اٹھارہویں ترمیم کو چھیڑا گیا تو لات مار کر
حکومت ختم کر دوں گا:بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''اٹھارہویں ترمیم کو چھیڑا گیا تو لات مار کر حکومت گرا دوں گا‘‘ دراصل لات یعنی ٹانگ پرائے پھڈے میں اڑانے کے لیے ہوتی ہے لیکن کبھی کبھار اس سے حکومت گرانے کا کام بھی لیا جا سکتا ہے اور اگر پہلے ہی ہمیں لاتوں سمیت اندر کر دیا گیا تو اس کی وجہ حکومت کا یہ خوف ہوگی کہ کہیں میں لات مار کر اسے گرا نہ دوں، تاہم لات کے کچھ اور مقاصد بھی ہیں مثلاً یہ حاتم طائی کی قبر پر بھی ماری جا سکتی ہے لیکن اس سے پہلے یہ دیکھ لینا چاہیے کہ قبر کہیں پکی تو نہیں کیونکہ اس صورت میں لات ٹوٹ بھی سکتی ہے جبکہ لات کا ٹوٹنا دل ٹوٹنے سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے کیونکہ لات کو جڑوانا بھی پڑتا ہے جو ایک خاصا تکلیف دہ امر ہے کیونکہ ہڈی جوڑ حضرات اس کے ساتھ وہ سلوک کرتے ہیں کہ آدمی سوچتا ہے اس سے تو ٹوٹی ہی رہتی تو اچھا تھا۔ آپ اگلے روز نوڈیرو میں بھٹو کی برسی کے موقعہ پر خطاب کر رہے تھے۔
زرداری بلاول کی کرپشن بچاؤ مہم عوام کو قبول نہیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''زرداری بلاول کی کرپشن بچاؤ مہم عوام کو قبول نہیں‘‘ اگرچہ اس سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا کیونکہ میری حکومت بھی عوام کو قبول نہیں لیکن میں اُسی طرح موجود ہوں اور کوئی نہیں پوچھ سکتا کہ میرے منہ میں کتنے دانت ہیں جبکہ دانت نکالنے کے دو مطلب ہوتے ہیں، ایک تو خراب دانت کو نکالنا اور دوسرے منہ کھول کر ہنسنا۔ اور اگر کوئی آپ پر ہنس رہا ہو تو اس کے دانت نکالنا ضروری ہو جاتا ہے حالانکہ دانت صرف کھانا چبانے اور دندی کاٹنے کے کام آتے ہیں جو کہ نہتے آدمی کا سب سے بڑا ہتھیار ہے بشرطیکہ آپ کے دانت کافی مضبوط ہوں ورنہ بصورت دیگر تو دانت گوشت کے اندر ہی رہ جاتے ہیں اور یہ فریق مخالف کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ آپ کو دانت واپس کرے یا نہ کرے اس لیے دندی کاٹنے سے پہلے دانتوں کا معائنہ کرانا ضروری ہوتا ہے ورنہ لینے کے دینے بھی پڑ سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹ کر رہے تھے۔
حکومت نے معیشت کی کشتی بھنور میں پھنسا دی: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے نومنتخب امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت نے معیشت کی کشتی بھنورمیں پھنسا دی‘‘ جسے وہاں سے نکالنے کے لیے وہ ہماری خدمات حاصل کر سکتی ہے اور اللہ نے چاہا تو ہم دعائیں مانگ مانگ کر اسے بھنور سے نکال دیں گے، اگرچہ ہماری دُعا کم اور بد دُعا زیادہ لگتی ہے جس کے اپنے فضائل اور فوائد ہیں اور ہم اکثر اسی سے کام لیتے ہیں اور اپنے مخالفین کا بیڑہ اسی طرح غرق کرتے ہیں، اور اگر یقین نہ آئے تو ان سے پوچھا بھی جا سکتا ہے، اول تو میرے جیسے آدمی کی بات پر ویسے بھی یقین کرنا چاہیے، پیشتر اس کے کہ یقین نہ کرنے والا میری بددعاؤں کی لپیٹ میں آ کر اپنی جان کو روتا رہے جب کہ جان کو رونا دوسرے رونے سے کافی مختلف چیز ہے کہ ورائٹی کی خاطر بھی اپنی جان کو رویا جا سکتا ہے بلکہ اگر خدا توفیق دے تو کسی اور کی جان کو بھی رویا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز مدینہ منورہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
خواتین بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے
میں کردار ادا کر سکتی ہیں: خالد محمود
صوبائی وزیر قدرتی آفات خالد محمود نے کہا ہے کہ ''خواتین بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں‘‘ کیونکہ آبادی کے بڑھنے سے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے ۔ بڑھتی آبادی ملک کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے خواتین مردوں کو قائل کرسکتی ہیں اور اس سلسلے میں بہت کارگر ثابت ہو سکتی ہیں۔ وہ اگر چاہیں تو شوہر کو اوقات میں بھی رکھ سکتی ہیں اور یہ کام انہیں خوب اچھی طرح سے آتا بھی ہے بصورت دیگر وہ شوہر کے خلاف ہراسگی کے تحت بھی کارروائی کر سکتی ہیں اور یہ درست ہے کہ ؎
وجودِ زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
آپ اگلے روز شیخوپورہ میں خواتین کے ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم نیک نیتی سے ملک چلا رہے ہیں: چودھری شجاعت
ن لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم نیک نیتی سے ملک چلا رہے ہیں‘‘ اگرچہ ان پر اس سے بڑا بہتان اور کوئی نہیں ہو سکتا کیونکہ مملکت خداداد تو اپنے آپ ہی چل رہی ہے اور اسی کے بارے میں شاعر نے کہا تھا ؎
کمالِ ڈرائیور نہ انجن کی خوبی
چلی جا رہی ہے خدا کے سہارے
جبکہ یقین محکم رکھنے والے ہی اس منزل تک پہنچ سکتے ہیں کہ بغیر ہاتھ پاؤں ہلائے سارا کچھ اپنے آپ ہی ہوتا رہتا ہے جبکہ بچھا کھچا کام وہ اپنی مشہورِ زمانہ یادداشت کے بل بوتے پر کر لیتے ہیں، بصورت دیگر انہیں بس ذرا سے دلانا پڑتا ہے اور ان کا دماغ حاضر باش ہو جاتا ہے 'جلنے والوں کا منہ کالا‘ جن میں ساری اپوزیشن شامل ہے۔ آپ اگلے روز آن لائن سے خصوصی بات چیت کر رہے تھے۔
آج کا مقطع:
ظفرؔ، اُن سے کہہ دو کہ وضعِ نیاز
بہت ہو چکی اب دوبارہ نہیں