کچھ بہت دلچسپ نوٹس اور ان پر میرے تبصرے قارئین کے پیشِ خدمت !
1۔ سٹروکس سب سے زیادہ اس وقت رونما ہوتے ہیں ‘ جب برین ٹشو کو خون کی سپلائی رک جاتی ہے ۔ اب کس قدر دماغی یا جسمانی نقصان ہوتاہے ‘ یہ اس پر منحصر ہے کہ دماغ کاکون سا ٹشو کہاں سے کتنا ڈیمج ہوا ہے ۔دماغ کے ٹشو زخون کی سپلائی سے محروم ہو جاتے ہیں ۔ دماغ کو جب گلوکوز(جسم کا فیول) اور آکسیجن نہیں ملتی ‘تو وہ ڈیمج ہو جاتا ہے ۔
سٹرو ک کی ایک صورت خون کی شریان کا پھٹنا بھی ہو سکتاہے ‘ہائی بلڈ پریشر سے ۔ اس صورت میں جو خون بہتا ہے‘ دماغ میں وہ برین ٹشو کو تباہ کر دیتا ہے ۔ دماغ کا دایاں حصہ patternsاور shapesکو پہچانتا ہے اور کیسے وہ ایک دوسرے سے relateکرتے ہیں ‘ جانتا ہے ۔ قوّتِ تخیل و آرٹ کی داد دینا وغیرہ۔
2۔اسرائیل کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے اسرائیلی اخبار کی ویب سائٹ Haaretz.com۔ یہودی ہر لمحہ نظر رکھتے ہیں مسلمانوں پر ۔ مسلمان جب تک یہودیوں کی نفسیات کو نہیں سمجھیں گے‘ تب تک مار کھائیں گے ؛البتہ جب آپ کسی کی نفسیات کو سمجھ لیتے ہیں‘ تو پھر اس کے ساتھ آپ کھیل سکتے ہیں ۔
3۔ پہلی جنگِ عظیم کے بعد فرانس اور برطانیہ نے مشرقِ وسطیٰ کی موجودہ تقسیم کی تھی ۔
4۔ 1920ء کی دہائی تک زیادہ تر ماہرینِ فلکیات کا خیال یہ تھا کہ کائنات ملکی وے تک محدود ہے ‘ پھر معلوم ہوا کہ ملکی وے تو کہکشائوں میں سے ایک چھوٹی سی کہکشاں ہے ۔ کہاں تو کرّ ہ ٔ ارض کو کائنات کا محور سمجھا جاتا تھا اور کہاں پوری ملکی وے بھی اتنی غیر اہم!
5۔ میری کیوری ایک سائنسدان تھی ‘ جسے دو دفعہ نوبل انعام ملا۔
6۔کہا جاتاہے کہ کرّہ ٔ ارض کی ابتدا کا ماحول مختلف تھا۔ آب وہوا مختلف تھی۔ آکسیجن کی بجائے سلفر ڈائی آکسائیڈ ‘ کاربن ڈائی آکسائیڈ یعنی گرین ہائوس گیسز زیادہ تھیں ۔ آتش فشانی زیادہ تھی۔ کہا جاتاہے کہ اس دور میں موجودہ زندگی surviveنہیں کر سکتی تھی ۔
7۔آج سے 60کروڑ سال پہلے سمندر زندہ جانداروں سے بھرچکے تھے ‘ لیکن ان سادہ اور نرم جسم کی مخلوقات کو آج کے تقریباً تمام جانوروں کے آبائو اجداد کی حیثیت سے شناخت کرنا بہت مشکل تھا۔ فاسلز کا مشاہدہ بتاتا ہے‘ پھر کوئی واقعہ پیش آیا۔ دسیوں ملین سال تک ارتقا ایک دھماکے کی طرح رونما ہوا۔ اس میں کثیر خلوی جاندار وں کا پھیلنا اور پہلے shells اور skeletonsوالے جانداروں کا وجود میں آنا بھی شامل تھا۔ اس ایونٹ کوکہتے ہیں cambrian explosion۔ اس کے نتائج فاسلز کے ریکارڈ میں پوری طرح محفوظ ہیں‘ لیکن وجوہ کا کچھ معلوم نہیں اور دوبارہ ایسا کیوں نہ ہوا؟
8۔ DNA کی Tendencyیہ ہوتی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتاہے ۔ اس لیے کچھ سال پہلے تک 60ہزار سال سے پرانے ڈی این اے کا مطالعہ ممکن نہ تھا‘ لیکن حال ہی میں چار لاکھ سال پرانے انسانی فاسلز کا کامیابی سے مطالعہ کیا گیا ہے۔
9۔ہبل سپیس ٹیلی سکوپ 1990ء میں خلا میں بھیجی گئی تھی ۔ ہبل زمین کے گرد گھوم رہی ہے‘ 353میل کی اونچائی پر ۔ چیک یہ کرنا ہے کہ جیمز ویب دوربین کا کیا statusہے ‘ اسے 930,000میل دوربھیجا جانا تھا۔
10۔ آج آپ کے پاس ایسی خوردبین اور آلات موجود ہیں کہ اب کہ آپ ایک واحد خلیے کا مشاہدہ‘اور اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں ۔ یہ بہت بڑی بات ہے ۔
11۔بڑھاپا کیا ہے ؟slow accumulation of loss to our cells, tissues and organs. نتیجہ یہ ہوتاہے کہ نظر کمزور ہو جاتی ہے ‘ یادداشت کم‘ ہڈیاں بوسیدہ‘ وغیرہ وغیرہ۔
12۔ 1929ء میں Edwin Hubbleنے ایک landmarkآبزرویشن دی۔ یہ کہ جہاں کہیں بھی آپ دیکھیں ‘ کہکشائیں تیزی سے ایک دوسرے سے دور بھاگ رہی ہیں ۔ دوسرے الفاظ میں کائنات پھیل رہی ہے ۔ خدا نے قرآن میں یہ کہا ہے کہ آسمان کو ہم نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور ہم ہی اسے پھیلا رہے ہیں ‘لیکن مسلمانوں نے ‘چونکہ دوربین اور دوسرے آلات نہیں بنائے ۔ اس لیے ایسے ہر انکشاف کی تصدیق مغربی سائنسدان ہی کرتے ہیں ۔ معترضین اس پر یہ کہتے ہیں کہ مسلمان خود تو کچھ کرتے نہیں۔ جب مغرب ایک دریافت کر لیتاہے تو پھر اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کی سستی خدا کی سستی نہیں‘ لیکن مسلمانوں کی یہ سستی بڑی ذلت والی بات ہے ۔ہمیں یہ ذلت مل رہی ہے‘ اس دنیا میں‘ لیکن اس کا علاج بھی اسی دنیا میں ہوگا۔
13۔ 1800ء میں صنعتی انقلاب کے بعد بالخصوص موجودہ extinctionتیز ہوئی ہے ۔سمندروں کا پانی گرم اور اس میں تیزابیت بڑھ رہی ہے ۔ اس سے سمندری حیات میں extinctionہو سکتی ہے بڑے پیمانے کی۔کچھ مچھلیاں گرم پانی سے ٹھنڈے کا رخ کر رہی ہیں ۔ انسان کاربن (کوئلے‘ تیل اور گیس وغیرہ) جلا کر زیر زمین سے کاربن کو فضا میں شامل کر رہا ہے ‘ اس سے گرین ہائوس گیسزپیدا ہو رہی ہیں ۔ ویسٹ انٹارکٹک آئس شیٹ پگھل رہی ہے۔ سمندروں میں 12سے 16فٹ اضافے کا خدشہ ہے ۔ اسے روکا نہیں جا سکتا۔ انسان نے جوجنگل کاٹے اس سے جانوروں کے مسکن ختم ہو گئے ‘ ان کے گھر‘ ان کی خوراک ختم ہو گئی ۔ ایک جانور مٹا ‘تو اس پر پلنے والا بھی مٹ گیا۔ اس طرح چین متاثر ہوئی ۔
14۔زمین کا اتنا بڑا اور اتنا قریب چاند ‘ اس کے axis کے angleپر بڑے خوشگوار اثرات رکھتاہے ۔ یہ اسے 22سے 24.5ڈگری کے درمیان رکھتاہے ‘ جبکہ مریخ کا زاویہ 13سے 40کی انتہائوں کے درمیان بدلتاہے ۔ یہ زاویہ معتدل موسموں کے لیے بہت ضروری ہے ۔
15۔انسان واحد جانو رہے‘ جو شرماتا ہے ؛البتہ کچھ انسان ایسے ہیں ‘ جو نہیں شرماتے‘ بلکہ بے شرم ہو گئے ہیں ۔
16۔26ہزار نوری سال فاصلہ ہے ‘ ہمارے سولر سسٹم کا ‘ ملکی وے کے سینٹر سے ۔
17۔یہ عین ممکن تھا کہ ہماری زمین فقط rock, metals and mineralsکا ایک مجموعہ ہی رہتی ‘لیکن یہاں زندگی نے وجود پایا۔ زندہ خلیے نے وجود پایا۔ story of everythingمیں سٹیفین ہاکنگ کہتا ہے کہ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اگر سورج سے مناسب فاصلے پر مناسب conditionsمیں زندگی کرّۂ ارض پر پیدا ہو بھی گئی تو اس کے بعد یہ کیسے ممکن ہوا کہ وہ خود ہی کائنات کی تخلیق پر غور کرنے لگی۔ مغربی سائنسدان اگر دیانت داری سے کام لیتے تو خدا کے وجود کے علاوہ اس کی اور کوئی وضاحت انسان کے پاس موجود نہیں تھی کہ پانچ ارب مخلوقات میں سے ایک ذہین کیسے ہو گئی‘ لیکن مغرب میں تو خدا پرست ہونا شرمندگی کا باعث سمجھا جاتاہے ۔
18۔مائیگرین میں سر میں ٹیسیں اٹھنا‘ جیسے دل دھڑکتا ہے اور ساتھ اکثر متلی‘ روشنی اور آواز سے بہت زیادہ مسئلہ ہوتاہے ۔ خاموش اور تاریک کمرے کی حاجت ہوتی ہے اکثرمریضوں کو۔گردن اور کندھے کے پٹھے کمزور ہوں تو اس سے بھی مستقل سردرد ہو سکتاہے ۔
قارئین یہ دعا بھی کریں کہ مجھے مزید نوٹس لکھنے کی توفیق ملے ۔ اس لیے کہ یہ سلسلہ ایک جگہ پر آ کر رک سا گیا ہے اور کوشش کے باوجود دوبارہ شروع نہیں ہو پا رہا ۔ اس میں بہت دماغ سوزی کرنی پڑتی ہے‘ لیکن بہت کچھ جاننے کا موقع بھی ملتاہے ۔