تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     14-05-2019

سرخیاں‘ متن اور ’’ایساتھا میرا کراچی‘‘

اشیاء کے نرخوں میں اضافہ برداشت نہیں کیا جائیگا:عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں بلاجواز اضافہ برداشت نہیں کیا جائے گا‘‘ اس لیے اضافہ اگر کرنا ہو تو ساتھ ہی اس کا جواز بھی پیش کرنا ہوگا‘ مثلاً: یہ کہ منافع کی خاطر اضافہ کیا گیا ہے‘ کیونکہ منافع کھانا کوئی نامناسب بات نہیں‘ جبکہ زیادہ منافع زیادہ بابرکت بھی ہوتا ہے اور ہم چیزوں میں برکت ختم کرنے کے ہر گز قائل نہیں‘ ویسے بھی یہ برکتوں والا مہینہ ہے‘ نیز ہمارے کام میں بھی برکت پڑتی جا رہی ہے‘ جو کام کم اور برکت زیادہ ہوتی ہے‘ تاہم نرخ نامے میں اضافے کا باقاعدہ اندراج ہونا چاہیے اور وجہ بھی۔ علاوہ ازیں ڈالر کی بلند پرواز بھی بلاجواز منافع کی ایک معقول وجہ ہو سکتی ہے ؛چنانچہ بلاجواز اضافہ بھی چلتا رہے گا اور ہمارا برداشت نہ کرنا بھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
معیشت تب پھلے پھولے گی جب جمہوریت مستحکم ہوگی:گیلانی
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''معیشت تب پھلے پھولے گی ‘جب جمہوریت مستحکم ہوگی‘‘ کیونکہ ہم بھی اسی جمہوریت کی وجہ سے پھولے پھلے ہیں ‘کیونکہ باریاں مقرر تھیں اور باری باری جمہوریت کے ساتھ ہم دونوں فریق بھی خوب پھل پھول رہے تھے؛ حتیٰ کہ کان پڑی آواز تک سنائی نہیں دیتی تھی؛ چنانچہ اب باری سسٹم ختم ہوا ہے تو جمہوریت کا بھی بھٹہ بیٹھ گیا ہے اور اٹھنے کا نام تک نہیں لیتا ‘جبکہ جمہوریت میں چشم پوشی کا بھی خیال رکھا جاتا تھا۔ اپوزیشن حکومت سے نہیں پوچھتی تھی کہ وہ کیا کر رہی ہے اور کس حد تک پھل پھول رہی ہے اور حکومت مطمئن ہو کر اپنی باری دوبارہ آنے کے سنہرے خوابوں میں گم رہتی تھی اور دونوں پارٹیاں جمہوریت کو نہایت خوش اسلوبی سے مستحکم کر رہی تھی۔ آپ اگلے روز ملتان میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکمرانوں نے ملک کو بحرانوں سے دوچار کر دیا:احسن اقبال
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں نے ملک کو بحرانوں سے دوچار کر دیا‘‘جبکہ ہم یہ کام زیادہ خوش اسلوبی کے ساتھ کر رہے تھے‘ جبکہ خدمت اور ترقی کا چولی دامن کا ساتھ تھا اور جتنی ترقی ہو رہی تھی اسی حساب سے خدمت بھی ساتھ ساتھ چل رہی تھی ‘لیکن ہمارے قائد کو اندر کر کے ایک اور بحران کی بنیاد رکھ دی گئی‘ جسے ٹالنے کیلئے سر توڑ کوشش ہو رہی ہے‘ لیکن حکومت خواہ مخواہ کے لالچ کا مظاہرہ کر رہی ہے؛ حالانکہ حکماء کا قول ہے کہ لالچ بری بلا ہے‘ لیکن حکومت کو بلائوں کا بھی کوئی خوف اور خیال نہیں ہے اور ہمارے کپڑے تک اتروانے کے در پے ہے‘ جبکہ پینی بارگین کے اصولوں کے مطابق بھی سارا کچھ وصول نہیں کیا جاتا اور اسی لیے ہم اسے انتقامی کارروائی بھی کہتے ہیں۔ آپ اگلے روز دنیا نیوز سے خصوصی بات چیت کر رہے تھے۔
پاکستانی روپیہ کاغذ کا ٹکڑا بن گیا ہے:سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''پاکستانی روپیہ کاغذ کا ٹکڑا بن گیا ہے‘‘ جو آندھی وغیرہ میں اڑ بھی سکتا ہے۔ اس لیے کرنسی نوٹ بند کر کے چاندی کے روپوں کو دوبارہ رائج کیا جائے‘ جسے آلۂ ضرب کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے‘ کیونکہ آدمی نہتا ہونے کے باوجود ایک طرح سے مسلح ہوا کرتا تھا‘ کیونکہ روپے مار مار کر مخالف کا بھڑکس نکالا جا سکتا تھا اور اس اسلحے کیلئے لائسنس کی بھی ضرورت نہیں‘ جبکہ کرنسی نوٹ کسی کو ماریں بھی تو اس کا کچھ نہیں بگڑتا ‘بلکہ اٹھا کر جیب میں رکھ لے گا اور نوٹ مار مار کر آدمی چند لمحوں ہی میں کنگال ہو جاتا ہے ‘جبکہ مخالف ایک دم امیر ہو جاتا ہے‘ اس لیے یہ سراسر نقصان کا ہتھیار ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک دعوت ِافطار سے خطاب کر رہے تھے۔
ایسا تھا میرا کراچی
یہ محمد سعید جاوید کی تصنیف ہے ‘جسے بک ہوم لاہور نے چھاپا ہے۔ پس سرورق مصنف کا مختصر تعارف درج ہے۔ انتساب خوبصورت ‘ مگر دلفگار شہر محبت کراچی کے نام ہے۔ دیباچہ اختر عباس نے لکھا ہے۔416 صفحات پر مشتمل ‘اس کتاب کو 19ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ کراچی کا مکمل جغرافیہ بھی ہے اور ایک طرح سے اس کی تاریخ بھی۔ مختلف مقامات اور عمارتوں وغیرہ کی تصاویر آرٹ پیپر پر شامل ہیں۔ آخر پر مختلف شخصیات کی آرا درج ہیں‘ جن میں الطاف حسن قریشی‘ امجد اسلام امجد‘ ڈاکٹر انور سدید اور ڈاکٹر محمد حنیف شاہد شامل ہیں۔ یہ ایک انوکھی طرز کا سفر نامہ بھی ہے‘ جو مصر کے عہد جدید و قدیم کے قصے اور کہانیوں کا حسین امتزاج بھی ہے۔ یہ کتاب مصر پر تحقیق کرنے والوں کیلئے بھی ایک ریفرنس بک کا درجہ بھی رکھتی ہے۔ شروع میں امجد اسلام امجد 'ؔکا یہ شعر درج ہے۔ ؎
اپنی گلی میں اپنا ہی گھر ڈھونڈتے ہیں لوگ
امجدؔ یہ کون شہر کا نقشہ بدل گیا
آج کا مطلع
ترے بحر کا قطرہ قطرہ سلامت رہے
مری خیر ہے‘ تیرا نخرہ سلامت رہے

 

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved