کیا اسے محض اتفاق سمجھیں کہ کرائسٹ چرچ کی مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے آئے50 مسلمانوں کے مبینہ قتل ِ عام سے صرف ایک روز قبل تھنڈر روڈ پکچرزکی تیار کردہ 26/11 ممبئی حملوں کے تنا ظر میں Hotel Mumbai نامی فلم کی بیک وقت آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں بھر پور طریقے سے نمائش کی گئی کہ کس طرح ممبئی کے تاج محل ہوٹل‘ اوبرائے ہوٹل‘ لیو پولڈ کیفے اور شیواجی ٹرمینل میں موجودلوگوں پر دہشت گردوں نے فائرنگ کرتے ہوئے بھارت کی سکیورٹی فورسز سمیت 174 افراد کو ہلاک کیا‘ جن میں اسرائیل‘ امریکہ ‘ برطانیہ ‘ فرانس اور جاپان سمیت کئی ممالک کے لوگ شامل تھے ۔ اس فلم کے بارے میں کسی شک و شبہ کے بغیر کہا جا سکتا ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی راء نے پاکستان اور مسلمانوں کو دنیا کی نظروں میں دہشت گرد ثابت کرنے کیلئے اس فلم کو بطورِ پراپیگنڈہ استعمال کیا اور میرا یہ شک بلاوجہ نہیں ہے کہ بھارت‘ نیوزی لینڈ میںمسلمانوں کے قتل ِعام کے اس المناک موقع پر اس فلم کے ذریعے وہ لوگوں کے ذہنوں میں پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف اس قدر نفرت بھرنا چاہتا ہے کہ نیوزی لینڈ کے عوام کے دلوں میں مساجد میں شہید ہونے والوں کیلئے ہمدردی کی لہر نہ ابھر سکے۔
بھارت جو بلا شبہ پراپیگنڈا میں پاکستان سے کئی ہاتھ آگے ہے۔ اس نے دنیا بھر کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے انتہائی شاطر اور کٹر قسم کے مسلم دشمن آسٹریلوی ہدایت کارAnthony Maras کی خدمات حاصل کیں اور اس فلم کیلئے راء کا دماغ‘ ایک یا دو فلمساز وں کی بجائے6 لوگوں کے نام سامنے لایا‘ تاکہ ایک ہی شخص کے نام سے فلم کیلئے بھاری سرمائے کی تفصیل اور منی لانڈرنگ الزام سے بچا جا سکے۔ذہن نشین رہے کہ مذکورہ دو اور اہم فلم سازوں میںJulie Rayan اورBasil Iwanykکے نام بھی شامل ہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ ممبئی ہوٹل سے پہلے رام گوپال ورما نے بھی پاکستان کے خلاف نفرت آمیز جذبات ابھارنے کیلئے بھارت سرکار کی ہدایات اور سرمائے سے ممبئی ہوٹل اور26/11 کے نام سے انگریزی زبان میں فلم تیارکرتے ہوئے اسی قسم کا جھوٹ پھیلانے کی بھر پور کوشش کی تھی۔ پلوامہ خود کش حملے کے ایک ماہ بعد اس فلم کا آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں نمائش کیلئے پیش کر دیا جانا‘ اپنے اندر بہت سے سوالات لئے ہوئے ہے۔ '' ہوٹل ممبئی ‘‘ نامی اس فلم میں دیو پاٹل نے ارجن کے نام سے ہوٹل کے ویٹر کے طور پر ‘انوپم کھیر بطورِہوٹل کچن کے انچارج‘ شیف ہیمنت اوبرائے کے کردار میں‘ ارمی ہیمر‘ جیسن اسحاق ‘سہیل نیر وغیرہ نے اداکاری کی ہے۔ انگریزی زبان میں تیار کی گئی‘ اس فلم کی ڈسٹری بیوشن کیلئے شیو ہنس پکچرز امریکہ اور آئی کون فلم ڈسٹری بیوٹرز آسٹریلیا کی خدمات حاصل کی گئیں۔ 125 منٹ پر محیط اس انگریزی فلم کو اب امریکہ میں بھی نمائش کیلئے پیش کیا جائے گا ۔
کرائسٹ چرچ میں نمائش کیلئے پیش کی گئی اس فلم کوکیا دہشت گرد برنٹن نے بھی دیکھا تھا۔ اس دہشت گردی کے پس پردہ کرداروں تک پہنچنے کیلئے نیوزی لینڈ پولیس کا کرائسٹ چرچ میںاس کی مصروفیات اور جمعرات کی شام کرائسٹ چرچ میں یہ فلم دیکھے جانے کی ممکنہ تفصیلات تک پہنچنا لازمی ہے‘ تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس کے ساتھ اور کون لوگ ہیں۔ ان سے اس کا کس قسم کا اور کب سے تعلق ہے۔دہشت گرد برنٹن کے مالی وسائل کیاہیں‘ کیونکہ گرافٹن آسٹریلیا کا یہ دہشت گرد گزشتہ تین برسوں میں صرف45 دن آسٹریلیا میں مقیم رہا ۔ ایک لمحے کیلئے اس مفروضے یا خیال کو جھٹک دیتے ہیں کہ فلم ''ہوٹل ممبئی ‘‘کو اس دہشت گرد نے کرائسٹ چرچ میں نہیں دیکھا ‘لیکن کرائسٹ چرچ کی مساجد میں ہونے والے قتل عام سے ایک روز پہلے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اس فلم کے ذریعے نفرت انگیز پراپیگنڈا کیوں کیا گیاکہ اسے دیکھنے والا ہر شخص مسلمانوں کے خلاف انتقام اور غصہ بھری نفرت کی آگ کا گولہ بن جائے ۔ نیوزی لینڈ کے سینمائوں میں جمعرات کی شام 26/11 ممبئی حملوں کے پس منظر میں تیار کی گئی Hotel Mumbai نامی بھارت کی یہ فلم نیوزی لینڈ کے سینمائوں میں اس قدر کامیاب رہی کہ باکس آفس پر اس کادوسرا نمبر‘ جبکہ Captain Marvelپہلے نمبر پر رہا؛اگر ممبئی ہوٹل نامی فلم کے ساتھ دہشت گرد برنٹن کا کوئی تعلق نہیں‘ تو پھر کیا وجہ ہے کہ اس فلم کو آئی کان ڈسٹری بیوٹرز سانحہ کرائسٹ چرچ کے چند گھنٹے بعد نیوزی لینڈ بھر میں اس کی نمائش روک دیتا ہے۔
جمعرات چودہ مارچ کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں آئی کان فلم ڈسٹری بیوشن آسٹریلیا نے بیک وقت ممبئی حملوں کے تناظر میں فلمائی گئی '' دی ممبئی ہوٹل‘‘ فلم میں رقت آمیز کمنٹری کرتے ہوئے دکھایا کہ کس طرح بے دردی اور سفاکی سے دنیا بھر سے اپنی فیملیز کے ساتھ آئے ہوئے لوگ ان ریسٹورانٹ اور ہوٹلز میں کھاتے پیتے ہوئے زندگی کی دلچسپیوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ اچانک کچھ دہشت گرد ان ہوٹلوں کے اندر داخل ہو کر سامنے آنے والے ہر شخص کو کلاشنکوفوں کی بارش سے ہلاک کرنا شروع کر دیتے ہیں‘ جن میں خواتین‘ بچے بوڑھے اور جوان بھی شامل ہیں‘ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح وہ سب روتے اور چیختے ہیں ‘لیکن دہشت گردوں کو ان پر کسی قسم کا رحم نہیں آتا اور وہ چار دن تک ممبئی کے ہوٹلوں اور دوسری جگہوں پر قابض رہتے ہوئے 174 افراد کو قتل کر دیتے ہیں۔
عجب مماثلت ہے کہ یو نائیٹڈ پکچرز کے بینر تلےA Wednesday نامی فلم بھارت بھر میں نمائش کیلئے پیش کی گئی‘ جس میں مسلم دہشت گرد ممبئی کے تاج محل ہوٹل پر قبضہ کرنے کے بعد بھارت میں گرفتار اپنے ساتھی دہشت گردوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں‘ لیکن 26/11 ممبئی حملوں سے تھوڑا عرصہ قبل نہ جانے کیا ہوتا ہے کہ اس فلم کو بھارت بھر کے سینمائوںسے واپس منگوا کر ڈبوں میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند کر دیاجاتا ہے۔26/11 ممبئی حملوں پربھارت جس قدر چاہے فلمیں بنا لے‘ لیکن میرے چند سوالوں کے جوابات توجہ طلب ہیں:٭4 نومبر2008ء کو انڈین آرمی کے ترجمان نے کرنل پروہت کی انسداد دہشت گردی سکواڈ ممبئی کے انسپکٹر جنرل ہیمنت کر کرے کے ہاتھوں گرفتاری پر کیوں کہا کہ فوج کے کرنل پروہت کو باقاعدہ گرفتار نہیں کیا گیا‘ اسے صرف پوچھ گوچھ کیلئے بلایا گیا ہے اور آرمی ہیڈ کوارٹر ا س سے ہونے والی تفتیش کے بعد کوئی فیصلہ کرے گا٭6 نومبر کو ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل ایس پی ایس ڈھلوں نے کیوں کہا کہ کرنل پروہت کی مالیگائوں بم دھماکے میں گرفتاری بھارتی فوج کیلئے ایک بہت بڑا دھچکا ہے٭7 نومبر کو اس وقت کے بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے کہاکہ ایک بھارتی فوجی کرنل کا دہشت گردی جیسے معاملات میں ملوث ہونا ہمارے لئے انتہائی پریشان کن ہے ‘اس لئے ہم اس دہشت گردی کی جڑوں تک پہنچنے کی کوشش کریں گے٭11 نومبرکو اس وقت کے انڈین آرمی چیف جنرل دیپک کپور نے کرنل پروہت کے بم دھماکوں میں ملوث ہونے پر کہا کہ مجھے تو اس کا یہ عمل کوئی دماغی خلل لگتا ہے‘ جیسے ہی مزید تفصیلات پولیس سے ملیں گی‘ اس پر کارروائی کریں گے‘ لیکن ۔پھر26/11 برپا کرتے ہوئے ہیمنت کر کرے‘ ان کے ڈپٹی چیف سمیت پرسنل سٹاف افسر کو اجمل قصاب کے ہاتھوں‘کرنل پروہت اور ساتھی فوجی افسروں پر مشتمل دہشت گرد گروہ کو دنیا کے سامنے لانے کے جرمِ عظیم کی سزا دیتے ہوئے ان کے انجام تک پہنچا دیاجاتا ہے۔