ہمارے ملین مارچ نے حکمرانوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں:فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہمارے ملین مارچ نے حکمرانوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں‘‘ جنہیں وہ حلال کرنے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں اور جو صرف ایک طرح سے حلال ہو سکتی ہیں کہ اس کمر توڑ مہنگائی میں خاکسار کے مسائل حل کیے جائیں اور حکومت کے ایک مثبت اشارے پر یہ مارچ تتر بتر ہو جائے گا۔ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے‘ آزمائش شرط ہے‘ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ملین مارچ کے خرچے کے سلسلے میں کچھ دال دلیا ضرور کر دے‘ ورنہ شرکا خاکسار کی تکہ بوٹی کر دیں گے کہ اپنا الو سیدھا کر لیا ہے اور ہماری دیہاڑیوں کا مسئلہ جوں کا توں ہے‘ ورنہ وہ مجھ سے اپنا حصہ بھی طلب کریں گے ‘بلکہ چھیننے کی بھی کوشش کریں گے اور اس چھینا جھپٹی میں اس ناچیز کو چھوٹی موٹی چوٹ بھی لگ سکتی ہے‘ جس سے سارا مزہ کرکرا ہو کر رہ جائے گا۔ آپ اگلے روز جوہر آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پسماندہ علاقوں کی قسمت بدلنے کا وقت آ گیا ہے:عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''پسماندہ علاقوں کی قسمت بدلنے کا وقت آ گیا ہے‘‘ جبکہ گزشتہ آٹھ دس ماہ ہم اس وقت کے آنے ہی کا انتظار کر رہے تھے‘ کیونکہ ہر چیز اپنے وقت پر ہی اچھی لگتی ہے‘ جبکہ ہم وقت کے پابند واقع ہوئے ہیں‘ جو ہماری اہلیت اور لیاقت کا سب سے بڑا ثبوت ہے ‘جبکہ ہم اس لیاقت اور اہلیت کا اب تک آنے کا ہی انتظار کر رہے تھے اور اب ہم نے صرف اس کا مظاہرہ کرنا ہے اور جونہی مظاہرہ کرنے کا وقت آیا ‘ہم اس میں کوئی دیر نہیں لگائیں گے‘ کیونکہ جلد بازی شیطان کا کام ہے اور دیر میںہی خیر ہوتی ہے‘ اسی لیے کہتے ہیں کہ سہج پکے سو میٹھا ہو‘ جبکہ کھیر کو ٹھنڈی کر کے ہی کھانا چاہیے؛ اگرچہ کھیر اگر ٹیڑھی ہو تو وہ ٹھنڈی بھی نہیں کھائی جا سکتی‘ تاہم انتظار کرنا چاہیے ‘کیونکہ اس کا بھی ایک وقت مقرر ہے ‘جس کے آنے پر یہ کھائی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان ِاسمبلی اور پارٹی کارکنوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
دو گھنٹوں میں پٹرول گیس کی قیمتیں واپس لا سکتا ہوں:شاہد خاقان
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''دو گھنٹوں میں پٹرول‘ گیس کی قیمتیں واپس لا سکتا ہوں‘‘ جو کہ ای سی ایل کی پابندی ختم کرنے سے ہی ممکن ہو سکتا ہے‘ کیونکہ یہ قیمتیں میں باہر جا کر ہی واپس لا سکتا ہوں‘ بلکہ لگے ہاتھوں شہباز شریف کو بھی واپسی کیلئے قائل کرنے کی کوشش کر سکتا ہوں اور اگر وہ قائل نہ ہوئے تو خود بھی وہیں مستقل قیام کرنا پڑے گا ‘کیونکہ ہماری جماعت کے تقریباً نصف زعما تو پہلے ہی وہاں سیٹل ہو چکے ہیں اور نہایت سادگی سے گزراوقات کر رہے ہیں ‘جو میاں شہباز شریف کے لندن میں بس کے انتظار میں بینچ پر بیٹھے دکھائی گئی‘ تصویر سے ہی ظاہر ہے‘ جو وہاں پلی بارگین کی خاطر پیسوں کے انتظام کیلئے وہاں گئے ہیں اور یہ بھی کچھ لوگوں کا خیال خام بھی ہے‘ ورنہ کون جان بوجھ کر اپنے پائوں پر کلہاڑی مارتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
کہاں ہیں کروڑ نوکریاں ‘ 50 لاکھ گھر‘ تحریک چلائینگے:سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر‘ عید کے بعد تحریک چلائیں گے‘‘ البتہ ‘اگر مولانا فضل الرحمن کا ملین مارچ کامیاب ہو گیا تو ہماری تحریک کی ضرورت ہی نہیں رہے گی‘ کیونکہ سنا ہے کہ کچھ دے دلا کر حکومت اس سے گلوخلاصی کرا لے گی ‘جبکہ ہمارے مسائل و معاملات ذرا مختلف قسم کے ہیں اور حکومت ؛اگر ہمارے ساتھ مذاکرات کرے تو اس کی تفاصیل بھی بیان کر دیں گے‘ جبکہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے؛ اگرچہ اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ضرورت کے والد صاحب کون ہیں اور ہم حسب نصب کے معاملے میں خاصے سخت گیر واقع ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز جناح پارک پشاور میں پیغام اسلام اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
ریکارڈ کی درستی
بھائی صاحب کے کل والے کالم میں ایک شعر اس طرح درج ہے ؎
شام بھی تھی اداس اداس دل بھی تھا دھواں دھواں
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
اس میں پہلا مصرع بے وزن ہو گیا ہے۔ یہاں دل کی بجائے کوئی اور لفظ ہوگا ‘جو اس وقت مجھے بھی یاد نہیں ہے۔ لفظ ''دل‘‘ اس لیے بھی نہیں ہو سکتا کہ یہ دوسرے مصرعے میں بھی آ چکا ہے۔ برادرم اقتدار جاوید نے بتایا ہے کہ یہ فراق گورکھپوری کا شعر ہے‘ جو اس طرح سے ہے ؎
حسن بھی تھا اداس اداس‘ شام بھی تھی دھواں دھواں
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
ظاہر ہوا کہ پہلا مصرع سرے سے ہی غلط تھا۔ اس لیے بھائی صاحب کو میرا کم اور اقتدار جاوید صاحب کا زیادہ شکرگزار ہونا چاہیے۔
آج کا مطلع
فرضی بھی نہیں اور خیالی بھی نہیں ہے
وہ شکل کوئی بھولنے والی بھی نہیں ہے