تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     01-06-2019

سُرخیاں، متن، دو چٹکلے اور صائمہ اسحق کا مجموعہ ’’رخت‘‘

عوام عدلیہ بچاؤ تحریک کے لیے باہر نکلیں: نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام عدلیہ بچاؤ تحریک کے لیے باہر نکلیں‘‘ بالکل اسی طرح جیسے ہمارے لوگ شہباز شریف کی قیادت میں چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو بچانے کے لیے باہر نکلے تھے، یا جس طرح جسٹس (ر) رفیق تارڑ اُنہیں بچانے کے لیے بریف کیس لے کر کوئٹہ گئے تھے ، بس عوام یوں سمجھیں کہ میرے لیے باہر نکل رہے ہیں اور جس طرح بے نظیر اور زرداری کو ایک فون کال کے ذریعے من مانی سزا سنوائی گئی تھی جبکہ ہم عدلیہ کا بے حد احترام کرتے ہیں جس کے نتیجے میں طلال چودھری وغیرہ کو توہین عدالت کی سزا اور نوٹسز جاری کیے گئے تھے، بس عوام نے باہر نکلنا ہے اور سارے مسئلے حل ہو جائیں گے ، ہیں جی؟ آپ اگلے روز جیل میں اپنے ملاقاتیوں سے بات کر رہے تھے۔
عید کے بعد حکومت کے خلاف تحریک چلائیں گے: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''عید کے بعد حکومت کے خلاف تحریک چلائیں گے‘‘ بشرطیکہ نواز لیگ بھاگ نہ گئی کیونکہ بھاگنا ان کے معمولات میں شامل ہے۔ اگرچہ میرے حالات بھی کچھ ایسے ہی ہیں کیونکہ کوئی مثبت اشارہ کسی وقت بھی مل سکتا ہے جبکہ ہم روپے پیسے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے‘ جو آنی جانی چیز ہے، آ کر چلی جاتی ہے اور جا کر پھر آ سکتی ہے اور تحریک کے لیے شرکا کہیں نہ کہیں سے مل ہی جائیں گے جو ٹرین مارچ کے شرکا کو بالآخر پوری ادائیگی کر دی گئی ہے بلکہ اس بار اُن کو محنتانہ پیشگی بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
قومی وسائل پر ڈاکہ ڈالنے کا دور واپس نہیں آئے گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''قومی وسائل پر ڈاکہ ڈالنے کا دور واپس نہیں آئے گا‘‘ اور‘ جس کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ یہ قدرتی عناصر ہیں اور ہم جیسے بندہ بشر لوگوں کو ان پر کوئی اختیار نہیں ہے بلکہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہمارا تو کسی بھی چیز پر کوئی اختیار نہیں ہے حتیٰ کہ بیورو کریسی بھی ہماری کسی بات پر کان نہیں دھرتی اور ہمیں ہر روز نااہلی اور نالائقی کے طعنے سننے پڑتے ہیں کیونکہ یہ مستقل لوگ ہیں اور ہم سرا سر عارضی، اور اب تک حیران ہیں کہ ہم آ کیسے گئے اور ہمیں دھکا کس نے دیا تھا۔ آپ اگلے روز سینئر صحافی ادریس بختیار کے انتقال پر اظہار تعزیت کر رہے تھے۔
دو چٹکلے
محبی عادل پیر زادہ نے شان الحق حقی مرحوم کے شعری مجموعے پر خاکسار کے تبصرے کے حوالے سے فون کر کے بتایا کہ آپ کا تبصرہ پڑھ کر ایک لطیفہ مجھے بھی یاد آ رہا ہے جب حقی صاحب نے رئیس امروہوی کو فون کیا کہ آج رات مشاعرہ ہے اور میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ تازہ غزل کہہ سکوں، آپ براہ کرم ایک اچھی سی غزل کہہ کر بھجوا دیں! تاکہ میں اس مشاعرے میں شرکت کر سکوں۔ رئیس صاحب کے لیے یہ کون سا مشکل کام تھا، انہوں نے جھٹ پٹ غزل لکھی اور میرے ہاتھ حقی صاحب کو بھجوا دی جسے وصول کر کے وہ بہت خوش ہوئے اور میرے ہاتھ شکریے کا پیغام بھی بھجوایا۔
O برادرم عطا الحق قاسمی بتاتے ہیں کہ کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنی پرائیویٹ سیکرٹری کے طور پر ایک لڑکی کو تعینات کیا جو اتفاق سے بیحد خوبصورت بھی تھی، کچھ دنوں کے بعد مجھے پتا چلا کہ وہ مجھے عطا اللہ عیسیٰ خیلوی سمجھتی ہے تو میں نے اسے بتایا کہ بی بی، میں عطا اللہ عیسیٰ خیلوی نہیں ہوں اور میرا نام عطا الحق قاسمی ہے۔ اُس کے بعد وہ نہیں آئی۔
رخت
یہ صائمہ اسحق کا مجموعہء غزل ہے جسے آواز پبلی کیشنز راولپنڈی نے چھاپا ہے انتساب اپنے شریک حیات عمران اسحق اور بیٹے محمد عرشمان اسحق کے نام ہے۔ دیباچہ نگاروں میں قاضی دانش صدیقی، شاہدہ حسن اور حمیرا ارشد شامل ہیں۔ پسِ سرورق شاعرہ کی تصویر اور مختصر تعارف درج ہے۔ اندرون سرورق دلاور علی آذر اور پروفیسر رضیہ سبحان کی تحریریں ہیں۔ گٹ اپ عمدہ۔ مزیدار شاعرہ ہیں۔ کچھ اشعار دیکھیے:
کچھ تو انجان سا بیدار ہوا ہے مجھ میں
راستہ پھر کوئی ہموار ہوا ہے مجھ میں
آنکھ ششدر سی کھلی رہ گئی چہرے پہ مرے
وہ اچانک سے نمودار ہوا ہے مجھ میں
دُھند میں لپٹے رہے عمر کے ساحل سارے
اب کہیں جا کے کوئی پار ہوا ہے مجھ میں
یہ مرا حق ہے تو حق اپنا جتانے دیتا
رہتا ہرجائی مگر ساتھ نبھانے دیتا
میرے سینے میں تو جا ہی نہیں ٹوٹے دل کی
سارے ٹکڑے ترے سامان میں رکھ چھوڑے ہیں
تھکے قدموں میں پل کر بولتا ہے
یہ رستہ ساتھ چل کربولتا ہے
دکھایا بول کر ہم نے بھی جب سے
وہ اب تھوڑا سنبھل کر بولتا ہے
حاضر ہیں یوں تو سارے سوالات صائمہؔ
دل میں مگر سوال سے آگے کی چیز ہے
آج کا مقطع:
ہوں اُس کا سب سے بڑا نیاز مند ، ظفرؔ
جو شہر میں مرا سب سے بڑا مخالف ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved