عمران خان نے اُمت کو قصور وار بنا کر پیش کیا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''او آئی سی اجلاس میں عمران خان نے اُمت کو قصور وار بنا کر پیش کیا‘‘ کم از کم وہ میری طرف ہی دیکھ لیتے کہ اگر میں بے قصور ہوں تو اُمت کیسے قصور وار ہو سکتی ہے‘ جبکہ تلاشِ رزق کوئی قصور نہیں‘ بلکہ انسانی فرائض میں شامل ہے اور جس کے مختلف ذرائع اور طریقے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی طریقہ اپنایا جا سکتا ہے،جبکہ میری بے روزگاری پر کسی کا دل نہیں پسیجا اور مجھے اے پی سی کا پھوکا صدر بنا کر گویا حاتم طائی کی قبر پر لات ماری گئی ہے؛ حالانکہ حاتم کی قبر تلاش کرنے میں جتنا خرچہ آیا ہوگا‘ اس سے نصف پر میرے بہت سے مسائل حل ہو سکتے تھے۔ آپ اگلے روز سکھر میں عہدیداروں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہر منصوبے پر نواز شریف کی مہر لگی ہے: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''ہر منصوبے پر نواز شریف کی مہر لگی ہے‘‘ کیونکہ ہر منصوبے میں ہر طرف خدمت ہی خدمت نظر آتی ہے اور خدمت کی شرائط کا بھی پورا پورا خیال رکھا گیا ہے؛ اگرچہ خدمت کی اس بھرمار کی وجہ سے مقدمات کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے‘ لیکن جتنی خدمت انہوں نے جمع کر لی ہے‘ مقدمات کی تو اس کے آگے کوئی حیثیت ہی نہیں‘ جبکہ ہر منصوبے سے خدمت کی خوشبو آتی ہے اور دُور سے سونگھ کر جس کا اندازہ ہو سکتا ہے کہ یہ خوشبودار منصوبہ نواز شریف ہی کا ہے‘اس لیے اس پر مہر لگانے کی ضرورت ہی نہیں تھی‘ تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس خدمت کے ایک بڑے حصے سے ہاتھ دھونا پڑیں گے‘ تا کہ ہاتھ ذرا صاف ہو سکیں‘ جبکہ زیر تجویز معاملے میں کمی بیشی ہی کا جھگڑا ہے‘ جو اُمید ہے کہ جلد ہی طے ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
ان ہائوس تبدیلی کی صورت میں شاہ محمود قریشی
کا نام آیا تو غور کریں گے: رانا ثناء اللہ
پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''ان ہائوس تبدیلی کی صورت میں شاہ محمود قریشی کا نام آیا تو غور کریں گے‘‘ چنانچہ ہم نے دانہ ڈال دیا ہے‘ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اسے چگتے ہیں یا نہیں۔ ویسے بھی‘ دانے دانے پر مہر ہوتی ہے‘ اس لیے انہیں اس دانے پر اپنی مہر تلاش کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے‘ جبکہ ان کی خواہش وزیراعلیٰ پنجاب بننا تھی‘ جو وزارت عظمیٰ کے مقابلے میں پرِ کاہ کی بھی حیثیت نہیں رکھتی اور وہ اپنے نفع و نقصان کو بخوبی سمجھتے ہیں اور اگر نہیں سمجھتے تو ہم انہیں سمجھانے کے لیے یار ہیں اور یہ مشورہ مفت ہوگا؛ حالانکہ ہم کوئی کام بھی مفت میں نہیں کرتے‘ جبکہ ویسے بھی یہ فری لنچ کا زمانہ نہیں۔آگے ان کی اپنی مرضی ہے‘ کیونکہ ہم اپنے خلوصِ نیت کا مظاہرہ‘ اسی طرح کر سکتے تھے ‘جبکہ عمران خان کو ڈپٹی پرائم منسٹر بنایا جا سکتا ہے اور امید ہے کہ وہ اس پر راضی بھی ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز مسلم لیگ (ن )سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آئین سے بالا ترکام پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے: فردوس عاشق
وفاقی مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''آئین سے بالاتر کام پر وزیر اعظم عمران خان آنکھیں بند نہیں کر سکتے‘‘ جبکہ ویسے بھی وزیراعظم بن جانے پر حیرت سے اُن کی آنکھیں کھلی کی کھلی ہی رہتی ہیں‘ جنہیں وہ جھپکاتے تک نہیں اور اسی عالمِ حیرت میں انہیں یاد ہی نہیں رہتا کہ وہ وزیراعظم ہیں‘ اس لیے بعض کیسوں میں وہ اگر چاہیں بھی تو آنکھیں بند نہیں کر سکتے‘ کیونکہ اب یہ ہمیشہ کھلی رہنے والی ہیں ‘جبکہ وہ منہ بھی کبھی کبھار ہی کھولتے ہیں‘ کیونکہ منہ کھلا رکھنے سے اس میں مکھیوں کی آمد و رفت بھی شروع ہو جاتی ہے اور مکھیوں کا عالم یہ ہے کہ وزیروں‘ مشیروں کے دن رات مکھیاں مارنے سے بھی ان کی تعداد میں کوئی کمی نہیں آئی ہے‘ اس لیے وزیراعظم سے ایسے معاملات پر زیادہ توقعات نہ باندھی جائیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
اپنے سوا جو میری دعا ہی کوئی نہیں
میرے علاوہ مجھ سے جدا ہی کوئی نہیں
محسوس ہو رہا ہوں مگر دِکھ نہیں رہا
وہ بن گیا ہوں میں جو بنا ہی کوئی نہیں
کچھ نقلیوں کا شور ہے جو سُن رہا ہوں میں
اصلی تو مر چکے ہیں بچا ہی کوئی نہیں
روتے ہوئوں کو دیکھ کے میں رو پڑا علیؔ
کیوں رو پڑا تھا ‘ میرا تو تھا ہی کوئی نہیں (علیؔ زریون)
مسافروں میں ابھی تلخیاں پُرانی ہیں
سفر نیا ہے مگر کشتیاں پُرانی ہیں
یہ کہہ کے اُس نے شجر کو تنے سے کاٹ دیا
کہ اس درخت میں کچھ ٹہنیاں پُرانی ہیں
ہم اس لیے بھی نئے ہمسفر تلاش کریں
ہمارے ہاتھ میں بیساکھیاں پُرانی ہیں
عجیب سوچ ہے اس شہر کے مکینوں کی
مکاں نئے ہیں مگر کھڑکیاں پرانی ہیں (سبطِ علی صبا)
ان کی خاطر ہی تو لگتی ہے یہ دُنیا اپنی
ایک دو لوگ جو ایمان بنے ہوتے ہیں (الیاس بابر اعوان)
ہم بُرے رویوں کو پل میں بھول جاتے ہیں
ہم غریب لوگوں کا حافظہ نہیں ہوتا
جیت شرط ہوتی ہے چال طے نہیں ہوتی
جنگ اور محبت میں ضابطہ نہیں ہوتا (آزاد حسین آزادؔ)
آج کا مطلع
جو یوں خفا ہے‘ عید مبارک اسے بھی ہو!
اور‘ ناروا ہے عید مبارک اسے بھی ہو!