حکومت کے خلاف تحریک چلا کر اس کا خاتمہ کریں گے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت کو نہیں مانتے‘ تحریک چلا کر اس کا خاتمہ کریں گے‘‘ کیونکہ ہم نے حکومت کو جو مہلت دی تھی ‘وہ ختم ہو چکی ہے‘ جبکہ حکومت نے اس دوران نہ تو کوئی رابطہ قائم کیا ہے اور نہ ہی کوئی مثبت اشارہ دیا ہے‘ کیونکہ ہم ماشاء اللہ عقلمند ہیں اور ہمارے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے‘ تاہم‘ ہم چونکہ طبعاً رحم دل واقع ہوئے ہیں اور حکومت کے گرنے کا بے رحمانہ منظر شاید برداشت نہ کر سکیں۔ اس لیے حکومت کو آخری وارننگ دی جا رہی ہے کہ وہ اپنے رویّے میں تبدیلی پیدا کرے اور ہمارے ساتھ باقاعدہ مذاکرات کرے اور خاکسار کے مسائل حل کرے ‘کیونکہ حکومت کے بُری طرح مقروض ہونے کے باوجود وہ اس ناچیز کا مسئلہ حل کرنے میں ابتدائی اقدام کر سکتی ہے ع
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
آپ اگلے روز پشاور میں میڈیا کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کسی سے اختلاف پر اداروںسے دشمنی نہ کریں: نثار چوہدری
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کسی کے کہنے پر اداروں سے دشمنی نہ کریں‘‘ اور کم از کم میرا ہی کچھ خیال کریں ‘کیونکہ میں سال ہا سال تک ان کا خیال کرتا رہا ہوں اور ان کے کارہائے نمایاں و خفیہ پر مستقل خاموشی اختیار کیے رکھی ہے‘ جس پر اللہ میاں مجھے کبھی معاف نہیں کریں گے‘ کیونکہ میگا کرپشن پر میگا خاموشی اختیار کرنے والا بھی ایک طرح سے اس کرپشن میں شامل ہوتا ہے اور دوسری طرف احسان فراموشی کی انتہا یہ ہے کہ مجھے ٹکٹ تک نہیں آیا؛ اگرچہ میں نے ٹکٹ لے کر بھی ہار جانا تھا؛ چنانچہ اگر وہ قومی اداروں سے دشمنی ختم نہیں کر سکتے ‘تو کم از کم میرے ساتھ ہی کچھ رعایت کر دیں؛ اگرچہ اب وہ کوئی رعایت دینے کے قابل بھی نہیں رہے ‘بلکہ خود رعایتوں کے طلبگار ہیں اور جس میں وہ ایڑی چوٹی کا زور بھی لگا رہے ہیں‘ لیکن خاطر جمع رکھیں‘ شہباز شریف کو تو رعایت مل سکتی ہے‘ انہیں نہیں۔ آپ اگلے روز اپنے حلقہ کا انتخاب چکری میں بلدیاتی نمائندوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران خان‘ وزارت ِعظمیٰ کے منصب پر بیٹھ
کر ہی جھوٹ چھوڑ دیں: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران خان وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر بیٹھ کر ہی جھوٹ چھوڑ دیں‘‘ جبکہ ہمارے قائد نے اس منصب پر بیٹھ کر کبھی جھوٹ نہیں بولا ‘کیونکہ وہ عوام کی خدمت میں ہی اس قدر مگن تھے کہ جھوٹ بولنے کی انہیں فرصت ہی نہیں تھی؛ البتہ سیاسی بیان ضرور دے لیتے تھے اور خدا کا شکر ہے کہ اب ان کی آزمائش ختم ہونے والی ہے اور پلی بارگین کے معاملات کافی سیدھے ہوتے جا رہے ہیں‘ جس کیلئے شہباز شریف کو لندن بھیجا ہوا ہے ‘تا کہ وہ حسین نواز وغیرہ کو قائل کریں کہ ایک آدھ فلیٹ بیچ کر پیسوں کا انتظام کر دیں‘ لیکن اندر ہی اندر ہمیں یہ دھڑکا بھی ہے کہ وہ اس معاملے میں ڈنڈی نہ مار جائیں‘ جبکہ حسین نواز پہلے ہی دبئی فرار ہو چکے ہیں‘ لیکن شہباز شریف بھی خاطر جمع رکھیں‘ ان کی دال بھی نہیں گلے گی۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
جو کام نہیں کرے گا میری ٹیم کا حصہ نہیں رہے گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''جو کام نہیں کرے گا میری ٹیم کا حصہ نہیں رہے گا‘‘ اور اسے اپنی الگ ٹیم بنانی پڑے گی‘ جیسا کہ اکثر وزراء نے بنا رکھی ہے اور بھانت بھانت کی بولیاں بول رہے ہیں اور اسی لیے میں نے عزیزم فیاض الحسن چوہان کو کابینہ میں واپس لانے کا ارادہ کر لیا ہے کہ وہ کم از کم بولتے تو تھے‘ بیشک غلط ہی سہی ‘ جس سے وہ دوسروں سے کافی الگ تھلگ لگتے تھے اور جہاں تو میرا اپنا تعلق ہے تو میں نے آخر ایک کام تو شروع کر دیا ہے کہ اوپر تبادلے کرتا چلا جا رہا ہوں اور امید ہے اب عدالت بھی مداخلت نہیں کرے گی‘ کیونکہ یہ کام ہی تھوک کے حساب سے ہے‘ عدالت کہاں کہاں مداخلت کرے گی‘ جبکہ یہ تجربہ خاصا خوشگوار رہا ہے اور میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کچھ کرنا بھی چاہیے‘ وہ تبادلے ہی کیوں نہ ہوں‘ اسی طرح رفتہ رفتہ‘ دوسرے کاموں کی بھی عادت پڑتی جائے گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ملکہ برطانیہ کی سالگرہ کی تقریب میں شریک تھے۔
عمران خان اور وزیراعلیٰ کے ساتھ
شانہ بشانہ کھڑے ہیں: پرویز الٰہی
سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''عمران خان اور وزیراعلیٰ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں‘‘ اور یہ سعادت بھی صرف اس وقت حاصل ہوتی ہے جب یہ دونوں شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور میں بھی شانہ ملا کر ساتھ کھڑا ہو جائوں۔ اس طرح شانہ بشانہ بیٹھ بھی سکتے ہیں ‘بلکہ شانہ بشانہ لیٹ کر بھی دکھا سکتے ہیں ‘کیونکہ آدمی جب کسی بات کا ارادہ کر لے تو بڑی سے بڑی فہم بھی لڑ سکتا ہے اور اگر تحریک وغیرہ کے نتیجے میں چاروں شانے چت گرے ہوئے ہوں‘ تو یہ کام اور بھی آسان ہے‘ کیونکہ اس وقت صرف قانون کو آپس میں ملانا ہی ہوتا ہے‘ جس میں کوئی زیادہ دقّّت پیش نہیں آتی اور اس طرح شانہ بشانہ ہونے کی کیفیت ہر طرح سے پیش کی جا سکتی ہے ‘یعنی موقع کے مطابق ؛بلکہ اس کیفیت میں ساتھ ساتھ سیلفیاں بھی بنائی جا سکتی ہیں‘ تا کہ یادگار رہیں۔ آپ اگلے روز وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
بدل گیا ہے وہ تو اور کیا کہیں‘ ظفرؔ
کہ دودھ تھا‘ پڑے پڑے خراب ہو گیا