جنوبی افریقی عوام نے 27 اپریل کو آزادی کے دن کے طور پرجشن منایا۔1994ء کے اختتام پر یہاں الگ الگ حکومتیں ختم ہوئیں اور ایک نیا سماجی حکومتی حکم نامہ جاری ہوا۔ جنوبی افریقہ میں کل 8 مئی کو عام انتخابات ہو رہے ہیں اوراس کے ساتھ ہی آئندہ کے سیاسی اور معاشی حالات پر کئی سوالات بھی اٹھ رہے ہیں۔افریقی نیشنل کانگریس (این این سی) گزشتہ دو عشروں سے ملک کی غالب سیاسی جماعت رہی ہے۔ یہ تقریباً اقتدار میں رہنے کی ضمانت بھی تھی‘لیکن انتخابات سے پتا چلتا ہے کہ پارٹی کے حوالے سے جنوبی افریقی عوام میںمقبولیت وہ نہیں رہی اور دوسری جانب موجودہ صد ر'' سائرل رامفوسا ‘‘کی کارکردگی کو سراہا جا رہا ہے۔رامفوسا (صدر) ایک مضبوط عوامی مینڈیٹ کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ پراجیکٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں اور انسدادِ بدعنوانی پالیسیوں کو نافذ کرنے کے حوالے سے بھی مقبول ہیں‘لیکن ؛اگر باقی پارٹی کی جیت کا مارجن کم رہا ‘ تو صرف صدر کی اچھی ساکھ الیکشن جیتنے کے لیے کافی نہ ہوگی۔
2018ء کے آغاز میں صدر مقرر ہونے کے بعد سے‘ رامفوسانے این این سی اور جنوبی افریقی حکومت میں بڑے پیمانے پر کانٹ چھانٹ شروع کردی‘ جن میں اپنے متنازع سابقہ اہلکارجوکاک زوما بھی شامل ہے‘جوبدعنوانی اور فریب کے حوالے سے مشہور تھا۔رامفوساسے امیدیں بڑھنے لگیں کہ وہ جنوبی افریقہ کے لئے ''اقتصادی معجزہ‘‘ لائیں گے ‘ سرمایہ کاری میں اضافہ اور زیادہ ملازمتیں پیدا کریں گے۔ انہوں نے غیر فعال ریاستی اداروں کو بند کیااور جنوبی افریقہ کے شکست خوردہ کاروباری طبقے سے منسلک کردیا۔ انتخابات میں‘ بیروزگاری اعلیٰ سطح پر ہے اوراعلیٰ درجے کی سرکاری بدعنوانی کے الزامات سے پتا چلتا ہے کہ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے۔
یہ سچ ہے کہ حکومتی پارٹی اپنی سیاسی ساکھ دن بدن کھو رہی ہے‘ لیکن جنوبی افریقہ کے غریب سیاسی اور اقتصادی نقطہ نظر کے باوجود‘ ملک پر اپناغلبہ برقرار رکھنے کے لیے ‘پچھلے نعروں کی بدولت‘ فائدہ اٹھائے گی۔ جیسا کہ گزشتہ سال کے اختتام پر جنوبی افریقی عوام کو یاد دلاتے ہوئے اس بات کا یقین کرایا گیا۔پارٹی نے اپوزیشن کے خلاف لڑائی جاری رکھی ہے‘ جس کی وجہ سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 1994ء کے بعد کئی سال میں این این سی نے ایک وسیع پیمانے پر انتخابی عمل کو جاری رکھتے ہوئے ‘پارٹی کو منظم کیا ‘بشمول اہم دور دراز دیہی علاقوں کے ‘ ملک کے تقریباً تمام کونوں تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔دریں اثناء ملک کی حزب اختلاف جماعتیں‘ سیاسی مشق کے لحاظ سے دن بدن بڑھ رہی ہیں۔خصوصی طور پرسینٹرل دائیں بازو کی جماعت ڈیموکریٹک الائنس تیزی سے بڑھ رہی ہے ‘ لیکن اندرونی جھگڑوں کی وجہ سے ‘ انتخابات میں بدترین کارکردگی سامنے آ سکتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق؛ این سی سی یقینی طور پر جیت جائے گی‘لیکن فتح کا مارجن شاید وہ نہ ہو‘ این سی سی کی کامیابی کا امکان موجودہ حالیہ پولنگ پر مبنی ہے‘ جو تقریباً 56 فیصد کی حمایت کرتا ہے‘ لیکن؛ اگر پارٹی 2014 ء کے انتخابی فتح سے 65.8 فیصد ووٹوں کے قریب ہو یا اس سے زیادہ ہو تو حکمران جماعت میں رامفوسا اور اس کے اتحادی ‘ سنگین مسائل سے نمٹنے کے لئے بہت مضبوط پوزیشن میں ہو ں گے۔