تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     02-03-2019

سالمیت کا احساس

چھبیس فروری کی صبح ہوتے ہی بھارت بھر کا میڈیا اور پاکستان کا آکاش وانی سوشل میڈیا سیل‘ بازاروں ‘ دفتروں ‘ تعلیمی اداروںاور مارکیٹوں میں افواج ِپاکستان کو اپنے نشانوں پر لئے ہوئے تھا '' یہ ہمارا بجٹ کھا جاتے ہیں ‘ہماری سب غربت ان کی وجہ سے ہے‘ ہمارے خون پسینے سے دیئے ہوئے ٹیکسوں سے گھر بیٹھے گلچھرے اڑاتے ہیں‘ بھارت کے طیارے اندر تک گھس کر ان کے ٹھکانے تباہ کر گئے اور انہیں پتہ ہی نہ چل سکا‘ ان سے ہماری کیا حفاظت ہونی ہے ‘‘ ۔ آکاش وانی کا یہ ٹولہ سوشل میڈیا پر دن بھر وہ زہریلے نشتر افواج پاکستان کی پیٹھ میں چبھوتا رہا کہ بھارت کے ٹی وی چینل بھی ان سے شرمانے لگے۔ ان سب کی گولہ باری ایک ہی تھی کہ ڈیفنس بجٹ کم کرتے ہوئے ان کی عیاشیاں ختم کر دی جائیں ‘یہ کسی قابل نہیں‘ کدھر ہے وہ دنیا کی نمبر ایک آئی ایس آئی جسے بھارت کے ارادوں کا‘ اس کے جہازوں کے اڑنے کا علم ہی نہ ہو سکا؟بھارت سے زیا دہ یہ ٹولہ ثابت کرنے میں لگا رہا کہ جبہ بالا کوٹ میں بھارت نے سب کچھ تہس نہس کر دیا ہے۔
27فروری کی صبح پاکستان ایئر فورس نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے اسے جو تیز نوکیلے اور انتہائی خطرناک قسم کے زخم لگائے ہیں اس پر آج نہیں بلکہ پھر کبھی بات ہو گی ۔اگر بتا دوں تو ہو سکتا کہ کوئی یقین ہی نہ کرے لیکن صرف اتنا کہنا ہی مناسب ہو گا کہ بھارت یہ زخم کئی ماہ تک چاٹتا رہے گا ۔ یہی وجہ تھی کہ ہمارے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور فوجی ذرائع نے اس خدشے سے خبردار کرتے ہوئے بتا دیا تھا کہ ستائیس اور اس کے بعد کے دو تین دن اور رات بہت اہم ہیں۔ جو ہاتھ دکھایا ہے اس سے یقیناََ جنرل بپن راوت کو بھی آرام آ گیا ہو گا کیونکہ وہ گذشتہ دو برس سے گھر بیٹھا ہر وقت شوکریں مارتا چلا آ رہا تھا۔ اب ترچھی ٹوپی والے فلمی بابو جنرل بپن راوت اور نریندر مودی کو بس اتنا ہی کہوں گا ''ہن آرام جے‘‘۔ پاکستان ایئر فورس کے سکواڈرن لیڈر حسن صدیقی صرف ایک نام نہیں بلکہ ایمان اور شہا دت سے لبریز وہ جذبہ ہے جو وطن کے ہر سپاہی کی رگوں میں رچ بس چکا ہے۔ حسن صدیقی کا نام پاکستان کی تاریخ میں ایک روشن باب کی مانند ہمیشہ جگمگاتا ہوا زندہ رہے گا اور پروردگار کے کرم اور احسان سے پاکستان ایئر فورس نے اس پر خرچ کی گئی اس قوم کی ایک ایک پائی کا حق ادا کر کے دکھا دیا ہے۔
بات صرف بھارت کے دو جہازوں کی نہیں بلکہ آج اپنے معبود کی بارگاہ میں انتہائی عاجزی سے جھکتے ہوئے انتہائی انکساری سے اس ہمیشہ رہنے والے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے کہنا چاہوں گا کہ سکواڈرن لیڈر حسن صدیقی اور اس کے ساتھی ایئرفورس کے افسران اور عملے نے بھارت کو ستائیس کی صبح جو تکلیف پہنچائی ہے اس سے اٹھنے والی چیخیں اس کے اندر ہی گھٹ گھٹ کر مر رہی ہیں کیونکہ نہ تو وہ کسی کو بتا سکتا ہے اور نہ ہی فریاد کر سکتا ہے ۔ افواج پاکستان اور ہماری آئی ایس آئی کے تعاون سے بھارت کو اند رتک لگنے والے یہ کس قسم کے زخم ہیں‘ ابھی زبان اور تحریر میں نہیں لا سکتا لیکن ہماری ایئر فورس اور آئی ایس آئی نے دنیا بھر میں بھارت کی فوجی قوت اور مہارت کا تراشا ہوا بت ایک ہی ضرب سے پاش پاش کر کے رکھ دیا ہے۔ ان زخموں کے بارے میں تو بھارتی فوج اور اس کے سکیورٹی ادارے ہی جانتے ہیں یا دنیا بھر کی وہ با خبر خفیہ ایجنسیاں کہ پاکستانی ایئر فورس نے بھارت کی کیا درگت بنا کر رکھ دی ہے۔ پھر کہتا ہوں اس پر تکبر اور غرور نہیں بلکہ اﷲ کے احسان مند ہیں۔
پاکستان میں موجود بھارت کی آکاش وانی کی ایکسٹینشن تو فوج پر بجٹ کھانے کی واہی تباہی مچاہی رہی تھی لیکن عجب اتفاق ہے کہ بھارت کی سرکاری ایجنسیوں کے قریب ترین سمجھا جانے والا ٹی وی چینلZEE NEWS پلوامہ میں کشمیری مجاہدین کے خود کش حملے سے چند دن پہلے آسمان سر پر اٹھائے ہوئے تھا کہ پاکستان کی معیشت تباہ حال ہو چکی ہے‘ اس کے پاس اپنے ملازمین کو تنخواہیں دینے کیلئے بجٹ نہیں‘ بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں اس کے سر پر ناگ بن کر منڈلا رہی ہیں اور وہ مجبور ہو کرہر دوست ملک اور آئی ایم ایف کے سامنے بھیک مانگ رہا ہے۔ زی نیوزکے الفاظ ہیں:Economy in Shambles but Pakistan wants to increase the Defence Budget یعنی پاکستان کی عوام کو دینے کیلئے حکومت کے پاس کچھ نہیں لیکن2019-20 ء کے بجٹ میں بغیر سوچے سمجھے اضافہ کرنے کا سوچاجا رہا ہے۔مقامِ افسوس ہے کہ چھبیس کی رات گئے تک ایک جانب نون لیگ کا آکاش وانی سیل بھارت کے بالا کوٹ کے قریب کئے گئے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی فوج کو دیئے جانے والے بجٹ کا تمسخر اڑا رہا تھا تو دوسری جانب بھارت کا مجنون میڈیا آسمان سر پر اٹھائے دنیا بھر کو بتا رہا تھا کہ پاکستان کی فوج مفت میں بیٹھی‘ کوئی کامیابی حاصل کئے بغیرملکی وسائل لو ٹ لوٹ کر اپنے غریب عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونے والا روپیہ مزے لے لے کر کھائے جا رہی ہے۔افواج پاکستان کو دیئے جانے والے بجٹ بارے قرآن پاک میں فرمان خدا وندی ہے'' اور تم لوگ جہاں تک تمہارا بس چلے زیا دہ سے زیا دہ طاقتور اور تیار گھوڑے ان کے مقابلے کیلئے مہیا رکھو تاکہ اس کے ذریعے سے اﷲ کے اور اپنے دشمنوں کو اور ان دوسرے اعداء کو خوف زدہ کرو جنہیں تم نہیں جانتے مگر اﷲجانتا ہے اور اﷲ کی راہ میں تم جو کچھ خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدل تمہاری طرف پلٹایا جائے گا اور تمہارے ساتھ ہرگز ظلم نہ ہو گا‘‘۔( قران مقدس(8;60-62اور اپنی فوج کی طاقت میں وہی اضافہ کرتے ہیں جنہیں اپنے وطن کی سالمیت کا احساس ہوتا ہے اس کے وسائل سے پیار ہوتا ہے۔
پاکستان کو سرنگوں کرنے اور اقوامِ عالم کے ہر فورم پر بنگلہ دیش کی طرح بھارت کے سامنے سر تسلیم خم کرانے کیلئے بھارت کی مدتوں سے کوششیں چلی آ رہی ہیں کہ فوج کو کمزور کرتے ہوئے اپنی پسند سے حسینہ واجد شکل میں کوئی ایسا حکمران لایا جاتا رہے جو اس کے ہاتھوں کٹھ پتلی کی ناچتا رہے۔ اس کیلئے پاکستان کی آئی ایس آئی اور تینوں مسلح افواج اور عوام کے درمیان نفرت بھری خلیج پیدا کرنے کیلئے اپنے دوستوں کے ذریعے اندر سے جھوٹ کے اس قدر طوفان گھڑے گئے کہ ایک لمحے کیلئے عام آدمی کا اعتماد بھی اپنی ہی فوج کے خلاف لڑ کھڑانا شروع ہو گیا۔ اپنی پریس کانفرنسوں‘ ٹی وی ٹاکروں‘ جلسے جلوسوں اور ریلیوں میں '' خلائی مخلوق کے نام سے‘‘ ان کاتمسخر اڑاگیا اور بالواسطہ وہ زہر گھولا گیا کہ خدا کی پناہ اور عام مزدور کسان اور غریب کے کانوں میں کہا جانے لگاکہ یہ ہے وہ خلائی مخلوق جو ہمارے پیٹ کے اندر سے سب کچھ نکال کر کھا جاتی ہے؟لیکن یہ نہیں بتایا کہ پی آئی اے کو کون کھا گیا؟ سٹیل مل‘ ریلوے کو کس نے لوٹا‘ ڈیم بنانے کی بجائے تیس برسوں میں بجلی کے مہنگے منصوبے کیوں بنائے؟میثاق جمہوریت کے کھاتے دار Debt servicingکی بات نہیں کریں گے اور نہ ہی اپنی حکومتوں میں وفاقی اور صوبائی ترقیاتی فنڈز کے نا م پر کی جانے والی لوٹ مار کا ذکر کریں گے۔ یہ نہیں بتائیں گے کہ 2018-19 ء کے قومی بجٹ میں فوج کو18 فیصد اور باقی تمام82 فیصد ان دو کھاتے داروں کے حصے میں آیا۔نہ جانے دنیا کی چھٹی بڑی‘ پاکستانی فوج ان سب کو کیوں ہمیشہ کھٹکتی رہتی ہے؟

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved