وزارتیں غیر منتخب لوگوں نے تبدیل کرائیں: فواد چوہدری
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ''وزارتیں غیر منتخب لوگوں نے تبدیل کرائیں‘‘ جبکہ منتخب لوگ دم سادھے بیٹھے رہے ‘جبکہ وزیراعظم بے قصور ہیں‘ کیونکہ اس وقت اُنہیں یاد ہی نہیں تھا کہ وہ وزیراعظم ہیں‘ بلکہ میں اُنہیں قصور وار ٹھہرا کر موجودہ وزارت سے بھی ہاتھ نہیں دھونا چاہتا ؛حالانکہ ہاتھ دھونے کیلئے صابن ایجاد کیا گیا ہے ‘جبکہ میری اپنی ایجاد جو رویتِ ہلال کے سلسلے میں ہے‘ ابھی تک اس پر کسی ایوارڈ وغیرہ کا فیصلہ نہیں کیا گیا اور یقینا یہ بھی غیر منتخب لوگوں کی سازش ہے‘ جبکہ غیر منتخب لوگوں کا تو یہ ارادہ تھا کہ مجھے موجودہ وزارت بھی نہ دی جائے ‘لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اُس وقت وزیراعظم کو بخوبی یاد تھا کہ وہ ماشاء اللہ وزیراعظم ہیں‘ جبکہ غیر منتخب افراد یہ چاہتے ہیں کہ وزیراعظم کو زیادہ سے زیادہ عرصے تک اپنی وزیراعظمی فراموش رہے‘ تاکہ وہ مزید وزیروں کی چھٹی کروا سکیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
بہتر نتائج کے لیے ہمیں ایک ہو کر آگے بڑھنا ہوگا: سرفراز احمد
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ ''بہتر نتائج کے لیے ہمیں ایک ہو کر آگے بڑھنا ہوگا‘‘ جبکہ ایک ہونے کا مطلب سوائے اس کے کچھ نہیں کہ کھیل میں مکمل ٹیم اس طرح حصہ لے کہ آدھی ٹیم بیٹنگ کے وقت ایک وکٹ پر ہو اور دوسری ایک وکٹ پر‘ لیکن فی الحال اس کی اجازت نہیں ہے اور یہ ہماری ٹیم کے خلاف ایک سازش ہے‘ جبکہ ہماری پے در پے شکستوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بیٹسمین کو بال نظر ہی نہیں آتا‘ جس کیلئے اُن کی بینائی کا مسئلہ حل کرنا ضروری ہے‘ جبکہ سردست اُنہیں نظر کی عینکیں لگوانا کافی ہوگا اور اگر اس سے بھی کوئی فرق نہ پڑا تو ہر بیٹسمین کو ایک ایک دُور بین مہیا کرنا ہوگی اور ‘چونکہ یہ کام فوری طور پر نہیں کیا جا سکتا‘ اس لیے مجبوراً ہمیں اگلا میچ بھی لازمی طور پر ہارنا پڑے گا ۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
عدلیہ کی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے‘ حکومت
گرانا پڑی تو گرا دیں گے: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''عدلیہ کی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے‘ حکومت گرانا پڑی تو گرا دیں گے‘‘ اور‘ یہ بیان اس لیے بھی ضروری تھا‘ تاکہ عدلیہ کی ہمدردیاں حاصل کی جا سکیں‘ کیونکہ مقدمات اور تفتیشوں کا جو ریلہ شروع ہونے والا ہے‘ جس میں خاکسار سمیت بے شمار معززین کو نشانہ بنایا جائے گا‘ کچھ رعایت کی توقع کی جا سکے؛ اگرچہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مؤقف عدلیہ کے حق میں نہیں ‘بلکہ اس کے خلاف ہے ‘کیونکہ عدلیہ‘ جو کچھ کر رہی ہے‘ آئین اور قانون کے مطابق ہی کر رہی ہے ‘ اس لیے ضروری ہے کہ اس مؤقف پر نظرثانی کی جائے۔ آپ اگلے روز حکومت کے خلاف اپنے وائٹ پیپر پر اظہار ِخیال کر رہے تھے۔
ہو سکتا ہے اس دُنیا میں ہمیں انصاف نہ ملے: آصفہ بھٹو
جناب آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو نے کہا ہے کہ ''ہو سکتا ہے‘ اس دُنیا میں ہمیں انصاف نہ ملے‘‘ کیونکہ ہمارے کام ہی ایسے ہیں کہ کسی مائی کے لال میں یہ حوصلہ ہی نہیں کہ ہمیں انصاف دے سکے ‘جو ہم چاہتے ہیں‘ کیونکہ روزِ حشر اللہ میاں سے تو معافی بھی مل سکتی ہے‘ جبکہ یہاں تو معافی تلافی کا رواج ہی نہیں؛ حالانکہ ہم مناسب تلافی کیلئے ہر وقت تیار ہیں؛ اگرچہ والد صاحب پہلے ڈٹے ہوئے تھے‘ لیکن جب سے اُنہوں نے سنا ہے کہ شریف برادران کے ساتھ ڈیل ہونے والی ہے‘ تو انہوں نے بھی نرم رویہ اختیار کر لیا ہے؛ بشرطیکہ حکومت معقولیت کا مظاہرہ کرے اور قناعت پسندی سے کام لے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام جاری کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں عامر سہیل کی یہ غزل:
جھٹلائیں آنسوؤں کی جو لمبی قطار ہے
دُنیا کا حُسن پہلے ہی سے داغدار ہے
پانی پکارتے ہیں ترے آسماں مزاج
مستول جھولتا ہے کہ کشتی پہ بار ہے
ہنس مُکھ ہے زندگی ترے ملبوس کی طرح
تشبیہ کہہ رہا ہوں‘ بدن بے بہار ہے
یہ نیند وہ ہے جس نے کبھی ٹوٹنا نہیں
اس شاعری کو اپنے لُہو کا خمار ہے
اے سیپیوں سے حُسن ذرا چاندنا رہے
دو اُنگلیوں میں وقت کا بجھتا سگار ہے
صورت گریز پا ہے‘ ضرورت گریز پا
بستی کے کوڑھیوں میں ہمارا شمار ہے
سینہ سلائیوں سے ڈھکا ہو کہ چاک ہو
اس سلطنت کا رینگنا ہم پر اُدھار ہے
باتوں کو بات چاہیے‘ راتوں کو راستا
خواہش کے موسموں میں لُہو سوگوار ہے
جاڑے کی دُھند‘ کوئی رفاقت نہ دوستی
پہلو میں شور کرتا ہوا انتظار ہے
عامرؔ ہمیں سلوک کی ابجد پڑھائیے
عامرؔ کسی کی آنکھ میں سجدے کی دھار ہے
آج کا مطلع
ترے لبوں پہ اگر سرخی ٔ وفا ہی نہیں
تو یہ بناؤ‘ یہ سج دھج تجھے روا ہی نہیں