تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     06-05-2019

سُرخیاں‘متن اور ’’وقارِ ہنر‘‘

ٹیپو سلطان کو بہادری کی وجہ سے پسند کرتا ہوں: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ٹیپو سلطان کو بہادری کی وجہ سے پسند کرتا ہوں‘‘ اور اسی بہادری کی وجہ سے آصف علی زرداری‘ نواز شریف اور شہباز شریف بھی میرے ہیرو ہیں کہ جس دلیری‘ بلکہ دیدہ دلیری سے اُنہوں نے جیل کاٹی اور اب پھر تیار ہیں اور جس جوانمردی کے ساتھ شریف برادران نے دونوں ہاتھوں سے عوام اور ملک کی خدمت کی‘ اُس کی مثال ڈھونڈنا مشکل ہے ‘بلکہ یہ اپنی مثال آپ ہیں اور یہ تینوں حضرات‘ جس مستقل مزاجی سے این آر او‘ نہ ملنے کے باوجود‘ پلی بار گین نہ کرنے پر ڈٹے ہوئے ہیں‘ یقینا یہ لوگ کسی قومی ایوارڈ کے مستحق ہیں اور یہی زندہ قوموں کا شعار بھی ہے اور ایک زندہ قوم کا وزیراعظم ہونا‘ میرے لیے بھی اعزاز کی بات ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے بذریعہ ٹویٹ پیغام نشر کر رہے تھے۔
حکومت مہنگائی سے پریشان عوام سے 
جینے کا حق چھین رہی ہے: مریم نواز
مستقل نااہل اور سزا یافتہ وزیراعظم کی سزا یافتہ صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''حکومت مہنگائی سے پریشان عوام سے جینے کا حق چھین رہی ہے‘‘ اور جب سے مجھے یہ عہدہ ملا ہے‘ عوام کے ساتھ میں بھی پریشان ہوں؛ اگرچہ آئینی طور پر کوئی سزا یافتہ شخص کسی پارٹی کا عہدیدار نہیں ہو سکتا‘ تاہم ملک ِ عزیز میں آئین و قانون پر جتنا عمل پہلے ہو رہا ہے‘ وہ بھی سب کو معلوم ہے اور پتا نہیں کہ کوئی من چلا اُٹھ کر اسے عدالت میں چیلنج کر دے‘ کیونکہ ہمارے ہاں حاسدوں کی بھی کوئی کمی نہیں‘ لیکن والد صاحب سمیت ہم سب نے عدلیہ کے بارے میں اپنے سینے پر پتھر رکھ کر جو چُپ سادھی ہوئی ہے‘ اسے کچھ اس کا بھی لحاظ کرنا ہوگا اور مجھ سے آئندہ وزیراعظم بننے کاحق چھیننے سے گریز کرنا ہوگا‘ کیونکہ اب تو ہم نے‘ ماسوائے آخری فیصلے کے‘ عدلیہ کے فیصلوں کی تعریف بھی کرنی شروع کر دی ہے۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
حکومتی گاڑی دلدل میں پھنسی‘ قوم کو 
کیسے منزل تک پہنچائے گی: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومتی گاڑی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے‘ قوم کو کیا منزل تک پہنچائے گی اور نت نئے منصوبے شروع کر کے دلدل میں مزید پھنستی جا رہی ہے اور جس سے نکلنے کیلئے وہ خاکسار کی مدد حاصل کر سکتی ہے اور اس ناچیز کو اقتدار منتقل کرتے ہی اس دلدل سے نکل آئے گی اور؛ اگرچہ ہم بھی دلدل میں پھنس جائیں گے‘ لیکن باہر بیٹھے ہم اس دلدل کا نظارہ تو کریں گے‘ کیونکہ ملک اور قوم کو مصیبت میں مبتلا دیکھنا بجائے خود ملک و قوم کی خدمت ہے‘ اس لیے ہم نے ملک و قوم کی منزل کی نشاندہی کیلئے اپنے طور پر اندازے لگانا شروع کردیئے ہیں اور اب صرف حکومت کا کام ہے کہ وہ کب ایثار و تعاون کا مظاہرہ کرتی ہے؟ کیونکہ بصورت ِدیگر تو ہم نے قیام پاکستان سے لے کر اب تک ٹکریں مار کر دیکھ لیا ہے اور کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا ۔ آپ اگلے روز لاہور میں جے آئی یوتھ کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
حکومتی رہنما تحریک میں آنے کی دعوت دے رہے ہیں: جاوید ہاشمی
بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف کے رہنما پارٹی میں آنے کی دعوت دے رہے ہیں‘‘ اور‘ اگر اس بیان کے باوجود نواز لیگ کچھ نہیں کرتی ‘تو میرے لیے سوائے اس کے کوئی چارہ نہ ہوگا کہ دوبارہ تحریک میں شامل ہو جاؤں اور: ع
آ ملیں گے سینہ چاکانِ چمن سے سینہ چاک
کی دلکش کیفیت پھر سے طاری ہو جائے اور عمران خان یقین رکھیں کہ اس دفعہ میں انہیں چھوڑ کر ہرگز نہیں جاؤں گا اور نہ ہی کسی امپائر کی انگلی کے اشارے کا ذکر کروں گا‘ تاہم جس طرح وہ اسد عمر کو کابینہ میں واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں‘ اُسی طرح اُنہیں چاہیے کہ مجھے بھی واپسی کی دعوت بہ نفس و نفیس خود دیں اور اس کے بعد تماشا دیکھیں کہ میں کس طرح واپس آتا ہوں اور امید ہے کہ میرا یہ بیان بھی نواز لیگ والوں کی نظر سے ضرور گزرے گا اور ہو سکتا ہے کہ کچھ وہ بھی اپنا رویہ درست کر لیں‘ کیونکہ تلافی مافات کا خانہ تو ہمیشہ خالی رہتا ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وقارِ ہُنر
حسن عسکری کاظمی کی یہ کتاب اظہار سنز ‘لاہور نے چھاپی ہے‘ جس میں تنقید‘ تبصرہ اور جائزے شامل ہیں۔ انتساب پروفیسر سید مشکور حسین یادؔ کے نام ہے۔ پس سرورق مصنف کی دیگر 30کتابوں کی فہرست کے ساتھ مصنف کا مستقل پتا بھی درج ہے‘ جبکہ مصنف کو ملنے والے اعزازات کی فہرست کچھ اس طرح سے ہے:
-1 مصنف کی شخصیت اور فن پر ایم فل کیا گیا‘ جبکہ ایم اے کی سطح پر تین مقالے لکھے گئے۔
-2 ڈاکٹر شبیہہ الحسن کی کتاب'' حسن عسکری کی تخلیقی جہتیں‘‘۔
-3 آثار و افکار اکادمی پاکستان کراچی کی طرف سے حرفِ ہنر‘ دیدئہ نم ناک‘ لہو بولتا ہے‘ حرفِ عقیدت اور جمالِ مصطفی پر اوّل انعام۔
-4 پاکستان ٹیلی ویژن لاہور سے ملّی ترانہ‘ اوّل آنے پر انعام سے نوازا گیا (1948ئ)
-5 امام خمینی سیمینار تہران میں بحیثیت ِخصوصی مندوب شرکت۔
-6رحمت اللعالمین ؐکانفرنس‘ دہلی میں بحیثیت ِنعت نگار شرکت۔
-7 نیو بہار ٹرسٹ انبالہ بین الاقوامی مشاعرہ میں شرکت۔
-8 ایک کل پاکستان نعتیہ مشاعرہ اور حج کیمپ کراچی مقابلۂ نعت خوانی میں بحیثیت ِمنصف فرائضا نجام دیئے۔
-9 کنوینر ترقی پسند مصنفین سید عاشور کاظمی کی دعوت پر انگلستان کے مختلف شہروں کی تقریبات میں شرکت۔
-10جشن ِ وارہ امام علی بن موسیٰ الرضا مشہد مقدس (ایران) میں خانۂ فرہنگ لاہور کی خصوصی دعوت پر شرکت۔
آج کا مقطع
خوش ہوں جس حال میں رکھا ہوا ہے اُس نے‘ ظفرؔ
مہرباں ہو کے عنایات کرے یا نہ کرے

 

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved