تحریر : بلال الرشید تاریخ اشاعت     01-04-2019

دیر آید درست آید

''ناتمام ‘‘ اور ''ماجرا‘‘ کے یادگار کالمز اکھٹے کرنے کا کام مکمل ہو گیا ہے ۔ میرے تقریباً چار سو کالم ایسے ہیں کہ جو وقت گزرنے کے ساتھ غیر متعلق نہیں ہوں گے کہ موضوعات ہی ایسے ہیں ۔والد صاحب کے کالمز پڑھنے شروع کیے تو دل خوشی سے جھوم اٹھا۔ ہر سال 70‘80کالم انتہائی شاندار کی کیٹیگری میں آتے ہیں ۔ بہت سوں میں نثر اتنی عمدہ کہ بار بار پڑھتے جائیے ۔تاریخی مواقع پر لکھی گئی ایسی تحریریں ‘ جن میں کی گئی بہت سی پیش گوئیاں بعد میں درست ثابت ہوئیں۔یہ بات درست ہے کہ'' ناتمام‘‘ کی منتخب تحریریں اکھٹی کرنے میں بہت تاخیر ہو گئی ۔ دراصل پانچ چھ سال قبل یہ کام ہو جاتا‘ لیکن میری ایک فاش غلطی‘ بلکہ حماقت آڑے آگئی۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جو چیزیں غیر متعلقہ ہوچکی تھیں ‘ انہیں میں نے از خود ہی حذف کرنا شروع کر دیا؛حالانکہ ان کالموں کو ایڈیٹ کرنا آج بھی میرے بس کی بات نہیں ۔ یوں جب 100کالم پرنٹ ہو کر والد صاحب کی میز پر پہنچے تو ان کا حلیہ بگڑ چکا تھا۔ یہ دیکھ کر غالباً وہ بد دل ہوئے ۔ کہا :کچھ نہیں ‘ بس خاموش ہو گئے ۔ یوں یہ ساری محنت ضائع ہو گئی ۔ خیر‘ دیر آید درست آید۔ اتنے برسوں میں میری انتخاب کی صلاحیت بھی کچھ بہتر ہوچکی ہے ۔
2013ء ‘ 2014ء میں الگ کیے گئے ''ناتمام ‘‘ کے بعض کالموں کے موضوعات(سرخیاں نہیں )کچھ یوں ہیں۔ 1۔ صحافتی کیرئیر کے تجربات۔2۔ تاریخی پس منظر میں پاک بھارت تعلقات۔3۔ حاجی اسلم کی زیر اشاعت کتاب کا دیباچہ۔4۔ صحرا۔5۔ ''یہ طالبان اور وہ طالبان ‘‘۔6۔ مسلم تاریخ اور مسلمانوں کے موجودہ حالات‘ (انتہائی شاندار کالم)۔ 7۔سراج الحق کے امیر جماعت اسلامی بننے پر لکھا گیا کالم۔8۔ جب نون لیگ والوں نے الزام لگایا کہ عمران خان شوکت خانم کا چندہ کھا جاتے ہیں ۔9۔ جاوید ہاشمی کی تحریکِ انصاف سے علیحدگی پر لکھا گیا کالم ۔ 10۔ ریاستِ پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے ہنگام لکھی گئی تحریر۔ 11۔ حاجی عبد الرزاق کی وفات پر لکھی گئی تحریر۔ 12۔ جب عمران خان نے کہا کہ ایمپائر انگلی اٹھا دے گا‘ دھرنے کی ناکامی کی پیشین گوئی ۔ 13۔ جنرل مشرف پر غداری کا مقدمہ قائم ہونے کے ہنگام لکھی گئی تحریر۔ 14۔ سید الطائفہ ‘(ایک لازوال کالم) ۔ 15۔ بلدیاتی الیکشن کی اہمیت پر لکھا گیا کالم''بندے بنو بندے‘‘۔16۔ حاجی نیامت کا قصہ ۔ 17۔ موت اسرائیل کا مقدر ہے ۔ 18۔ قاضی حسین احمد کی وفات پر لکھا گیا کالم ''عمر بھر کی بے قراری کو قرار آ ہی گیا‘‘۔ 19۔پیش گوئی کہ طالبان سے مذاکرات کے ذریعے امن قائم نہیںہو سکے گا۔ 20۔نئے عمرانی معاہدے کی ضرورت۔ 21۔ سید منور حسن کی طرف سے حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینے پر لکھا گیا کالم ''اپنے اپنے نعروں کے سب قیدی‘‘۔ 22۔ انتخابی دھاندلی پر تحریکِ انصاف کا دھرنا ناکام ہو جانے کی پیش گوئی۔ 23۔ پیپلزپارٹی اور چوہدری نثار کے درمیان جنگ پر لکھی گئی تحریر۔ 24۔ پیش گوئی کہ چوہدری نثار کا نون لیگ میں کوئی مستقبل نہیں ۔ 25۔ شدید دہشت گردی کے دوران لکھا گیا کالم‘ جب پرویز مشرف پر غداری کے مقدمے کی وجہ سے جنرل راحیل شریف اور نواز شریف میں فاصلہ پیدا ہو چکا تھا۔26۔ ملک میں دہشت گردی کرتے طالبان سے ڈراکر جو لوگ ''نفاذِ اسلام ‘‘ کا مطالبہ کر رہے تھے‘ ان پر لکھی گئی تحریر۔27۔ پیش گوئی کہ پرویز مشرف ایک دن بیرونِ ملک چلا جائے گا۔ 28۔ زرداری کے وکیل نے جب یہ کہا کہ سیاسی حکمران بہادر ہوتے ہیں اور ملٹری والے بزدل۔ 29۔ کالم :ڈاکٹر شان اینکر ہی سے کچھ سیکھ لیں۔ 30۔ نواز شریف اور دوسرے پاکستانی لیڈروں میں قابلیت کس قدر ہے۔ 31۔ تعمیر ملت ہائی سکول کی یاد۔ 32۔ دہشت گردوں کے حامی‘ سانحہ ٔ لال مسجد۔ 33۔ کیا حکیم اللہ محسود شہید تھا؟ 34۔ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے لیڈر عبد القادر ملا کی پھانسی پر لکھا گیا کالم۔ 35۔ پاکستان پر غلبے کا آرزومند بھارت۔ 35۔ افتخار چوہدری نے جب طاہر القادری کی غیر ملکی شہریت کو بنیاد بناتے ہوئے بیرونِ ملک پاکستانیوں کی بے عزتی کی۔ 36۔ جاہل مُلّا ۔ 37۔ انتہائی اعلیٰ کالم: صرف سیاست سے زندگی نہیں بدلے گی۔ 38۔ تحریکِ طالبان سے مذاکرات سے امن کا کوئی امکان نہیں ۔ 39۔ سانحہ ٔ ماڈل ٹائون پر لکھا گیا کالم‘ شریف خاندان اپنی بربادی میں خود کفیل ہے ۔ 40۔ آہنگ میں یکتا صفت سورۃ رحمن: حضرت عمرؓ ابنِ خطاب کی یاد ۔ 41۔ ملالہ اور لبرلزپر لکھا گیا کالم ۔ 42۔ بریگیڈئیر سلطان کی یاد میں لکھا گیا کالم ''ایک سپاہی کی یاد ‘‘۔ 43۔ پیش گوئی کہ ریاست کو طالبان کو قتل کر کے امن قائم کرنا پڑے گاا ورکوئی راستہ نہیں ۔ 44۔ قومی وسائل ‘ قائد اعظمؒ اور موجودہ سیاستدان ۔45۔ شغل بیکار ہیں ‘سب تیری محبت کے سوا۔ 46۔ سید منور حسن کا بیان کہ قتال کا کلچر عام کرنا ہوگا: جماعت اسلامی کی تاریخ۔47۔ بیگم خالد مسعود خان کی برسی پر لکھا گیا کالم: آہنگ میں یکتا۔ 48۔صوفی کون ‘ شاندار تحریر۔ 49۔ انتہائی شاندار کالم :اہلِ کوفہ۔ 50۔ حیدر آباد کی ریشم گلی۔ 51۔ مجید نظامی کی وفات پر لکھا گیا کالم۔ 52۔ شاندار تحریر: دل نہیں ہوگا تو بیعت نہیں ہوگی ہم سے۔ 52۔ کوچہ ٔ صحافت میں داخل ہونے کی روداد۔ 53۔ پاک بھارت تعلقات کی تاریخ ‘ بھارت سے مرعوب پاکستانی لیڈر۔ 54۔ ایک دوست کی یاد ۔ 55۔ مودودی سے منور حسن تک کا سفر: جماعتِ اسلامی کی تعمیر میں مضمر خرابی۔ 56۔ مشرقی پاکستان پر لکھی گئی تحریر۔ 
یہ صرف دوبرسوں کی یادگار تحاریر ہیں ‘ جبکہ 2016ء میں سب سے زیادہ 137کالم منتخب ہوئے۔ اب ظاہر ہے کہ معیار جتنا بھی کڑا کر لیا جائے‘ یہ سب کچھ ایک کتاب میں سمٹنے والا نہیں ہے‘ بلکہ ایک ایک کر کے شاید کئی مجموعے تشکیل دینا ہوں گے ۔ مستقبل میں ان دوستوں کی مدد بھی درکار ہوگی‘ جن کے پاس 2012ء سے پہلے کا ریکارڈ موجود ہے ۔انتہائی اہم مواقع پرتاریخی حوالوں سے بھرپور شاندار نثر ۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اس کام میں مجھے خود بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے ۔
نثر کا ایک نمونہ پڑھیے 
''اللہ اللہ‘ یہ تھا طالبانِ علم کا اعزاز۔ عارف نے کہا : اے کاش لوگ یہ جان لیں کہ حصولِ علم کی مسرّت ہوتی کیا ہے ۔ کوئی جائے اور جا کر طالبانِ عصر کے ہم نوائوں کو بتائے ۔ خاص طور پر ان مولوی صاحب کو ‘ شریعت کو جنہوں نے تلوار بنا رکھا ہے ۔ ژولیدہ فکری کے اس نا مہرباں زمانے میں کس کی یاد سے دل قرار پائے ۔ اللہ کے آخری رسولؐ ۔ شعر تو منیرؔ نیازی نے حمد کا لکھا‘ مگرآج پڑھا تو یوں لگا کہ جیسے نعت کی آرزو بھی ہم رکاب ہو ۔ 
یاد آکر اس نگر میں حوصلہ دیتا ہے تو 
شامِ شہر ہول میں شمعیں جلا دیتا ہے تو 
منیرؔ صاحب اپنی ہی وضع کے آدمی تھے ۔ کسی کی سن کرنہ دیتے اور سناتے سبھی کو ۔ عہد ِ جاہلیت کے عرب شاعروں ایسا ایک منفرد مسلمان ۔ زمانے کی رو سے کوئی غرض تھی‘ نہ ادب کے چاروں طرف برپا مباحث سے ۔ ڈاکٹر خورشید رضوی نے ایک دن چند بڑے انگریز شعرا کا ذکر کیا۔ ان کے محاسن اور انداز۔ دیکھا کہ منیرؔ صاحب خاموش ہیں ۔ پوچھا: آپ کی رائے کیا ہے ؟بولے : قسم لے لیجئے کہ کبھی ان کوپڑھا ہو ۔ دوسروں نے سینکڑوں ہزاروں کتابیں پڑھ ڈالیں‘ مگر جو لکھا نقش بر آب ۔ منیرؔ لب کھولتے تو مصرعہ لہومیں برق بن کے تیر جاتا۔ جہاں کہیں سرکارؐ کی مدح کی ہے ‘ آواز دل کی گہرائیوں سے اٹھی ہے ۔ ؎
فروغِ اسمِ محمدؐ ہو بستیوں میں منیرؔ
قدیم یاد نئے مسکنوں سے پیدا ہو

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved