفر ڈائی آکسائیڈ ‘ کاربن ڈائی آکسائیڈ یعنی گرین ہائوس گیسز زیادہ تھیں ۔ آتش فشانی زیادہ تھی۔ کہا جاتاہے کہ اس دور میں موجودہ زندگی surviveنہیں کر سکتی تھی ۔ 
8۔بیکٹیریا جب ڈی کمپوز کر رہے ہوتے ہیں‘ مردہ اجسام کو تو اس وقت کیا ہورہا ہوتاہے ؟ اس وقت وہ سلفیٹ کو اندر لے جا رہے ہوتے ہیں اور ہائیڈروجن سلفائیڈ کو باہر نکال رہے ہوتے ہیں ‘اپنے اجسام سے ؟ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ زندہ اجسام کے ساتھ وہ یہ سلوک کیوں نہیں کر سکتے ؟ 
9۔ ذہنی امراض کے شکار افراد؛‘ حتیٰ کہ نارمل انسانوں میں سے بھی بعض نیند میں بعض اوقات اپنے قریب کسی دوسرے شخص ‘بلکہ بھوت کی موجودگی محسوس کرتے ہیں ۔ اکثر اوقات یہ انہیں گھو ر رہا ہوتاہے ۔ سائنسدانوں نے اب اس کی حقیقت دریافت کر لی ہے اور لیبارٹری میں اس بھوت کو پیدا بھی کیا گیا ہے اور یہ ہوتاہے دماغ میں سینسری موٹر سگنلز کے کام میں مداخلت ہونے سے ۔
10۔ 53کروڑ سال پہلے ایک بہت بڑاوا قعہ ہوا تھا کرّہ ٔ ارض کی تاریخ میں ۔ اسے cambrian explosionکہتے ہیں ۔ rapid diversification of animal life in fossil record. اسے کرّہ ٔ ارض کی تاریخ میں most significant eventsمیں سے ایک کہا جا تاہے ۔ all modern animal groupsمنظرِ عام پر آئے یکایک۔ اسے ڈارون ڈائلیما Darwin dilemma بھی کہا جاتاہے ‘ کیونکہ چارلس ڈارون کے نظریے gradual evolution by natural selectionسے یہ متصادم ہے ۔ زندگی کے آغاز کے بعد سے cambrian explosionکو کرّہ ٔ ارض کی تاریخ کا most important evolutionary eventکہاجاسکتاہے ۔ اسے evolution's big bangبھی کہا جاتاہے ۔ cambrian explosion میں ارتقا کا ریٹ آج کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ تھا‘یعنی نظریہ ٔ ارتقا کے مطابق اگرگاڑی دس کلومیٹر فی گھنٹا کی رفتار سے بھاگنی چاہیے تو cambrian explosionمیں وہ پچاس کلومیٹر کی رفتار سے بھاگ رہی تھی۔
54.2کروڑ سال پہلے فاسلز ریکارڈ میں اچانک ہی skeletonاور shellوالے جاندار ابھرآتے ہیں ۔ اس دوران زندگی کی اس قدر زیادہ اقسام ایک دم پیدا ہوتی ہیں کہ اسے cambrian explosionاکثر کہا جاتاہے ۔ چارلس ڈارون کی مشہورِ زمانہ کتابon the origion of species میں ا س پر بڑے مخمصے کا شکار ہوا تھا‘ کیونکہ یہ بات اس کی evolution theoryسے موافقت نہیں رکھتی تھی ۔ اس پر اس نے یہ کہا شاید اس patternکی وجہ نامکمل ریکارڈ ہے فاسلز کا۔ اب یونیورسٹی آ ف کیلیفورنیا santa barbaraکی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک explosinکی بجائے skeleton or shellsوالے جانوروں کے منظرِ عام پر آنے کا یہ عرصہ 2کروڑ سال پہ محیط تھا اور اس تحقیق کے نتائج یہ ہیں کہ skeleton or shellsوالے جانور 2کروڑ سال کے عرصے میں وجود میں آئے تھے ۔ اس دوران سمندروں کا پانی اونچا ہو گیا تھا ۔ آکسیجن کی مقدار بڑھ گئی تھی ‘اتھلے پانی میں ۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved