تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     23-04-2019

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

عمران اقتدار بچانے کیلئے زرداری کی کردارکشی کر رہے ہیں:شیری رحمن
پیپلز پارٹی کی سنیئر رہنما شیری رحمن نے کہا ہے کہ ''عمران‘اقتدار بچانے کیلئے زرداری کی کردار کشی کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ کردار وغیرہ کا انہوں نے کبھی تکلف ہی نہیں کیا اور ہمارے کام اس کے بغیر ہی بااحسن و خوبی انجام پا جاتے ہیں ‘کیونکہ جس طرح کے ان کے کام ہیں‘ ان میں کردار شردار کا کوئی رولا نہیں ہے۔ اس لیے عمران خان کو چاہیے کہ حکومت کسی اور طریقے سے بچائیں اور ہوا میں تلواریں نہ چلائیں ‘ مثلاً ؛جعلی اکائونٹس والے کیسوں کو جلدی نمٹانے کی کوشش کریں‘ جبکہ زرداری صاحب کے صرف اندر ہونے کی صورت میں ہی ان کی حکومت بچ نکلتی ہے‘ کیونکہ اس کے بعد حکومت کی سارا سردرد ہی ختم ہو جائے گا‘ ورنہ پیناڈول کھا کھا کر ہی ان کی مت ماری جائے گی اور سر کا درد پھر بھی دُور نہ ہوگا‘ جبکہ ان کے ساتھ دیگر معززین بھی ان کے ہمراہ ہوں گے اور مطلع بالکل صاف ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز وزیراعظم کے خطاب پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہی تھیں۔
مذہبی قوتوں کا کردار ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے:فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''مذہبی قوتوں کا کردار ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘‘ حالانکہ میری قوت ختم ہونے کے بعد ہی ان کی تسلی ہو جانی چاہیے تھی۔ بے چاری دوسری قوتوں کا کیا قصور ہے‘ کیونکہ ہاتھی کے پائوں میں ہی سب کا پائوں ہوگا اور میرا خیال ہے کہ حکومت کو ہاتھیوں سے کبھی واسطہ نہیں پڑا‘ جبکہ یہ ہاتھی سب کا ساتھی ہوتا ہے اورہر حکومت کا ساتھی رہا ہے؛ چنانچہ تنگ آ کر اور مایوسی کے عالم میں یہ ملین مارچ شروع کیا جا رہا ہے؛ البتہ حکومت ‘اگر اب بھی ہوش کے ناخن لے لے تو یہ مارچ اب بھی ختم کیا جا سکتا ہے۔ ویسے بھی کوئی اور جماعت تو اس میں شامل نہیں ہوئی اور محض ایک اخلاقی تقاضا پورا کیا جا رہا ہے‘ کیونکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے آخری وقت پر معذرت کر کے ہماری امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے اور میرا خیال ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں سیلابی پانی ہی سے استفادہ کیا ہے‘ جو ان دنوں کافی زیادہ دستیاب ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں ملین مارچ سے خطاب فرما رہے تھے۔
عمران جیلوں میں ڈال دیں‘ لیکن عوام کو روٹی دیں:مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران سب کو جیلوں میں ڈال دیں‘ لیکن عوام کو روٹی دیں‘‘ اگرچہ روٹی ہمارے وقت میں بھی عوام کو کم ہی ملتی تھی‘ لیکن خدمت سے ہی ان کے پیٹ بھرے رہتے تھے اور انہوں نے روٹی کی کبھی شکایت نہیں کی تھی‘ بلکہ وہ روٹی کی بجائے خدمت پر ہی لگ گئے تھے اور خدمت سے پیٹ بھر کر باقاعدہ ڈکار بھی لیتے تھے اور کبھی انہیں بدہضمی وغیرہ کی بھی شکایت نہ ہوئی تھی اور ‘اگر اب سب لوگوں کو روٹی ملنے لگے‘ تو ان میں ہم بھی شامل ہوں گے ‘جو بالکل بیروزگار ہو کر رہ گئے ہیں‘ کیونکہ خالی پیٹ تو ترجمانی بھی صحیح طرح سے نہیں ہوتی ‘ جبکہ موجودہ حکومت کے ہاں تو خدمت کا کوئی تصور ہی نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک ترقی بھی نہیں کر رہا‘کیونکہ ہمارے قائد کے بقول خدمت کے بغیر ترقی بھی نہیں ہو سکتی۔ علاوہ ازیں جیل میں ڈالنا اس لیے کہا ہے کہ وہاں روٹی تو ملتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیر اعظم عمران خان کی تقریر پر ردعمل ظاہر کر رہی تھیں۔
پی ٹی آئی میچ ہار گئی‘ اسے لانے والے پریشان ہیں:سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی میچ ہارگئی‘ اسے لانے والے پریشان ہیں‘‘ اور امید بھری نظروں سے خاکسار کی طرف دیکھ رہے ہیں‘ جس کے جواب میں فی الحال تو میں یہی کہہ رہا ہوں کہ ہور چوپو! البتہ اگر وہ وزیر اعظم بنا دیں تو ان کی امیدوں پر پورا اتر کر دکھا سکتا ہوں کہ اگر باہر کے لوگوں کو وزیر‘ مشیر بنایا جا سکتا ہے‘ تو مجھ میں کون سے کیڑے پڑے ہیں‘ کیونکہ میں صرف سینیٹر ہی نہیں‘ اپنی جماعت کا امیر بھی ہوں؛ اگرچہ بہت غریب طبع واقع ہوا ہوں اور تھوڑی تنخواہ پر بھی کام کر سکتا ہوں‘ نیز اعزازی طور پر بھی میری خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں‘ ویسے بھی ملک کیلئے یہ اعزاز کی بات ہوگی اور یہ بھی یاد رہے کہ میں اپنی جماعت کا دوسری بار امیر منتخب ہوا ہوں‘ جو کوئی مذاق نہیں ہے اور لیاقت بلوچ کو ہرایا ہے ‘یہ بھی کوئی معمولی بات نہیں ہے اور اگر مجھے کہا جائے تو اپنا سی وی بھیج سکتا ہوں۔ آپ اگلے روز دیر بالا میں خطاب کر رہے تھے۔
قبضہ مافیا کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی:عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''قبضہ مافیا کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی‘‘ کیونکہ ہمارے خلاف سب کو یہی شکایت تھی کہ بلاامتیاز کارروائی نہیں ہوتی‘ تو ان کا منہ بند کرنے کیلئے یہ تجربہ کر رہے ہیں اور اگر کامیاب رہا‘ تو احتساب وغیرہ میں بھی بلاامتیاز کارروائی کر کے دکھا دیں گے‘ جس میں اپوزیشن کی کسی خاص جماعت کی تخصیص نہیں ہوگی ‘بلکہ سب کے ساتھ مساوی سلوک کیا جائے گا۔ اس لیے نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی کان کھول کر سن لیں کہ اب سب کے خلاف مساوات کے اصول کے تحت عمل ہوگا ‘کیونکہ مذکورہ دونوں جماعتوں کے تقریباً سب قابل ِذکر زعماء سے ہم فارغ ہو جائیں گے‘ کیونکہ ان کے مقدمات انجام کے قریب پہنچ چکے ہیں اور احتساب ادارے وغیرہ ان سے فارغ ہو جائے گی( انشاء اللہ)۔ آپ اگلے روز لاہور میں مہر محمد اسلم بھروانہ سے ملاقات کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
دن رات میرے دل سے گزر مت کیا کرو
اچھا نہیں ہے اتنا سفر‘ مت کیا کرو

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved