تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     29-04-2019

سُرخیاں ان کی‘ متن ہمارے!!

آج تک دینی مدارس کے کسی طالب علم 
نے نوکری کی بھیک نہیں مانگی: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''آج تک دینی مدارس کے کسی طالب علم نے نوکری کی بھیک نہیں مانگی‘‘ کیونکہ جب ان کے لیڈر کے اتنے واویلا کے باوجود حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی‘ تو طالب علموں کو کس نے پوچھنا تھا اور اگر سخی ہی پرلے درجے کا شوم ہو تو بھیک مانگ کر شرمندہ ہی ہونا ہوتا ہے؛ حتیٰ کہ ان پر تو کسی دھمکی کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا‘ ورنہ ملین مارچ کے اعلان سے تو کچھ ان کا دل پسیجتا اور کچھ دال دلیا کر دیتے‘ لیکن بقول شاعر: ؎
یاں لب پہ لاکھ لاکھ اضطراب میں
واں ایک خامشی تری سب کے جواب میں
آپ اگلے روز چنیوٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کے خلاف کسی بھی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے: زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت کے خلاف کسی بھی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے‘‘ کیونکہ ن لیگ ہمیں حکومت کے خلاف اشتعال دلا دلا کر خود برف میں لگ گئی ہے اور اپنا اُلو سیدھا کرنے میں مصروف ہے تو ہمیں کیا باولے کُتے نے کاٹا ہے ‘جو حکومت کے ساتھ پنگا لیتے پھریں ‘جبکہ ہمارا اپنا اُلو اس قدرے ٹیڑھا ہے کہ سیدھا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا؛ حتیٰ کہ اب ہمارے اُلو کے پٹھے بھی ٹیڑھے ہونا شروع ہو گئے ہیں اور ہمارے ہاں اُلوؤں کی بہتات اس لیے بھی ہے کہ مغرب میں اُلو کو دانائی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور جعلی اکاؤنٹس کے گورکھ دھندے کو دیکھ کر کون ہے ‘جو ہماری دانائی کا قائل نہ ہو جائے‘ جبکہ اس کے علاوہ جو ہنرمندیاں اور فن کاریاں ہیں ‘وہ بھی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہیں اور ماشاء اللہ شروع سے ہی ان کاریگریوں کا ٹھپا لگا رہے ہیں اور دنیا عش عش کر رہی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
خدمت کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ سردار عثمان خاں بزدار نے کہا ہے کہ ''ہم خدمت کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیںگے‘‘ کیونکہ اگر نواز لیگ خدمت کر کے اس قدر مالدار ہو گئی ہے تو ہم ایسا کیوں نہ کریں اور اپنی غربت نہ مٹائیں‘ جبکہ غربت مٹانا ہمارا نعرہ قرار پا چکا ہے اور خیرات ؛چونکہ گھر سے شروع ہوتی ہے‘ اس لیے آزمائش کے طور پر پہلے اپنی غربت مٹائیں گے اور اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو عوام کی غربت بھی مٹا کر دکھا دیں گے؛ اگرچہ ہمیں اس کام کا تجربہ نہیں ہے‘ تاہم ایک آدھ وفاقی وزیر نے یہ کام شروع کر دیا ہے‘ جس سے ہماری بھی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے‘ لیکن کچھ ادارے ہماری راہ کا روڑا بنے ہوئے ہیں‘ کیونکہ اس نے خلافِ عادت اب ہمارے بندے بھی پکڑنا شروع کر دیئے ہیں اوراس طرح ہمارے رنگ میں بھنگ ڈالنے کے درپے ہیں‘ لیکن مذکورہ ہنرمند وزیر کو ابھی تک کسی نے نہیں پوچھا ‘اس لئے ہمارے لئے مایوس ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہونی چاہیے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ غازیخان میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت کے مہربان کب تک اسے انگلی 
پکڑ کر چلاتے رہیں گے: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت کے مہربان کب تک اُسے اُنگلی پکڑ کر چلاتے رہیں گے‘‘ جبکہ اگر ہمیں چلایا گیا تو ہماری اُنگلی پکڑنے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی ‘کیونکہ ہم چونکہ ماشاء اللہ کافی عقلمند واقع ہوئے ہیں‘ اس لئے اشاروں کو خوب سمجھتے ہیں‘ لیکن چونکہ عوامی تائید کے ضمن میں ہمارا ہاتھ ذرا تنگ ہے‘ اس لئے ان مہربانوں کو اشارے بھی کچھ زیادہ ہی کرنا ہوں گے‘ جبکہ ان کے ہاں اشاروں کی ہرگز کوئی کمی نہیں ہے‘ بلکہ ہم اُن کی اُنگلی پکڑ کر بھی چلنے کو تیار ہیں ‘کیونکہ مقصد صرف ہمیں چلانا ہے ‘جبکہ ہم تو ازل سے رُکے ہوئے ہیں اور کسی چلانے والے کی راہ دیکھ رہے ہیں اور اگر ہم سے حکومت نہ بھی چلی تو بھی کوئی بات نہیں کہ یہ ملک ہی ایسا ہے اور اسی لئے آج تک کسی کی بھی حکومت نہیں چلی۔ آپ اگلے روز منصورہ میں شوریٰ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اسد عمر کو قربانی کا بکرا بنایا گیا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''اسد عمر کو قربانی کا بکرا بنایا گیا‘‘ چونکہ ابھی قربانی کے لئے تیار نہیں تھے ‘جبکہ ہمارے ہاں ہر بکرا ماشاء اللہ اس قدر موٹا تازہ ہے کہ قربانی کے لئے ہر وقت تیار ہوتا ہے‘ جس کے لئے ہم نے باریاں مقرر کر دی ہیں اور فہرست بھی تیار کر رکھی ہے اور جو زیادہ پلے ہوئے دُنبے تھے‘ وہ قربانی کے عمل سے گزر بھی رہے ہیں اور اسی طرح باری باری اس کارِ خیر سے فیضیاب ہوتے رہیں گے ‘کیونکہ انہوں نے خوراکیں ہی ایسی خاص الخاص کھائی ہوئی ہیں کہ ان مراحل سے گزرنے کے لئے خود ہی بیتاب نظر آتے ہیں؛ حتیٰ کہ بعض تو گلے میں گھنگھرو اور پاؤں میں بھی مختلف زیورات سے لدے نظر آتے ہیں‘ اس لئے سُوکھ سڑے اسد عمر بیچارے کو خواہ مخواہ قربانی کا بکرا بنا دیا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
اسی کا بوجھ اٹھائے پھرا ہوں جانِ ظفرؔ
وہ عشق جو مرے سر پر سوار بھی نہیں تھا

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved