آج میں بھارت میں ہونے والے ان تمام بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات کی تفصیل پیش کرنے جا رہا ہوں‘ جن کے الزامات بھارت اور پاکستان کے لبرل اور ترقی پسند دانشوروں اور این جی اوز کے کرتا دھرتاؤں نے پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور کالعدم تنظیموں پر عائد کئے تھے اور جو ثابت نہ کئے جا سکے۔ انہی سطور میں‘ میں وہ تفصیلات بھی پیش کرنے کی کوشش کروں گا‘ جو بھارت کی پولیس اور انسدادِ دہشت گردی سکواڈ کی جانب سے کی جانے والی تفتیش اور تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آئیں۔
سب سے پہلے حیدر آباد کی مکہ مسجد میں کئے گئے بم دھماکے کی بات کرتے ہیں۔ 18 مئی2007 کی دوپہر حیدر آباد کے مسلمان نماز ظہر کیلئے مشہور مکہ مسجد کے اندر موجود تھے جبکہ بہت سے وضو کرنے میں مصروف تھے کہ اچانک کانوں کو پھاڑ دینے والا ایک زور دار دھماکہ ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے 16 نمازی موقع پر شہید اور115 شدید زخمی ہو گئے۔ اس بم دھماکے کے خلاف شہر بھر کے مسلمانوں نے جب احتجاج شروع کیا تو پولیس کمشنر بلوندر سنگھ کے حکم پر مقامی پولیس نے ان پریہ کہتے ہوئے فائر کھول دیا کہ مسلمانوں کا یہ ہجوم اے ٹی ایم کو لوٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں مزید 6 مسلمان شہری شہید اور 23 زخمی ہو گئے۔ بھارت کے میڈیا اور پولیس نے الزام عائد کیا مکہ مسجد والا دھماکہ آئی ایس آئی نے کرایا ہے‘ لیکن مسلمانوں کے پُر زور احتجاج پر اس بم دھماکے کی تفتیش جب انسدادِ دہشت گردی سٹاف کے انسپکٹر جنرل پولیس آنجہانی ہیمنت کر کرے نے شروع کی تو اصل مجرم '' ابھیناو بھارت‘‘ نام کی انتہاپسند تنظیم نکلی‘ جس کے ارکان نے دوران تفتیش تسلیم کیا کہ انہوں نے ہی یہ دھماکے کئے جس کے لئےcyclotol activated by cell phone استعمال کیا گیا۔
جس ایشو کا ٹھوس ثبوت اور ناقابل تردید حوالے میرے پاس نہ ہوں‘ اسے اپنے اخبار کی زینت بنانا میں اپنے پیشے اور ادارے سے بد دیانتی سمجھتا ہوں ۔ میرے پاس مکمل ثبوت موجود ہیں کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے کسی قسم کی کوئی وصیت نہیں لکھی تھی‘ سوائے ایک کے‘ جس میں انہوںنے اپنی شہا دت سے کئی برس پہلے اپنے تینوں بچوں کے اٹھارہ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے تک محترمہ فریال تالپور اور ان کے شوہر منور تالپور کو اپنی اور زرداری صاحب کی جائدادوں کا گارڈین مقرر کیا تھا ۔اس وصیت کی فوٹو کاپی میرے پاس محفوظ ہے۔ اسی طرح میں بھارت میں دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے بھی جو بات لکھوں گا‘ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہی تحریر کروں گا۔
جنوری 2013 میں بھارت کے وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پاس اس بات کے مکمل ثبوت ہیں کہ راشٹریہ سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے عسکری کیمپ بنا رکھے ہیں‘ جہاں اس کے کارکنوں کو بم دھماکوں ‘ بم تیار کرنا اور اسے استعمال کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ سشیل کمار نے یہ بھی کہا تھا کہ 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس سمیت مکہ مسجد اور 2006 میں مالیگائوں‘ موداسا اور اجمیر شریف درگاہ میں کئے جانے والے بم دھماکوں کی تفتیش سے یہ بات ثات ہو چکی ہے کہ اس میں بھارت کی ہی ہندو انتہا پسند تنظیمیں ملوث تھیں۔ بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی‘ CBI اور انسداد دہشت گردی سکواڈ کی مشترکہ تفتیش سے ثابت ہو چکا ہے کہ مکہ مسجد بم دھماکےRSS کے سابقہ ارکان نے کئے تھے۔
19 نومبر 2010 کو بھارت کیCBI کے حکام نے پریس کانفرنس کے دوران بنگال کے کٹر قسم کے براہمن جیتن چٹرجی عرف سوامی سیمانند کو عدالت اور پھر میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اسے انسداد دہشت گردی سکواڈ راجستھان نے ہردوار سے گرفتار کیا ہے اور اس نے اپنے پورے گروہ کا انکشاف کرتے ہوئے یہ بتا دیا ہے کہ سب دھماکے اسی کے گروپ نے کئے تھے۔ سوامی کو انسداد دہشت گردی سکواڈ راجستھان نے جب میڈیا کے سامنے پیش کیا تو 15 جنوری 2011 کو سی این این ‘ آئی بی این اور تہلکہ نے سوامی اور کرنل پروہت کے گروپ کی دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی مکمل تفصیلات عوام کے سامنے کھول کر رکھ دی تھیں۔
فروری 2014 میں سوامی سیما نند کا THE CARAVAN نامی ایک میگزین میں انٹرویو شائع ہوا تھا‘ جس نے ہر طرف دھوم مچا دی تھی۔ اس انٹرویو میں‘ جو آج بھی ملاحظہ کیا جا سکتا ہے‘ سوامی نے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا ''بھارت کے اندر کچھ ایسے خوفناک قسم کے تباہ کن دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں‘ جن کے پیچھے آر ایس ایس اور اس کے سیکرٹری جنرل موہن بھگوت کا ہاتھ ہے اور انہی کے حکم سے دہشت گردی کی یہ کارروائیوں کی گئیں۔ جیسے ہی یہ انٹرویو سامنے آیا‘ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس نے سوامی کا ایک بیان جاری کرایا کہ اس نے کسی قسم کا انٹرویو نہیں دیا‘ جس پر ''کارواںمیگزین‘‘ نے وہ آڈیو ٹیپ جاری کر دیں‘ جس میں سوامی نے مکمل حوالے دیتے ہوئے مذکورہ انکشافات کئے تھے۔ جیسے ہی یہ آڈیو ٹیپ سامنے آئی‘ بھارت بھر میں کہرام مچ گیا۔ سوامی سیمانند‘ جو بنگال کے براہمن خاندان سے تعلق رکھتا ہے‘ نے سب سے پہلے آر ایس ایس کے ذیلی مسلح گروپ بنواسی کلیان آشرم میں شمولیت اختیار کی‘ جس نے اسے سخت عسکری تربیت کیلئے جزائر انڈیمان اور نکوبار بھیج دیا اور اس نے سب سے پہلی کارروائی کرسمس کے موقع پر عیسائیوں کے خلاف1998 میں ان کے گھر اور چرچ نذر آتش کرتے ہوئے کی‘ جس کی خبریں بھارت اور دنیا بھر میں پھیلنے سے اس کا نام سب کی زبانوں پر انتہا پسند ہندو لیڈر کی حیثیت سے مشہور ہو گیا۔ 2006 میں جب اس نے جلائے گئے چرچ کی جگہ پر پہلے SABRI KUMBH میلے کے افتتاح کی تقریب رکھی تو اس میں نہ صرف سنگھ پریوار کی تمام لیڈر شپ شریک ہوئی بلکہ اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے بھی خصوصی طور پر سوامی کے ساتھ بیٹھ کر پروگرام میں شرکت کی۔
بھارت کی پولیس اور تفتیشی اداروں کے پاس مکمل ثبوت ہیں کہ سمجھوتہ ایکسپریس‘ مالیگائوں‘ درگاہ اجمیر شریف اور موداسا بم دھماکوں میں کرنل شری کانت پروہت ‘ سنیل جوشی‘ سندیپ ڈانگے‘ سادھوی پرگیا اور ان کے دوسرے ساتھی سوامی کے اسی سابری دھم مندر میں آ کر کئی کئی دن رہتے رہے۔سوامی سیما نند بنگال میں بنگلہ دیشیوں کی بھر مار کا اس حد تک مخالف تھا کہ اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بنگلہ دیش سے آنے والی ٹرین کو بم دھماکوں سے اڑانے کا منصوبہ بنایا‘ لیکن ناکام رہا۔ ایک قبائلی ہونے کے ناتے سوامی کی مسلمانوں سے نفرت کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ قبائلی علا قوں کی عورتوں سے شادی کرنے کے بعد مسلمانوں نے وہاں جائدادیں خریدنا شروع کر دی تھیں‘ کیونکہ وہاں پر قانون تھا کہ قبائلیوں کے علا وہ کوئی دوسرا یہاں کسی قسم کی پراپرٹی نہیں خرید سکتا ۔
اجمیر شریف کی عدالت میں راجستھان انسداد دہشت گردی سکواڈ کی جانب سے پیش کی گئی فرد جرم میں سوامی سیما نند اور اس کے چھ دوسرے ساتھیوں کے خلاف806 صفحات پر مشتمل جو چارج شیٹ پیش کی گئی اس کے مطا بق سوامی کا ایک ساتھی اندریش کمار کمانڈر آر ایس ایس نے جے پور کے گجراتی گیسٹ ہائوس میں 31 اکتوبر2005 کو اپنے خفیہ اجلاس میں اجمیر شریف اور کچھ دوسری جگہوں پر اپنے چھ دوسرے ساتھیوں کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی تھی‘جس پر آر ایس ایس کی مرکزی اور مقامی قیا دت نے کہا کہ یہ سب جھوٹ ہے اور اندریش کمار کو سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کی سازش کی گئی ہے‘ جس پر راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوٹ نے کہا کہ ہم نے مکمل تحقیق اور تفتیش کے بعد یہ مقدمہ قائم کیا ہے‘ اور ابھیناو بھارت کے دیوندر گپتا‘ لوکیش شرما‘ چندر شیکھر‘ سندیپ ڈانگے اور رام جی کلسانگرے درگاہ اجمیر شریف میں بم دھماکوں میں ملوث ہیں۔ تو عرض یہ ہے کہ پاکستان کے نان سٹیٹ ایکٹرز نہیں بلکہ بھارت کے اصلی ایکٹرز ہی دہشت گردی کے ڈرامے کرتے چلے آ رہے ہیں۔