بھت سے مسائل میں سے ایک جنوبی افریقہ کے زیر اہتمام بجلی کی اجارہ داری‘ انکم کے درمیان بدقسمتی سے‘ Eskom کو ختم کرنے کا منصوبہ بھی ہے۔ یونین نے پہلے سے ہی حکومت کو چیلنج کر رکھا ہے کہ اگر وہ اصلاحات کی کوشش کریں گے‘ جس سے ملازمت کے شعبے کو نقصان پہنچنے گا اور کئی لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔ بجلی کی قیمتیں آسمانوں کو چھونے لگی ہیں‘ اس وقت Eskom کے قابلیت پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں؛اگر ان کی پارٹی انتخابی کامیابی حاصل کرکے اکثریت حاصل کر لیتی ہے‘ تو یونین کے تحفظات کے با وجود اس مسئلے پر اہم فیصلے کر سکے گی۔
دوسری جانب؛ اگر پچھلے انتخابات کے مقابلے میں این این سی نے کافی حمایت حاصل نہ کی‘ تو انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ نئے انتخابات میں نوجوان ووٹرز کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے ‘جو رامفوسا کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ 2018ء میں سابق صدر یعقوب زما کے منتخب جانشین‘ نکوزانا دالمینی زوم کو شکست ہوئی تھی اور موجودہ حکومت تشکیل پائی ‘مگر غیر مقبول فیصلوں کی بدولت اس بار صورتحال کافی مختلف ہے ۔اس حوالے سے ممکنہ پالیسی کی تبدیلی کی بازگشت بھی جاری ہے۔رامفوسا اور ان کے اعتدال پسند اتحادیوں نے ‘ ناقص زرعی پیداوار کو نقصان پہنچا یا‘ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو نقصان پہنچا‘سرمایہ کاری میں واضح کمی دیکھنے کو ملی ۔ زراعت کی پیداوار کو روکنے اور دھمکی دینے والے سرمایہ کاروں کی طرف سے جنوبی افریقہ کی معیشت کو دھچکا لگا۔در حقیقت 2009 ء سے2018ء کے دوران حکومت کی حمایت کرنے والی جماعت نے اقتصادی معاشی کارکردگی اور حامی کاروباری پالیسیوں کو سیاہ اقتصادی طاقت کے حق میں (اور کچھ دلائل‘ ذاتی افزائش) کے مسلسل تیار کیا ‘جس کا ایک خاص طبقے کو فائدہ پہنچا‘ مگر زیادہ تر عوام محروم رہے۔
نوٹ :جنوبی افریقہ کا خطہ کونین اور زمبیزی کے دریاؤں کے جنوب میں واقع ہے۔ اس تعریف کے تحت جنوبی افریقہ‘ لیسوتھو‘ سوازی لینڈ‘ نمیبیا‘ بوٹسوانا‘ زمبابوے اور موزمبیق کا جنوبی نصف علاقہ اس خطے کا حصہ بنتا ہے۔ یہ تعریف جنوبی افریقہ میں عام طور پر استعمال کی جاتی ہے۔یہ خطہ جغرافیائی اعتبار سے گوناگوں خصوصیات رکھتا ہے۔ یہاں گھنے جنگلات‘ ہرے بھرے میدان‘ صحرا‘ ساحلی علاقے اور پہاڑ سب واقع ہیں۔معدنیاتی اعتبار سے مالا مال علاقہ ہے ۔پلاٹینم‘ کرومیم‘ ویناڈیم اور کوبالٹ کے علاوہ یورینیم‘ سونے‘ ٹیٹانیم‘ لوہے اور ہیرے کے دنیا کے سب سے وسیع ذخائر یہاں پائے جاتے ہیں؛حالانکہ‘ افریقہ کے دیگر علاقوں کی نسبت یہ علاقہ خوشحال ضرور ہے‘ لیکن پھر بھی '' نوآبادیاتی دور‘‘ اپنی کئی نشانیاں یہاں چھوڑ گیا ۔ آج بھی اس علاقے کے مسائل میں غربت‘ بد عنوانی اور ایڈز سب سے اہم ہیں اور یہی مسائل اس خطے کی اقتصادی صورت حال پر اثر اندازہو رہے ہیں۔