پی ٹی آئی کی حکومت کو مزید وقت نہیں دے سکتے:خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کی حکومت کو مزید وقت نہیں دے سکتے‘‘ اور اس لئے وقت دینے کیلئے جو درخواست دے رکھی ہے‘ وہ غوروخوض کے بعد مسترد کر دیں گے‘ جبکہ یہ ایک کھلا تضاد ہے کہ ایک طرف ہمارے آقائوں کے خلاف جعلی اکائونٹس وغیرہ کی تفتیش کروا رہی ہے اور دوسری طرف ہم سے مزید وقت بھی مانگتی ہے ‘جبکہ ہمارے پاس وقت کی پہلے ہی بڑی قلت ہے اور ہم خود اِدھر اُدھر سے وقت ادھار لے کر گزر اوقات کر رہے ہیں اور جس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت ہمارے ساتھ وقت کا بھی تبادلہ کرے اور اگر کچھ لے دے کر معاملہ ختم ہو سکتا ہے‘ تو اسے شریف برادران تک ہی محدود نہ کیا جائے ‘بلکہ ہمارے ساتھ بھی بات کرے‘ ہم حکومت کی توقعات پر پورا اتریں گے‘ کیونکہ فالودہ اور پکوڑے وغیرہ بیچنے والوں کے تعاون سے روپے پیسے کی ریل پیل ہے ۔ آپ اگلے روز رانی پور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت بوجھ بن چکی‘ مہنگائی نے
زندگی اجیرن بنا دی:پرویز ملک
نواز لیگ پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''حکومت بوجھ بن چکی‘‘ اور اسے ذرا بھی ترس نہیں آیا‘ کیونکہ ہم پر مقدمات کا پہلے ہی بوجھ اتنا ہے کہ کمر ٹوٹ رہی ہے؛ حتیٰ کہ ہم کبڑے ہو گئے ہیں اور انتظار کر رہے ہیں کہ کوئی خدا ترس ہمیں سیدھا کر دے‘ نیز ہماری زندگی پہلے ہی کافی اجیرن تھی‘ کیونکہ حکومت مفاہمت کیلئے لارے لگا رہی ہے اور ہمارا جینا حرام کر دیا ہے‘ جسے حلال کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں اور ٹوٹے ہوئے سر کے ساتھ ہی گزارا کرنا پڑ رہا ہے‘ وہ بھی کیا دن تھے کہ بھائی صاحب نے ایک ٹیلیفون پر بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کو مطلوبہ سزا سنا دی تھی اور پھر سوئس حکومت کو بھیجا جانے والا خط روک کر مخالفین کے چھکے چھڑا دئیے تھے اور ہماری یہ کار گزاریاں تاریخ میں سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شروع دن سے کہہ رہا ہوں‘ نیب سیاست زدہ ہیں:حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''شروع دن سے کہہ رہا ہوں کہ نیب سیاست زدہ ہے‘‘ اور یہ دن شروع ہمارے اقتدار سے اترنے کے بعد ہوا تھا ‘ورنہ پہلے تو اسے سیاست کی ہوا تک نہیں لگی تھی اور پوری تابعداری کے ساتھ اپنے فرائض منصبی ادا کرتی تھی اور ہمارے ایک اشارے کی منتظر رہتی تھی‘ جبکہ اب اس پر اشارے تو کیا‘ فریادوں کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا اور جملہ سیاسی مقدمات کو کھول کر مکمل طور پر سیاسی ہو چکی ہے ‘جو ہمارے خلاف پیپلز پارٹی والوں نے قائم کیے تھے اور ہم نے ان کے خلاف‘ جبکہ اب پلوں کے نیچے سے اتنا پانی گزر چکا کہ سب فائلیں اب تک دھل دھلا کر صاف ہو جانی چاہئیں تھیں‘ لیکن خواہ مخواہ گڑے مردوں کو اکھاڑا جا رہا ہے اور شریف آدمیوں کو پریشان کیا جا رہا ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوام کے مینڈیٹ پر کسی صورت آنچ نہیں آنے دینگے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''عوام کے مینڈیٹ پر کسی صورت آنچ نہیں آنے دیں گے‘‘ بلکہ جن طاقتوں نے یہ مینڈیٹ دلایا ہے ان سے تو ہر گز مہربانی نہیں کی جا سکتی‘ کیونکہ وہ اگر مینڈیٹ دلا سکتے ہیں‘ تو آن کی آن میں واپس بھی لے سکتے ہیں۔ اس لیے عوام کو زیادہ بڑھکیں لگانے کی ضرورت نہیں ہے اور انہیں اپنی اوقات میں رہنا ہوگا۔ اول تو مہنگائی اور بیروزگار سے عوام کا جو حشر ہو چکا ہے‘ ان میں اوقات سے باہر نکلنے کی سکت ہی نہیں اور یہ سب اللہ میاں کے کام ہیں ‘کیونکہ سب کچھ اسی کے اختیار میں ہیں ‘ورنہ ہمارا تو بس دائو لگ گیا ہے اور یہ بھی جانتے ہیں کہ دائو بس ایک ہی بار لگا کرتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیر ریلوے شیخ رشید سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکمران جھوٹی خوشخبریاں سنا کر عوام کو بیوقوف نہیں بنا سکتے:فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکمران جھوٹی خوشخبریاں سنا کر عوام کو بیوقوف نہیں بنا سکتے‘‘ کیونکہ ماشاء اللہ ہم نے انہیں جتنا بیوقوف بنایا ہوا ہے‘ اس سے زیادہ بیوقوف بننے کی ان میں سکت ہی نہیں۔ وہ کوشش کر کے دیکھ لیں‘ ناکام ہی ہوں گے؛ البتہ کچھ دنوں تک مجھے ضرور ماموں بنائے رکھا کہ آپ کے مسائل حل کر دیں گے۔ ذرا عوام کے مسائل حل کر کے فارغ ہو لیں اور جس کا مطلب ہے کہ میرا کوئی بھی مسئلہ قیامت تک حل نہیںہو سکتا‘ تاہم میں خاص حد تک مطمئن ہوں کہ ماموں بنا کر میرے ساتھ رشتے داری تو قائم کر لی ہے۔آپ اگلے روز سکھر سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
دشمنی بھی ہے‘ دوستانہ بھی
حاضری بھی ہے‘ غائبانہ بھی