تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     11-06-2019

سرخیاں‘ متن اور ’’اردو سائنس میگزین‘‘

بجٹ عوام دوست بنایا جائے:وزیر اعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''بجٹ عوام دوست بنایا جائے‘‘ جس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اس پر عوام دوست کی چٹ لگا دی جائے‘ بلکہ ایک تصویر میں اسے عوام کو جپھی ڈالتے بھی دکھایا جائے۔ بیشک وہ بعد میں جٹ جھپا ہی ثابت ہو‘ جس سے نکلنے کی عوام ناکام کوشش کریں گے‘ تاہم کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ وہ ناکام کوشش ہی کیوں نہ ہو‘ نیز یہ کہ چٹ عوام دوست جلی حروف میں لکھا جائے ‘تاکہ کمزور بصارت والے لوگ بھی اسے پڑھ سکیں اور جو لوگ چٹے ان پڑھ ہیں وہ جپھی والی تصویر سے سمجھ سکتے ہیں‘ کیونکہ بجٹ کے عوام سے دوستانہ تعلقات بے حد ضروری ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اب حکومت پر آخری وار کرنا ہے:فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اب حکومت پر آخری وار کرنا ہے‘‘ لیکن آخری وار سے پہلے ضروری ہے کہ اس پر پہلے بھی وار کیے جا چکے ہوں‘ لیکن؛ چونکہ ایسا نہیں‘ اس لیے اسے آخری کی بجائے پہلا وار ہی سمجھنا چاہیے‘ کیونکہ جو پہلے کئے گئے تھے وہ وار نہیں‘ بلکہ درخواستیں اور بعد میں دھمکیاں تھیں ؛چنانچہ حکومت کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ اس وار سے بچنے کیلئے قدرے دال دلیا ضرور کردے ‘ورنہ ہم سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں کہ حکومت پر وار کیسے کیا جائے؛ ڈانگ سوٹے سے کیا جائے‘ بندوق یا پستول سے کیا جائے یا توپ کے ساتھ اور اگر ہمیں مجبور کر دیا گیا تو ہم لاہور سے بھنگیوں کی توپ اٹھا لائیں گے اور جھاڑ پھونک کر اسے قابل استعمال بنانے کی کوشش کریں گے ۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خاں میں عید ملن پارٹی سے خطاب کر رہے تھے۔
دمادم مست قلندر کی حکمت عملی بنا رہے ہیں:قائم علی شاہ
سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ''دمادم مست قلندر کی حکمت عملی بنا رہے ہیں‘‘ جبکہ ہمارا قلندر تو پہلے ہی مست ہے‘ بس ذرا اسے دمادم بنانا ہے؛ بشرطیکہ حکومت نے ہمارا پہلے ہی دمادم نہ کر دیا‘ تاہم ایک بار میرا بھی دمادم کیا گیا تھا‘ لیکن اس دوران میں سو گیا اور سارا دما دم بیچ ہی میں رہ گیا اور ساری مستی بھی ہرن ہو گئی تھی اور اب پورے صوبے کا اپنے آپ ہی دمادم ہو رہا ہے اور ایڈز ہے کہ پھیلتا ہی چلا جا رہا ہے؛ حالانکہ اس کے اندرہم خود ہی اس قدر پھیلے ہوئے تھے کہ ایڈز کی کوئی گنجائش ہی نہیں تھی اور اس کے علاوہ یہاں صرف پانی کا مسئلہ ہے ‘جسے صرف شرم سے پانی پانی ہو کر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز خیرپور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کو ٹف ٹائم دینگے کا وقت آ گیا:شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے‘ عمران خان کے گھبرانے کا وقت آ گیا‘‘ جبکہ کافی سارا ٹف ٹائم میں لندن سے ساتھ بھی لے آیا ہوں اور اب وہاں صرف میرے برخوردار‘ داماد جی اور برادرم اسحاق ڈار رہ گئے ہیں‘ٹف ٹائم اکٹھا کر رہے ہیں ‘جبکہ عمران خان کو گھبرانا اس لیے بھی چاہیے کہ لندن میں موجود جملہ فلیٹس وغیرہ ٹھکانے لگا دئیے گئے ہیں اور حکومت کے ہاتھ اب کچھ نہیں آئے گا ‘جبکہ بھتیجے صاحبان ویسے بھی برطانوی ہیں‘ اس لیے ان کا کچھ بھی بگاڑا نہیں جا سکتا اور اگر عمران خان ملک کو ہمارے پیسوں سے چلانا چاہتے ہیں تو ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا اور ہمارے پیسے وہ چھیچھڑے ہیں‘ جس کے خواب حکومت کی بلی کو آتے ہی رہیں گے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
سہ ماہی اُردو سائنس میگزین
ممتاز نقاد‘ افسانہ نگار اور اُردو سائنس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ناصر عباس نیئر کی زیر نگرانی شائع ہونے والے میگزین کا جو شمارہ پیش نظر ہے‘ اس میں ''پاکستان کا خلائی پروگرام... ترقی کی راہ پر‘‘ (خصوصی رپورٹ) پاکستان کی قومی حیاتی شناخت‘ کچرے سے فائدہ اٹھانا سیکھئے‘ سمیت مختلف سائنسی موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے یہ تشویشناک خبر آئی تھی کہ حکومت اس ادارے سمیت مقتدرہ قومی زبان‘ اُردو لغت بورڈ وغیرہ کو آپس میں ضم کر کے ایک ادارہ بنا رہی ہے‘ جس پر مختلف سائنسی‘ ثقافتی اور لسانی حلقوں کی طرف سے صدائے احتجاج بلند کی گئی تھی کہ یہ ادارے جو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کماحقہ‘اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں‘ ان کے مسائل حل کرنے کی بجائے انہیں چوں چوں کا مربہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ جس سے ان کی کارکردگی کے بری طرح متاثر ہونے کے خدشے سے انکار نہیںکیا جا سکتا۔ امید ہے کہ اس انتہائی نقصان رساں تجویز پر حکومت نے نظرثانی کرلی ہوگی ‘ورنہ ہماری سائنسی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہم نے ملک کی واحد نوبیل ایوارڈ یافتہ ہستی کو متنازعہ بنا کر رکھ دیا ہے‘ جس نے سائنس میں قابل فخر کارنامہ انجام دیا تھا۔ اس مجلے میں شائع ہونے والے مضامین کی فہرست پر ایک نظر ڈالنے سے اس کی افادیت کا اندازہ ہو سکتا ہے‘ جو اس طرح سے ہے؛ خلا کی تسخیر اور پاکستان‘ پاکستان کا میزائل پروگرام‘ قومی یکجہتی کی حامل تعلیمی پالیسی کی ضرورت‘ بے فائدہ علم کی اہمیت‘ فنگر پرنٹس کے ذریعے مجرموں کی شناخت‘ لچک دار اوقات کار‘ ہماری حیواناتی و نباتاتی پہچان وغیرہ وغیرہ‘ جبکہ یہ ادارہ سائنسی موضوعات پر تحقیقی کتب بھی شائع کرتا رہتا ہے۔
آج کا مقطع
اس طرح بادلوں کی چھتیں چھائی تھیں‘ ظفرؔ
چاروں طرف ہوا کا سمندر سیاہ تھا

 

 

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved