تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     27-02-2019

سرخیاں ، متن اور پیئو دی وار

چوہدری نثار اور ثاقب نثار کے جانے سے 
لوگوں کے چہروں پر خوشی آئی: پرویز رشید
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''چوہدری نثار اور ثاقب نثار کے جانے سے لوگوں کے چہروں پر خوشی آئی‘‘ اور خزن اور یاس کے اس زمانہ میں کسی کے چہرے پر خوشی کا آنا ایک غیر معمولی بات سے کم نہیں ہے‘ شاید اس لیے بھی کہ دونوں کا نام نثار ہے‘ اس لیے نثار نامی دیگر حضرات کو بھی اپنی خیر منانی چاہئے کہ ان کے جانے کے بعد بھی لوگوں کے چہرے پر خوشی ضرور آئے گی؛ حتیٰ کہ جو کوئی بھی ہمارے خلاف فیصلہ کرے گا‘ خاطر جمع رکھے‘ اس کے جانے کے بعد بھی لوگوں کے چہرے پر خوشی آئے گی‘ جبکہ ایسے لوگوں کی فہرست الگ سے تیار کی جا رہی ہے‘ بلکہ ایسے حضرات کے جانے سے جن لوگوں کے چہرے پر خوشی نہیں آتی‘ ان کی فہرست بھی تیار کی جا رہی ہے‘ تا کہ انہیں سمجھایا جا سکے کہ آج کل تو خوش ہونا ویسے بھی کارِ ثواب ہے؛ اگرچہ ہم جو کام بھی کرتے ہیں‘ ثواب سمجھ کر ہی کرتے ہیں ‘جبکہ اپنے دور میں سب سے زیادہ ثواب ہمارے قائدین ہی نے کمایا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نعیم الحق‘ اور فواد چوہدری کے اختلافات بند 
کمرے سے باہر نہیں نکلنے چاہئیں: جہانگیر ترین
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ''نعیم الحق اور فواد چوہدری کے اختلافات بند کمرے سے باہر نہیں نکلنے چاہئیں‘‘ کیونکہ اس مقصد کے لیے ‘اگر ایک بند کمرہ پہلے ہی مخصوص کر دیا گیا ہے ‘تو اس کا فائدہ اٹھانا چاہئے بلکہ اس کمرے کو مقفل کر کے رکھا جاتا ہے کہ کوئی باہر نہ نکل جائے اور جو صرف ایسے اختلافات کو اس میں داخل کرنے کے لیے کھولا جاتا ہے اور واضح رہے کہ اس کمرے میں نہ کوئی کھڑکی ہے‘ نہ روشندان‘ تا کہ کوئی اختلاف باہر نکل کر مخالفین کے ہاتھ نہ لگ جائے‘ جو اس طرح کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ؛حالانکہ اللہ میاں نے جو ہاتھ دیئے ہیں ‘انہیں مثبت کاموں کے لیے استعمال کرنا چاہئے‘ جبکہ ہم سارے کام مثبت انداز میں سر انجام دیتے ہیں؛ اگرچہ وہ کام نہیں‘ بلکہ کاموں کے ارادے ہوتے ہیں‘ جس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ‘کیونکہ کام کا ارادہ بجائے خود نصف کام کی حیثیت رکھتا ہے اور جس کا مطلب ہے کہ دو ارادے ملا کر ایک کام کے برابر ہو جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پنجاب اسمبلی کے چیمبر میں عبدالعلیم خان سے ملاقات کر رہے تھے۔
سابق دور میں عوامی منصوبوں کے نام پر دھوکا دیا گیا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''سابق حکومت کے دور میں عوامی منصوبوں کے نام پر دھوکا دیا گیا‘‘ حالانکہ دیگر لاتعداد معاملات بھی ایسے ہیں کہ جن کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا جا سکتا ہے‘ جبکہ ہم ان کو دریافت اور تحقیق کر رہے ہیں‘ کیونکہ ہمیں بھی ان کی ضرورت پڑنے والی ہے ‘جبکہ ہم عوامی منصوبوں کے نام پر دھوکہ دے کر سابق حکومت کے نقالی کہلانا پسند نہیں کرتے ‘جو کہ وہ پہلے ہی کہہ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت ہمارے منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں لگا رہی ہے‘ جس سے انہیں اپنے نام کی تختیاں لگا لیں گے‘ کیونکہ جو تختیاں ہم اتار رہے ہیں‘ وہ بھی اس سے پہلے کی حکومت نے لگائی تھیں۔ اس لیے یہ دلچسپ اور نہایت مفید سلسلہ روزِ اوّل سے جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں بابر اعوان سے ملاقات کر رہے تھے۔
پیئو دی وار
ممتاز نظم گو اور متعدد مجموعوں کے خالق اقتدار جاوید کی ذات محتاجِ تعارف نہیں ہے۔ اردو نظم کا بھرم جن شعراء کے دم قدم سے قائم ہے‘ ان میں اقتدار جاوید کا نام بیحد اہمیت کا حامل ہے۔ یہ ان کی طویل پنجابی نظم ہے‘ جسے کتابی صورت میں ''دارالنوارد‘‘ نے زیورِ طبع سے آراستہ کیا ہے۔
دیدہ زیب ٹائٹل شبہ طراز کا تیار کردہ ہے۔ دیباچہ اکبر علی غازی نے لکھا ہے ‘جبکہ پس سرورق کی تحریر حمید رازی کے قلم سے ہے۔ انتساب ''چڑھاوا‘‘ کے عنوان سے 'پیراں پاکاں دے ناں‘ ہے‘ حضرت سراج قادری کے اس شعر کے ساتھ؎
گیا کیچم نوں کیچم دا رنگیلا
بھلا معشوقاں دا کی اعتبار اے
دیباچہ نگار کے مطابق ؛اس کتاب میں شاعر نے پنجاب اور پنجابیوں کی بات بڑے جذبے اور لگن کے ساتھ کی ہے اور اس میں پنجاب کا مقدمہ پیش کیا ہے کہ اس کی تقسیم کی سازش نہیں ہونی چاہئے تھی‘ ساتھ ہی شاعر نے بتایا ہے کہ اس تقسیم سے پنجاب‘ پنجابی زبان ادب اور رہتل کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے رکھ دیا گیا ہے‘ جبکہ اس کے ذریعے پنچابیوں کو خوابِ غفلت سے بھی جگانے کی کوشش کی گئی ہے کہ عام پنجابیوں کو بھی اس حوالے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے‘ جبکہ اس میں پنجابی زبان اور پنجابیت سے دور ہو جانے کا مرثیہ بھی بیان کیا گیا ہے۔
پنجاب کا مقدمہ محمد حنیف رامے نے ا‘ردو میں لکھا تو یہ اُسی طرح کی ایک کوشش ماں بولی میں روا رکھی گئی ہے۔ پنجابی شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے یہ مجموعہ ایک نعمت سے کم نہیں ہے اور اقتدار جاوید اس پر یقینامبارکباد کے مستحق ہیں۔
آج کا مطلع
بگڑ چکا ہوں جو اس کو نہیں بتاؤں گا میں
اور‘ اپنی گاڑی اسی طرح سے چلاؤں گا میں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved