جیسے ہی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ ٔپاکستان اور اُن کے اعلیٰ سطحی وفد کی آمد اور پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی بھاری سرمایہ کاری کی خبریں چھپنے لگیں‘ تو شریف برادران کے لاڈلوںنے طوفان سر پر اٹھا لیا کہ سعودی وفد پاکستان کی بیس ارب ڈالر کی صورت میں‘ جو مدد کررہا ہے‘ یہ تو سب شریف برداران سے پہلے سے طے شدہ پالیسی کے مطابق ہے‘ جو میاں نواز شریف نے اپنے دورِ حکومت میں سعودی شاہی خاندان سے درخواست کرتے ہوئے حاصل کی تھی۔ یہ تھا؛ پہلا جھوٹ ‘جو میاں نواز شریف نے کوٹ لکھپت جیل میں لیگی اراکین سے ملاقات کے دوران بولا۔اب ‘اگر کسی کو یاد ہو تو وہ میاں نواز شریف کا سروس ہسپتال میں دیا جانے والا اخباری بیان اور میاں شہباز شریف کی قومی اسمبلی میں کی جانے والی تقریر کا ریکارڈ بھی نکال کر دیکھ لے کہ جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کیلئے جو کچھ بھی کر رہا ہے ‘اس میں عمران خان کا کوئی کمال نہیں ‘بلکہ یہ پاکستان کی عسکری قیا دت کی وجہ سے ہے اور آپ سب نے دیکھا ہو گا کہ اس سوچ کو آگے بڑھانے کیلئے نواز شریف کا حامی میڈیا 17فروری سے جنرل قمر جاوید باجوہ کی22 اگست2018 ء کوسعودی ولی عہد سے کی جانے والی ملاقات کی گردان کرتے ہوئے‘ اس تاثر کو مزید تقویت دینے کی کوشش کرتا رہا کہ یہ سب کچھ اس ملاقات کی وجہ سے ممکن ہو رہا ہے ‘ورنہ وزیر اعظم عمران خان جیسے کو کون پوچھتا ہے۔
سب کو یہ بھی یاد ہو گا کہ حبیب ِخدا ﷺ کی معطر فضائوں سے لبریز نگری مدینہ منورہ میں بیٹھ کر خانہ کعبہ کی پر شکوہ اور عظمت خداوندی کی معتبر راہداریوں میں چلتے پھرتے ہوئے ایک ہی راگ الاپا جاتا رہا کہ ہم جنرل مشرف سے کسی قسم کا کوئی معاہدہ کر کے جدہ نہیں آئے ‘لیکن پھر چند برسوں بعد تسلیم کیا کہ ہاں معاہدہ کیا تو تھا‘ لیکن دس سال کا نہیں‘ بلکہ صرف پانچ سال کا اور پھر جب سعودی حکام اور الحریری پاکستان آئے‘ تو انہوں نے اسلام آباد ائر پورٹ پر شریف برادران کا جنرل مشرف کے ساتھ دستخط شدہ دس سال کا معاہدہ دنیا بھر کے سامنے رکھ دیا تھا۔ یہ ہے سچ کی قوت‘ جو کبھی شکست نہیں کھا سکتی اور اس حقیقت کو کون نہیں جانتا کہ سچ خدا کا ایک وصف ہے اور سچ کو کبھی بھی آنچ نہیں آتی اور فرمان خدا وندی ہے کہ دنیا اور آخرت میں جھوٹ اور جھوٹے کا منہ ہمیشہ کالا ہوکر رہے گا ۔
شریف برداران کا مذکورہ بالا گھڑا ہوا جھوٹ‘ سعودی حکمرانوں کی زبان سے دنیا بھر کے سامنے عیاں ہوچکا‘ پھر دیکھئے کہ17 فروری کی رات وزیر اعظم ہائوس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کے وفد کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میں وزیر اعظم عمران خان کے جذباتی اظہار کے بعد اپنی جوابی خیر سگالی تقریر میں ولی عہد محمد بن سلمان نے یہ کہہ کر سب کی بولتی بند کر کے رکھ دی کہ '' ہم اس انتظار میں تھے کہ جیسے ہی پاکستان میں کوئی اچھی قیا دت آئے گی‘ تو پاکستان کا دورہ کیا جائے گا‘ تاکہ پاکستان کو اپنا گھر سمجھتے ہوئے کھلے دل سے سرمایہ کاری کریں اور اب وزیر اعظم عمران خان کی شکل میں پاکستان کو ایسی قیا دت مل چکی ہے‘ جو پاکستان کی ترقی کیلئے کام کرے گی‘‘ ۔افسوس کے میڈیا کے شریف لاڈلوں نے اس خبر کی زیا دہ تشہیر نہیں کی۔شاید انہیں ڈر تھا کہ اس سے ان کے جبڑے اور دانتوں کی تکلیف کئی گنا بڑھ جانے کے خدشات پیدا ہو سکتے ہیں ۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیر اعظم ہائوس اسلام آباد میں عمران خان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا '' ہم اس وقت کا انتظار کر رہے تھے ‘جب پاکستان میں اس قسم کی قیا دت آئے‘ جس کے ساتھ مل کر ہم پاکستان کی بہتری اور روشن مستقبل کیلئے کام کر سکیں اور اب عمران خان کی شکل میں ایسی قیا دت پاکستان کو مل چکی ہے‘‘۔
we were waiting this kind of leader ship to partner with and do lot of things together,Pakistan is facing great future today with the great leadership of Imran Khan.
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بغیر کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر کہہ دیا کہ آج پاکستان کو عمران خان کی شکل میں وہ قیادت مل چکی ہے ‘جس کا ہم نے سوچ رکھا تھا۔ یہ ہیں ؛وہ الفاظ‘ جنہوں نے زرداری اور شریف برادران کے بلڈ پریشر کو بڑھا دیا ہے اور انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ اپنے پہلے سے بار بار بولے گئے جھوٹ کی صفائیاں اب کس طرح دی جائیں ؟کیونکہ سعودی ولی عہد نے تو بھری محفل میں ان کے ارمانوں اور امیدوں پر اوس ڈال دی۔ کل تک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کی ایک ہی رٹ تھی کہ عسکری اداروں اور قیا دت کو صرف اپنے کام سے کام رکھنا چاہئے‘ انہیں ملک کی خارجہ پالیسی سمیت دوسرے معاملات میں دخل اندازی سے گریز کرنا چاہئے‘ لیکن آج ان کی زبانیں یہ کہتے ہوئے نہیں تھک رہیں کہ یہ تو سب کچھ پاکستان کی فوجی قیا دت کی مہربانیوں سے ہو رہا ہے‘ ورنہ وزیر اعظم عمران خان کی شکل میں سول حکومت کو تو کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔ ایک لمحے کیلئے آپ کی یہ توجیح مان بھی لی جائے ‘تو کیا یہ آپ کی جانب سے اس سچ کا اعتراف نہیں کہ پاکستان کی فوجی قیادت ہمیشہ سے ہی ملکی بھلائی اور ترقی کیلئے کوشاں رہی ہے۔ آپ کی جانب سے اور آپ کے لاڈلوں کی جانب سے تو کل تک ملک کے دفاعی اداروں اور قیا دت کے بارے میں یہی تاثر پھیلایا جاتا رہا ہے کہ عسکری قیا دت ملکی اداروں کو تباہ کررہی ہے‘ ہمارے معاملات میں مداخلت کرتی ہے‘ دوسرے ممالک سے تعلقات کو خراب کرتی ہے‘ وغیرہ وغیرہ۔ اس سلسلے میں مریم نواز کی قیا دت میں قائم سوشل میڈیا کا ٹائیکون ملکی افواج اور قیا دت کے بارے میں وہ وہ جھوٹ اور افواہیں پھیلاتا رہا کہ خدا کی پناہ !ایک وقت میں تو ایسا لگ رہا تھا کہ یہ کوئی انتہائی دشمن ملک سے تعلق رکھنے والے محض پاکستانی نام رکھنے والوں کا گروپ ہے ‘جو سوشل میڈیا کے نام پر پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور اس کی عوام کے درمیان نفرت اور دشمنیاں پیدا کرنے کیلئے بھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے کھلا چھوڑ رکھا ہے۔
آج تک پاکستان کے جو بھی حکمران رہے‘ کسی نے بھی بیرون ملک میں سنگین جرائم کے علا وہ ویزے کی مدت یامختلف قسم کے چھوٹے چھوٹے الزامات میں برسوں سے جیلوں میں بند پاکستانیوں کی حالت زار کی جانب متوجہ نہیں کیا ‘لیکن سعودی ولی عہد کی آمد کے چند گھنٹے بعد ایک عشائیہ میں ان پاکستانیوں کی جانب متوجہ کرنے والے صرف وزیر اعظم عمران خان ہی تھے‘ کیونکہ ان کے مقابلے میں سابقہ حکمرانوں کے مفادات صرف اپنے کاروبار اور تعلقات بنانے تک محدود رہتے تھے ‘لیکن وزیر اعظم عمران خان کی شکل میں یہ پہلا وزیر اعظم ہے‘ جس نے اپنی ذات کیلئے نہیں ‘بلکہ اپنی ہر تقریر میں قوم سے کئے گئے وعدے کی تکمیل کرتے ہوئے‘ ان قیدی پاکستانیوں کی رہائی اور ان اوورسیز پاکستانیوں کی بہتری کی درخواست کی‘ جسے محمد بن سلمان نے کمال مہربانی سے چند گھنٹوں بعد ہی منظور کرتے ہوئے2107 پاکستانی قیدیوں کی فوری رہائی کا حکم جاری کر دیا‘ جس سے اپنے بچھڑے ہوئوں سے مدتوں بعد ایک ایسے حکمران کی وجہ سے مل سکیں گے‘ جسے اپنی تجارت اور کاروبار سے نہیں‘ جسے صرف پاکستان اور اس کی عوام کی بھلائی کا شوق ہے‘ جو قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؔ کے پاکستان کے بارے دیکھے جانے والے خواب کو عملی جامہ پہنانے کا عہد کئے ہوئے ہے۔