تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     20-03-2019

سرخیاں‘ متن اورتصنیف ’’پاکستان کے خلاف سازش‘‘

شہروں‘ دیہات میں مستقل صفائی کا پائیدار نظام لائینگے:عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ '' شہروں‘ دیہات میں مستقل صفائی کا پائیدار نظام لائیں گے‘‘ جس میں وہ صفایا بھی شامل ہوگا‘ جس کی بشارت وزیر ریلوے دیا کرتے ہیں‘ بلکہ سب سے پہلے صفایا مکمل کریں گے‘ کیونکہ اس کے ساتھ ہی صفائی کا کام بھی کافی حد تک مکمل ہو جائے‘ کیونکہ انہی لوگوں نے ملک بھر میں گند ڈال رکھا ہے اور ہر جگہ ان کی زہریلی تقریروں کے شاپنگ بیگ بکھرے نظر آتے ہیں اور انشاء اللہ یہ لوگ اس قابل ہی نہیں رہیں گے کہ شاپنگ کر کے گند ڈالتے رہیں‘ جبکہ ایک بیان کے مطابق ؛جعلی اکائونٹ معاملے میں سے ابھی کئی اور کیس بھی نکلیں گے اور مزید صفایا ہوگا اور صفائی کے سلسلے میں بھی مزید پیش رفت ہوگی اور صفائی کی طرح صفائی کا انتظام بھی پائیدار اور مستقل ہوگا اور اس طرح حکومت پنجاب کا ایک بہت بڑا منصوبہ تکمیل پذیر ہوگا اور ان قائدین کے منہ بند ہو جائیں گے‘ جو ہمیں بے عملی کے حوالے سے کوستے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ہفتہ صفائی کے آغاز کا اعلان کر رہے تھے۔
امید ہے شہباز‘ زرداری پارلیمانی اجلاس میں آئینگے: شاہ محمود
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امید ہے کہ '' شہباز‘ زرداری 28مارچ کو پارلیمانی اجلاس میں آئیں گے‘‘ کیونکہ جعلی اکائونٹس کیس میں کارروائی کے لئے 30مارچ مقرر ہے‘ اس لیے زرداری صاحب 28مارچ کو پارلیمانی اجلاس میں بخوبی آ سکیں گے او ران کیلئے کوئی روک ٹوک نہ ہوگی‘ کیونکہ حکومت کسی بھی قسم کی روک ٹوک میں یقین ہی نہیں رکھتے اور ارس کام کیلئے چند اداروں کو ہی کافی سمجھتے ہیں ؛ اگرچہ وہ تمام ادارے ہمارے ماتحت نہیں ‘ تاہم وہ حکومت کے جذبات کا تو خیال رکھ سکتے ہیں ‘کیونکہ معاشرے ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھنے سے ہی پنپتے ہیں‘ جبکہ یہ ادارے خود کافی پھول پھل رہے ہیں جس میں پھول کم اور پھل زیادہ ہیں ‘جو ایک قابل رشک امر ہے کہ بیٹھے بٹھائے لاکھوں روپوں اکھٹے ہو جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی چینل پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
سپیکر ہی نہیں‘ پوری قوم عذاب میں ہے:خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''سپیکر ہی نہیں پوری قوم عذاب میں ہے‘ کیونکہ ہم جو باقی لوگ ہیں‘ ماشاء اللہ پوری قوم ہی کی حیثیت رکھتے ہیں‘ بلکہ اکیلے زرداری ہی پوری قوم سے کچھ زیادہ واقع ہوئے ہیں‘ جبکہ جعلی اکائونٹس میں جتنی رقم کی ترسیل ہوتی ہے۔ شاید پوری قوم کے پاس اتنا پیسہ ہو اور اللہ میاں اپنے پسندیدہ لوگوں کو چھپڑ پھاڑ کر دیتے ہیں۔آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے:سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے‘‘ اور اس سے بڑی زیادتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ مسلمانوں کے خون سے ایک غیر اسلامی تہوار منایا جائے۔ اول تو خون مسلم سے کسی بھی تہوار کو منانا نہایت نامناسب ہے؛ چہ جائیکہ ایک ہندو تہوار کو اس طرح منایا جائے ‘جبکہ ہندوئوں کے کچھ تہوار تو یقینا ممنوع ہونے چاہئیں‘ مثلاً: بسنت ‘جبکہ اس سے بھی مسلمانوں کا خون ڈور پھیرنے سے بہایا جاتا ہے‘ جبکہ مسلمانوں کے تہوار کتنے عمدہ‘ مثلاً: عید کے روز حلوہ دستیاب ہو جاتا ہے اور بڑی عید پر گوشت وافر دستیاب ہوتا ہے ‘جبکہ روزے کا سارا مزہ اس کے افطار میں ہے‘ جہاں طرح طرح کے شربت‘ اپنی بہار دکھا رہے ہوتے ہیں اور شب برات کی جھل مل اور روشنیاں سماں ہی باندھ دیتی ہے ‘جبکہ ہوائیاں‘ پھل جھڑیاں‘ انار‘ گولے اور مچھر اپنا رنگ الگ دکھا رہے ہوتے ہیں۔ غرض یہ کہ خداوند تعالیٰ کی کیا قدرت بیان کی جائے ‘جو کہ انسانی زبان کے بس کی بات ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کر رہے تھے۔
تصنیف ''پاکستان کے خلاف سازش‘‘
ممتاز صحافی اور مصنف ضیا شاہد کی تصنیف ہے ‘جسے قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل نے چھاپا ہے۔ قائداعظم کی سوچ اور دو قومی نظریہ کی بجائے زبان اور نسل کی بنیاد پر جو سازش تیار کی گئی ‘ یہ کتاب اس کا بیان ہے۔ انتساب بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نام ہے۔ جنہوں نے دو قومی نظریے ‘یعنی مسلمان الگ اور ہندو الگ کے فلسفہ پر پاکستان کی تشکیل کی اور جنہیں ان کے پیش کردہ نظریے کے خلاف زبان اور نسل کی پوجا کرنے والے توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عمدہ کاغذ میں چھپنے والی اس کتاب کا یہ تیسرا ایڈیشن ہے۔ سر ورق پر باچہ خان‘ عبدالولی خان‘ الطاف حسین‘ بلوچی گاندھی عبدالصمد اچکزئی‘محمود خان اچکزئی‘ برہمداخ بگٹی‘ نواب اکبر خان بگٹی اور دیگر ان کی تصاویر ہیں‘ جو کسی نہ کسی حوالے سے اس نظریے کے مخالف یا ناقد ہیں یا تھے اور اس طرح 14اہم سیاسی شخصیات کے حوالے سے ان کے افعال و نظریات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ پیش لفظ خود مصنف کا قلمی ہے اور یہ مصنف کے چھپنے والے اخبار میں ان کے قسط وار مضامین کا مجموعہ ہے۔ اندرونِ سرورق مصنف کی تصویر اور مختصر تعارف ہے‘ جبکہ پس سرورق بھی اسی کی تکرار نظر آتی ہے۔ کتاب مختلف حلقوں میں دلچسپی سے پڑھی جائے گی۔
آج کا مقطع
میں آہ بھر کے جو خاموش ہو گیا ہوں ظفرؔ
مری وضاحت اسی مختصر کے اندر ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved