تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-05-2019

سرخیاں‘متن اور جمیل الرحمن کا ’’گم شدہ آسمان‘‘

نئے پاکستان میں باتیں کم‘ کام زیادہ کیا جائے گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''نئے پاکستان میں باتیں کم‘ کام زیادہ کیا جائے گا‘‘ اور جب تک نیا پاکستان نہیں بنتا‘ تب تک حسب ِ معمول باتیں زیادہ اور کام کم ہوگا‘ کیونکہ ایسا ویسا کام کرنے کی بجائے ‘پیار محبت کی باتیں کرنا‘ کہیں اچھا ہے‘ جبکہ عوام کو کام کی نسبت پیار محبت کی باتیں کرنا اور سننا زیادہ پسند ہے اور جوں جوں مہنگائی بڑھتی جاتی ہے‘ توں توں ایسی باتوں کا سکوپ بھی بڑھ رہا ہے‘ کیونکہ مہنگائی کی وجہ سے عوام؛ چونکہ کچھ خرید سکنے کے قابل نہیں رہے اور فارغ بیٹھے مکھیاں مارے رہتے ہیں؛ حالانکہ انہیں ساتھ ساتھ مچھر بھی مارنا چاہئیں ‘کیونکہ گرمیوں کے ساتھ ملیریا وغیرہ کو بھی بھگتنا پڑے گا‘ جبکہ مکھیاں مارنے کا ویسے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘ کیونکہ کھانے پینے کی چیزیں ہی نہیں ہوں گی‘ تو مکھیاں آ کر کیا کریں گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
سندھ میں علاج کی بہترین سہولتوں سے 
سارا پاکستان فائدہ اٹھا رہا ہے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سندھ میں علاج کی بہترین سہولتوں سے سارا پاکستان فائدہ اٹھا رہا ہے‘‘ جیسا کہ انکل عاصم حسین کے ہسپتال سے کراچی کے زیادہ تر ٹارگٹ کلرز اور بھتّہ خوروں کا بہترین علاج ہوا کرتا تھا اور اب اندرون سندھ کے سارے ڈاکٹر اور ہسپتال مل کر ایڈز کے مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں ‘جبکہ کچھ ڈاکٹر حضرات ایڈز پھیلانے میں بھی مصروف ہیں ‘جبکہ تھر میں علاج اور غذا کے بغیر مرنے والے بچوں کا علاج اس لیے نہیں کیا جا رہا کہ ایڈز زیادہ خطرناک مرض ہے‘ جبکہ موت تو اپنے مقررہ وقت پر خود ہی آ جاتی ہے‘ جسے روکا نہیں جا سکتا‘ بیماری کو تو پھر بھی روکا جا سکتا ہے؛ اگرچہ ایڈز بھی لا علاج مرض ہے ‘ تاہم یہ پھیلتا بہت تیزی سے ہے اور ڈاکٹر حضرات بھی اکثر و بیشتر ہڑتال پر ہی رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
میں نے کہا تھا نا کہ عوام کو ایک شخص بہت یاد آئے گا: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''میں نے کہا تھا نا کہ عوام کو ایک شخص بہت یاد آئے گا‘‘ کیونکہ اس کے کام ہی یاد گار تھے اور ملکی مفاد کیلئے اس نے اتنے قرضے لیے کہ ملکی مفاد اب تک کانوں کو ہاتھ لگا رہا ہے‘ جبکہ حکومت چھوڑتے وقت خالی خزانے کو دیکھ کر وہ خود بہت حیران ہوا تھا کہ اسے کیا ہو گیا ہے؟چنانچہ اب عوام اُسے یاد کر رہے ہیں اور وہ عوام کو یاد کر رہا ہے‘ جنہوں نے انتخابات میں اُس کے ساتھ کچھ اچھا سلوک نہیں کیا‘ تاہم عوام مطمئن رہیں‘ میں وزیراعظم بنتے ہی اُن کے سارے مسائل حل کر دوں گی‘ جس میں صرف نا اہلی کی کسر باقی ہے‘ لیکن اگر یہ نا اہل لوگ حکومت میں آ سکتے ہیں ‘تو میں کیوں نہیں‘ بلکہ انکل شہباز کے غیر حاضر ہونے سے میرا راستہ اور صاف ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں سوشل میڈیا کیلئے ایک تازہ ترین بیان جاری کر رہی تھیں۔
22 کروڑ عوام کو قرض کی سُولی پر چڑھا دیا گیا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''22 کروڑ عوام کو قرض کی سُولی پر چڑھا دیا گیا‘‘ اور ہم انہیں سولی سے اتارنے اور ان کے کفن دفن کے انتظام میں لگے ہوئے ہیں‘ جبکہ قبریں بھی ہمیں خود ہی کھودنا پڑ رہی ہیں‘ کیونکہ ملک کے سارے گورکن بھی سولی چڑھنے والوں میں شامل تھے اور اس محنت سے ہماری جفا کشی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے‘ جس کی ہمیں سخت ضرورت تھی‘ شاعر نے اسی لیے کہا ہے کہ ع
خدا شرے برانگیزد کہ خیرِ ما درآں باشد
چنانچہ اب ایسی مزید شر انگیزیوں کی خواہش کر ر ہے ہیں‘ تا کہ ہمارے پٹھّے زیادہ سے زیادہ مضبوط ہو سکیں‘ جبکہ اُلو کے پٹھے بھی سارے سولی کی نذر ہو کر اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں۔ خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوںسے گفتگو کر رہے تھے۔
گم شدہ آسماں
یہ ممتاز اور سینئر نظم گو جمیل الرحمن کا مجموعۂ کلام ہے‘ جسے اکادمی ''بازیافت‘‘ کراچی نے چھاپا ہے۔ پس سرورق شاعر کی تصویر کے ساتھ یہ خوبصورت نظم درج ہے:
ٹروجن ہائوس
ایک ادھوری نظم نے کل شب / میرے گھر بسرام کیا/ مجھ کو چھُو کر دیکھا بھالا/ خود کو میرے نام کیا/ میں اُس کی آغوش میں بکھرا/ اس نے خواب غلام کیا/ نیند سے کھیلی آنکھ مچولی/ لفظوں میں آرام کیا / اپنی کی تکمیل مزے سے/ میرا کام تمام کیا
انتساب قرۃ العین‘ زارا رحمن اور نورِ چشم دانیال رحمن کے نام ہے۔ دیباچہ اشعر ہاشمی نے تحریر کیا ہے۔ اندرون سرورق صابر ظفر اور جگدیش پرکاش کی تحسینی رائے درج ہے۔ کتاب میں نظمیں اور گیت شامل ہیں۔ گٹ اپ عمدہ ہے‘ جبکہ ٹائٹل راجا اسحاق کا تیار کردہ ہے۔
آج کا مطلع
یوں بھی ہو سکتا ہے یکدم کوئی اچھا لگ جائے
بات کچھ بھی نہ ہو اور دل میں تماشا لگ جائے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved