تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     30-03-2019

اعتماد اور روزگار کا آغاز

برطانیہ‘ آسٹریلیا اور سنگا پور کے علا وہ دنیا کے25 ممالک میں استعمال کی جانے والی مشہور پروٹان کار کا پاکستان میں اسمبلنگ پلانٹ یقیناملائیشیا کے عوام کا پاکستان کے لئے نا قابل فراموش تحفہ ہے۔ اس گاڑی کے اسمبلنگ پلانٹ کی کراچی میں تنصیب اور تیاری کے بعدجاپان اور کوریا کی بنائی گئی گاڑیوں سے زیا دہ مضبوط ‘ سستی اور پائیدار کار ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان‘ جہاں فی کس آمدنی کا پیمانہ بہت ہی کم ہے ‘ کیلئے سب سے کم قیمت پرپروٹان کار ایک بہت ہی پر کشش سہولت ہو گی ۔ جاپان اور کوریا جیسے ممالک کی مہنگی ترین گاڑیوں کے مقابلے میں انتہائی سستی اس گاڑی کا پراجیکٹ سرمایہ کاری کے شعبے میں ملائیشیاکی حکومت اور عوام کی جانب سے بارش کا وہ پہلا قطرہ ہے جس نے پاکستان میں صنعت اور سرمایہ کاری کے میدان میں اپنی بھر پور آمد کا اعلان کرتے ہوئے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اندر تک جھانکنے کی راہ دکھا دی ہے۔ملائیشیاکے وزیر اعظم مہا تیر محمد کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط اور بہترین اور سستی سواری کے نام سے جانی جانے والیProton Car کا کراچی کے قریب پلانٹ لگانے کا اعلان دنیا بھر کی توجہ پاکستان کے پر امن اور پر کشش سرمایہ کاری کے ماحول کی جانب مبذول کروا نے کے لیے کافی ہے۔ اس طرح ملائیشیا نے ایک اچھا اور مخلص دوست ہونے کا ثبوت دیا ہے ۔
وزیر اعظم عمران خان اور ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کی کوششوں سے پروٹان کار کی اسمبلنگ کا مکمل پلانٹ دونوں ممالک کی مشترکہ سرمایہ کاری سے پاکستان میں لگانے کے ابتدائی مراحل کے ساتھ ہی ہمارے صنعتی میدان کی وہ زمین جو برسوں سے بنجر چلی آ رہی تھی اس غیر ملکی سرمایہ کاری سے تر وتازہ ہو جائے گی۔ یہ سرمایہ کاری دنیا بھر کو بتا رہی ہے کہ سب سے اچھی اور فنی لحاظ سے بہترین اور سستی ترین لیبر ‘ ٹیکنیشن اور انجینئر ز پاکستان میں دستیاب ہیں ۔کسی بھی ملک کی ترقی اور اقوامِ عالم میں اس کے مقام اور معیار کو جانچنے کا سب سے بہتر اور واحد طریقہ یا پیمانہ اس ملک میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ اور اس کے معاشرے سمیت دنیا بھر کے لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع کی فراہمی کو سمجھا جاتا ہے۔مگرسرمایہ کاری اسی وقت بڑھتی ہے جب ملک میںامن و امان کی بہترین صورتحال کے علا وہ پر اعتماد سرمایہ کاری کا ماحول ہو‘ جہاں سرمایہ کار اور اس کی انتظامیہ کو ایئر پورٹ سے اس کی فیکٹری تک ہر جگہ کرپشن کے اژدھوں کا سامنا نہ ہو ۔ جہاں ایف آئی اے سے ایف بی آر اور پھر سوشل سکیورٹی سے لیبر اور ماحولیات کی وزارتوں تک کرپٹ عناصر ان کے لئے دانت تیز نہ کر رہے ہوں‘ جہاں کی سیا سی جماعتیں‘ ان کے نگہبان پولیس اور انتظامیہ کے افسران کنٹینر ہتھیانے کے لئے جگہ جگہ نہ کھڑے ہوں۔ ا ن تمام برائیوں اور زیا دتیوں کے نہ ہونے سے معاشرے میں روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوتے ہیںاور سرمایہ کاری کی کشش اس کی کرنسی اور معیشت کو سہارا دیا کرتی ہے ۔ 
بد قسمتی سے پاکستان جیسے ممالک میں جہاں کرپشن منہ کھولے ہر آنے جانے والے کی چبا جانے کے لئے تیاربیٹھی ہو وہاں بیرونی سرمایہ کاری تو دور کی بات اپنے گھر کے لوگ بھی سرمایہ کاری کرتے ہوئے خوف کھاتے ہیں ۔ جس ملک کے سرکاری دفاتر میں پہلے ہی گنجائش سے پانچ گنا زیادہ لوگ اس کی معیشت پر بوجھ بن کر صرف گپیں ہانکنے کے لئے بیٹھے ہوں‘ اس ملک کی خوش حالی کا اس وقت تک تصور نہیں کیا جا سکتا جب تک وہاں پرائیویٹ ادارے اور صنعتی سٹیٹس کی قطاریں نہ ہوں۔ جہاں صنعت کا پہیہ کسی ایک دو مقامات پر نہیں بلکہ ہر ضلع یا ڈویژن میں حرکت میں آئے گا ایک کروڑ سے بھی زیا دہ نوکریاں اسی جگہ پیدا ہو سکتیں ہیں‘ اس کے لئے جب تک وہاں سرمایہ کاروں کے لئے پر کشش دوستانہ ماحول اور ان کے راستے میں کانٹوں کی طرح بکھری ہوئی کرپشن کی ایک ایک علامت کا وجودسرے سے ختم نہ ہو کسی نئی نوکری کا تصور بھی محال ہو گا۔
وزیر اعظم عمرن خان کے دورہ ملائیشیا اور پھر جواب میں جذبہ خیر سگالی کا اظہار کرتے ہوئے 23 مارچ یو م ِپاکستان کے موقع پر ملائیشین وزیر اعظم مہا تیر محمد کے دورہ پاکستان کے دوران800 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کے جو معاہدے کئے گئے اس میں مشترکہ سرمایہ کاری کے ذریعے پروٹان کار کے پلانٹ کی کراچی کے قریب تنصیب پر خلوص دوستی اور اعتماد کا پہلا مرحلہ ہے۔ ملائیشیا سے پہلے عرب دنیا کی ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے لئے سرمایہ کاری کی بہترین کشش رکھنے والے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں سرمایہ کاری کر نے کے کئی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔اگر گوادرمیں سعودی عرب کی آئل ریفائنری اپنا کام شروع کر دیتی ہے تو یہ پاکستان کی معیشت کے لئے ایک ایسا سہارا ہو گا جو اس کی کمر کو نہ تو جھکنے دے گا اور نہ ہی کمزور کرے گا ۔متحدہ عرب امارات جیسا ملک جہاں دنیا بھر کی ہر چھوٹی بڑی تجارتی اور کاروباری کمپنی اور سرمایہ کاری کے ادارے کام کرنا اپنے لئے خوش قسمتی سمجھتے ہیں اس کا عمران خان کی قیا دت پر اعتماد کرتے ہوئے پاکستان میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوا کا ایک ایسا خوش گوار جھونکا ہے جو مدتوں سے جھلسی ہوئی پاکستانی عوام کے لئے راحت اور سکون کا سامان پیدا کر دے گا۔
ڈالر کی قیمتوں میں اضافے اور کمپنیوں کی من مانیوں سے پاکستان میں خود ہی وقفے وقفے سے گاڑیوں کی قیمتیں جس طرح آسمان کی بلندیوں کی جانب اڑتی جا رہی ہیں اس سے صاف نظر آ رہا تھا کہ بہت جلد خریدار مجبور ہو کر رہ جائیں گے کیونکہ ملک میں تیار کی جانے والی ایک عام چھوٹی سے 800 سی سی گاڑی کی قیمت بھی جب نواور دس لاکھ تک پہنچ جائے تو پھر درمیانے درجے کے لوگوں کی قوت خرید تو ختم ہو جاتی ہے جبکہ ایک ہزار سی سی کی گاڑیاں پندرہ لاکھ سے بھی زیا دہ میں فروخت ہو رہی ہیں اور جاپان سے منگوائی جانے والی متعدد اقسام کی چھوٹی چھوٹی گاڑیاں پندرہ سے بائیس لاکھ کے درمیان بک رہی ہیں‘ ایسے میں اگر جدید ترین سہولیات اور فنکشنز کی حامل بہترین اور انتہائی پائیدارپروٹان گاڑی دس بارہ لاکھ تک ملنا شروع ہو جائے تو اس سے ایک تو حاصل ہونے والی آمدن کا آدھے سے زیا دہ حصہ پاکستان کے اندر گردش کرے گا اور سب سے بڑھ کر زرمبادلہ کی بچت ہو گی۔یہ بھی یاد رکھیے کہ ملائیشیا کے اس میدان میں قدم رکھنے سے پاکستان جنوبی ایشیا کا وہ پہلا ملک ہو گا جہاں پروٹان کار کمپنی اپنا اسمبلنگ پلانٹ نصب کر رہی ہے۔
ملائیشیا کے رہنما اور محسن اعظم مہاتیر محمد نے خوش خبری دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عمران خان کی اپنے ملک اور عوام کی بہتری کے لئے سنجیدگی سے کی جانے والی کوششوں اور جذبے کو دیکھتے ہوئے کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کو بہت جلدایسوسی ایشن آف سائوتھ ایسٹ ایشین اقوام کی تنظیم
(ASEAN)کا ڈائیلاگ پارٹنر بنادیا جائے۔ تین ٹرلین ڈالرGDP کی حامل آسیان High human development index کی حامل 651 ملین افراد پر مشتمل سائوتھ ایسٹ ایشین اقوام کی تنظیم کی منا فع بخش مارکیٹ تک پاکستان کی رسائی ‘ عوام کی خوش قسمتی اور معیشت کے لئے ایک ایسا دروازہ ثابت ہو گی جس کے کھلتے ہی ہر درجے کا روزگار ملنا شروع ہو جائے گا۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved