تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     25-05-2019

جاگنا

جاگنا سونے سے زیادہ مشکل کام ہے کیونکہ نیند تو آہستہ آہستہ آتی ہے جبکہ آنکھ اچانک ہی کھلتی ہے مثلاً شریف برادران کے عہدِ زریں کے بعد عوام کی آنکھ اچانک ہی کھلی تھی کہ ان تیس برسوں میں ان کے ساتھ کیا کچھ ہو گیا ہے، جاگنے کی ایک مشکل یہ بھی ہے کہ ہر گھر میں سونے کا کمرہ تو ہوتا ہے لیکن جاگنے کا کوئی کمرہ ہوتا ہی نہیں، اسی لیے بعض حضرات سوتے ہیں تو جاگنے کا نام ہی نہیں لیتے، بیشک انہیں کتنا بھی جگاتے جائیں۔''بیٹا‘‘ اُٹھو، دن چڑھ آیا ہے اور تم نے سکول بھی جانا ہے، ماں نے بیٹے کو جگاتے ہوئے کہا۔''مجھے سونے دو ماں، میں سکول نہیں جاؤں گا‘‘ بیٹے نے کروٹ بدلتے ہوئے کہا۔''کیوں؟ آخر سکول کیوں نہیں جاؤ گے؟‘‘ ماں نے حیران ہو کر پوچھا۔''لڑکے میرے ساتھ نفرت کرتے ہیں اور ٹیچرز میرے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں، میں سکول نہیں جاؤں گا‘‘ بیٹے نے حتمی فیصلہ سنادیا۔''لیکن بیٹا، سکول نہیں جاؤ گے تو گزارا کیسے ہوگا، آخر تم سکول کے ہیڈ ماسٹر ہو‘‘۔ ماں بولی۔اس مثال سے آپ کو اچھی طرح اندازہ ہو گیا ہوگا کہ جاگنا کس قدر مشکل اورکٹھن کام ہے۔ تاہم، جاگنے کے چند مرحلے درج ذیل ہیں۔
کچی نیند سے بیدار ہونا
کچی نیند سے جاگنا یاجگا دیا جانا ایسا ہی ہے جیسے اسد عمر کو وقت سے پہلے فارغ کر دیا جائے، اس لیے جگانے سے پہلے ہاتھ لگا کر دیکھ لینا چاہیے کہ نیند کچی ہے یا پکی۔ ایک صاحب نے آسٹریلیا سے دو طوطے درآمد کیے جن میں سے ایک سبز رنگ کا تھا اور ایک سرخ رنگ کا۔ ایک دن پنجرے کا دروازہ کھلا رہ گیا تو طوطے اُڑ کر ایک قریبی درخت پر جا بیٹھے۔ ایک لڑکا پاس سے گزر رہا تھا، اُن صاحب نے پانچ روپے کا نوٹ اُسے تھمایا اور کہا کہ درخت پر چڑھ کر دونوں طوطے اتار لائے۔ لڑکا درخت پر چڑھا اور سرخ رنگ والا طوطا اتار لایا۔''دوسرا کیوں نہیں اُتارا؟ اُن صاحب نے حیران ہو کر پوچھا۔
''وہ ابھی کچا تھا‘‘ لڑکے نے جواب دیا۔
تاہم، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کچی نیند کا رنگ بھی سبز ہوتا ہے اور اگر ایسا ہی ہے تو پکی نیند کا رنگ تو لازمی طور پر سرخ ہوتا ہوگا۔
ہڑ بڑا کر اُٹھ بیٹھنا
ہڑ بڑانا اور گڑ بڑانا ہم معنی الفاظ ہیں، چنانچہ اگر آپ ہڑ بڑا کر اُٹھیں تو اس کا مطلب ہے کہ یقینا کوئی گڑ بڑ ہے، یا آپ نے کوئی ڈراؤنا خواب دیکھا ہے، مثلاً آپ وزیراعظم ہیں اور آپ کو اسمبلی توڑنے کے لیے کہا جائے اور آپ مان جائیں، چنانچہ آپ ایڈوائس پر دستخط کرنے ہی والے ہوں کہ ہڑبڑا کر اُٹھ بیٹھیں۔ واضح رہے کہ ہڑ بڑا کرصرف اُٹھا جاتا ہے، یعنی آپ ہڑ بڑا کر سو نہیں سکتے کیونکہ ہڑ بڑاہٹ کے عالم میں تو آپ کو نیند ہی نہیں آئے گی۔ ہڑ بڑا کر اٹھنے کی دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی آپ کو جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر بلکہ بھنبھوڑ بھنبھوڑ کر جگائے کہ آپ ہڑ بڑا کر اُٹھ بیٹھیں۔ چنانچہ ہڑ بڑا کر اُٹھنے کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ آپ چاہیں بھی تو دوبارہ سو نہیں سکتے۔
خواب سے بیدار ہونا
آپ کوئی خوبصورت سا خواب دیکھ رہے ہوں اور اس دوران آپ کی آنکھ کھل جائے تو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عقلمند لوگ تو فوراً آنکھیں بند کر کے خواب کے اس سلسلے کو پھر وہیں سے شروع کر دیتے ہیں جہاں سے منقطع ہوا تھا۔ ایک گداگر نے خواب دیکھا کہ کسی سے اس نے روپیہ مانگا تو وہ اسے صرف اٹھنی دینے پر آمادہ ہے لیکن گداگر روپے کے لیے ضد کر رہا ہے اور اسی تکرار میں گداگر کی آنکھ کھل گئی تو وہ آنکھیں بند کر کے اور ہاتھ بڑھا کر بولا، لاؤ اٹھنی ہی دے دو!البتہ بُرے یا ڈراؤنے خواب سے جلد از جلد جاگنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مثلاً ایسے موقعوں پر آپ اپنے آپ کو چٹکی کاٹ کر جگا سکتے ہیں، بصورت دیگر آپ اپنی بیگم کی ڈیوٹی لگا سکتے ہیں کہ ڈراؤنے خواب کے دوران وہ آپ کو جگا دے جبکہ ڈراؤنے خواب کی کیفیت آپ کے چہرے سے بھی ظاہر ہوگی۔ اگرچہ بعض حضرات جاگ اُٹھنے پر بیوی کا چہرہ دیکھ کر یہی سوچنے لگتے ہیں کہ اس سے تو بہتر تھا کہ وہ ڈراؤنا خواب ہی دیکھتے رہتے۔ تاہم سوئے ہوئے فتنے کو جگانے سے حتی الامکان گریزکرنا چاہیے کیونکہ اس کا صاف مطلب ہی یہ ہے کہ آ بیل مجھے مار۔
عام جاگنا
عام جاگنے کی بھی کئی قسمیں ہیں، مثلاً انگڑائی لے کر جاگنا جو دراصل جاگ کر انگڑائی لینا ہوتا ہے۔ تاہم جاگنے کے لیے ضروری ہے کہ باقی لوگ بھی جاگ اُٹھے ہوں کیونکہ اگر باقی سب لوگ سو رہے ہوں تو اکیلے آپ کا جاگنا کچھ عجیب سا لگے گا، اس لیے یا تو آپ اُٹھ کر باقی سب کو بھی جگا دیں، بشرطیکہ آپ یہ خطرہ مول لے سکتے ہوں کیونکہ یہ سوئی ہوئی قسمت کا جاگنا نہیں۔ چنانچہ دیکھا یہی گیا ہے کہ کسی سوئے ہوئے کو جگانا انتہائی دخل در معقولات قسم کی چیز سمجھا جاتا ہے۔ البتہ بعض خطرات جاگتے وقت اور جمائی لینے کے دوران ایسی زبردست اور خوفناک آواز نکالتے ہیں کہ باقی سوئے ہوئے بھی خواہ مخواہ جاگ پڑتے ہیں۔ تاہم اس کا عام طور پر بُرا نہیں منایا جاتا حالانکہ یہ قابل دست اندازی پولیس جرم ہونا چاہیے۔ تاہم کچھ لوگ نیم خوابی ہی کی حالت میں رہتے ہیں جنہیں آپ سوتا کہہ سکتے ہیں نہ جاگتا اور عام طور پر یہ سوتے جاگتے ہی کہلاتے ہیں۔ ہاتھ یا پاؤں کا سونا ذرا مختلف چیز ہے جنہیں جگانے کے لیے باقاعدہ مالش کروانا پڑتی ہے ۔
آج کا مطلع:
نہ کوئی زخم لگا ہے نہ کوئی داغ پڑا ہے
یہ گھر بہار کی راتوں میں بے چراغ پڑا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved